جمعہ 24 اکتوبر 2025 - 00:10
مرحوم محقق نائینی کی علمی جدوجہد اور اجتہادی اختراعات حوزہ علمیہ کے طلباء اور محققین کے لیے بہترین نمونہ ہے

حوزہ/ حضرت آیت اللہ سبحانی نے کہا: مرحوم میرزای نائینی نے فقہی اسلوب جیسے مسائل کو حقیقی اور خارجی میں تقسیم کرنے نیز علم اور روحانیت کو باہم مرتبط کرنے کے ذریعہ موجودہ اور مستقبل کے حوزات علمیہ اور محققین کے لیے روشن اور پراثر راستہ فراہم کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ سبحانی نے مدرسہ علمیہ امام کاظم علیہ السلام کے کانفرنس ہال میں منعقدہ میرزای نائینی کانفرنس کے موقع پر اپنے خطاب میں اس عظیم عالم کے علمی اور اخلاقی مقام پر زور دیتے ہوئے حوزہ علمیہ نجف کی ہزار سالہ تاریخ کا جائزہ پیش کیا اور مرحوم نائینی کے کردار کو حوزات علمیہ کی علمی اور ثقافتی جدوجہد کی تسلسل کے لیے بہت اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا: آج کا یہ عظیم اجتماع اسلامی اور شیعہ معاشرے کو انمٹ خدمات فراہم کرنے والے اور سرزمین نجف اشرف کے پھلدار درخت سے اٹھنے والے عظیم عالم کی تعظیم کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔ یہ تقریب حوزہ علمیہ نجف کے ہزار سالہ جائزہ کے موقع پر منعقد کی گئی ہے جو 447 ہجری قمری میں قائم ہوا اور آج اس کی تاسیس کو ایک ہزار سال گزر چکے ہیں۔

اس مرجع تقلید نے مرحوم علامہ نائینی کی زندگی اور آثار کے جائزہ کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مرحوم نائینی کی شخصیت پر بات کرنے سے پہلے حوزہ نجف کی تاریخ پر بھی توجہ دینا ضروری ہے۔ نجف شروع میں ایک چھوٹا سا صحرائی شہر تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ علمی معاشرہ اور علماء کی آماجگاہ بن گیا۔ شیخ طوسی کی ہجرت سے پہلے بھی نجف میں علمی معاشرہ اور علماء موجود تھے۔ ابن الحجاج بغدادی، متوفی 391 ہجری، شیخ طوسی کی ولادت 385 ہجری قمری کے زمانے میں اشارہ کرتے ہیں کہ نجف اس وقت حرم میں اشعار اور علمی تشکیلات رکھتا تھا۔ نیز سید عبدالکریم ابن طاؤوس اپنی کتاب فرحۃ الغریب میں لکھتے ہیں کہ وہ بغداد سے نجف آئے اور مجاورین کے لیے پانچ ہزار درہم مختص کیے اور یہ نجف میں قراء اور فقہا کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔

حضرت آیت اللہ سبحانی نے شیخ طوسی کی علمی جدوجہد پر زور دیتے ہوئے کہا: شیخ طوسی نے اپنی لائبریری کی آگ کے وقت اپنی کتابوں کا بڑا حصہ نجف منتقل کیا اور اس شہر میں تفسیر تبیان جیسی قیمتی آثار کو محفوظ کیا۔ یہ عمل علمی جدوجہد اور فکری و ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی کوشش کی مثال ہے۔

انہوں نے میرزای نائینی کی شخصیت کی عظمت کی تحسین کرتے ہوئے کہا: مرحوم میرزای نائینی بحران کے دور میں مجاہدانہ عقلانیت اور سیاسی فقاہت کی علامت ہیں۔ ان کی فکر دین کے دائرے میں عقلانیت، آزادی اور روحانیت کی طرف پلٹتی ہے لہذا ایسے عظیم شخصیات کی تعظیم نہ فقط قرض کی ادائیگی ہے بلکہ اسلامی معاشرے اور حوزات علمیہ کے لیے شناخت بخش بھی ہے۔

اس مرجع تقلید نے مرحوم نائینی کی علمی آثار اور تالیفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مرحوم نائینی فقہ، اصول، کلام اور حدیث شناسی میں بے نظیر جامعیت کے ساتھ نجف کے تمام علمی حلقوں میں مؤثر تھے۔ ان کی آثار داخلی ہم آہنگی، دقیق استدلال اور اجتہادی روح کے ساتھ حوزات علمیہ اور محققین کے لیے راہنما ہیں۔ ایسی شخصیات کی عظمت طلباء، اساتذہ اور نوجوان محققین کے لیے پراثر ہے اور حوزات علمیہ کا مستقبل نائینی جیسے مجاہد اور بصیر علماء کے راستے کی تسلسل میں ہے۔

حضرت آیت اللہ سبحانی نے میرزای نائینی کے اخلاقی اور روحانی پہلوؤں کے بارے میں کہا: وہ عبادت اور شب بیداری میں ہمیشہ خوفِ خدا اور خشیت میں رہتے تھے۔ مرحوم نائینی نے ثابت کیا کہ انسان کا علم جتنا زیادہ ہوگا، اس کی خشیت اور عاجزی بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ وہ نماز اور عبادت میں اپنے دل اور روح کو خدا سے مربوط کرتے تھے اور ان کے شاگرد بھی اس روحانی عظمت سے فیض یاب ہوتے تھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha