حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جهانی اہلبیتؑ کے سربراہ استاد رضا رمضانی نے بین الاقوامی کانفرنس میرزا نائینیؒ کے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجمع جهانی اہلبیتؑ مختلف ممالک کے شیعہ علما و مفکرین پر مشتمل ایک ایسا عالمی ادارہ ہے جو تشیع کے فکری و اجتماعی مسائل پر تبادلۂ خیال کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرزا نائینیؒ جیسی علمی اور مجاہد شخصیت کو موضوع بنا کر بین الاقوامی سطح پر کانفرنس منعقد کرنا ایک نہایت بامعنی اور دانشمندانہ اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرزا نائینیؒ نے اپنی گراں قدر تصنیف تنبیہ الامہ و تنزیہ الملۃ کے ذریعے اسلامی سیاسی فلسفے کو عملی بنیادوں پر پیش کیا، جو آج بھی امتِ اسلام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین رمضانی نے کہا کہ آج کے دور میں فقهِ اسلامی کو جامع نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اسلام اور اہلبیتؑ کی فقہ جدید دنیا کے تمام فکری و عملی سوالات کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی استکبار آج انسانی مرکزیت (Humanism) کے نظام کو حاکم کرنے کی کوشش میں ہے، جب کہ اسلامی فقہ الٰہی مرکزیت پر مبنی ایک کامل ضابطۂ حیات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ قم اور حوزہ نجف دراصل ایک دوسرے کے متمم ہیں۔ کچھ عناصر نے نجف کو “روایتی” اور قم کو “سیاسی” حوزہ قرار دے کر اختلاف ڈالنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دونوں مراکز اپنی قدیم علمی روایت کے ساتھ امتِ اسلامی کے فکری و اجتماعی استحکام کے ستون ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فقہ اب صرف انفرادی احکام تک محدود نہیں بلکہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں بھی ایک فعال نظام کی حیثیت رکھتا ہے۔ فقه دراصل عملی فلسفۂ حکومت ہے جو اسلامی ضوابط حکمرانی کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ فقہِ اہلبیتؑ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے اور آج کے جدید دور میں اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔









آپ کا تبصرہ