اتوار 26 اکتوبر 2025 - 14:50
میرزا نائینی علیہ الرحمہ؛ فقیہِ مجاہد اور جدید شیعہ سیاسی فکر کے بانی تھے: مدیر حوزہ علمیہ خراسان

حوزہ/ حوزہ علمیہ خراسان کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین علی خیّاط نے کہا کہ مرحوم آیت اللہ العظمیٰ میرزای نائینیؒ عصرِ حاضر کے عظیم فکری و سیاسی مفکر، فقهِ مقاومت کے بانیوں میں سے ایک، اور دین و سیاست کے گہرے تعلق کے عملی مفسر تھے۔ ان کی علمی و جہادی زندگی درحقیقت دین اور دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان کے مدیر حجت الاسلام والمسلمین علی خیّاط نے کہا کہ مرحوم آیت اللہ العظمیٰ میرزای نائینیؒ عصرِ حاضر کے عظیم فکری و سیاسی مفکر، فقهِ مقاومت کے بانیوں میں سے ایک، اور دین و سیاست کے گہرے تعلق کے عملی مفسر تھے۔ ان کی علمی و جہادی زندگی درحقیقت دین اور دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔

یہ بات انہوں نے مشہد مقدس میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس مرحوم میرزا نائینیؒ کے اختتامی اجلاس میں کہی، تقریب میں قم، نجف، مشہد اور دیگر ممالک کے علما و دانشورانِ حوزہ نے شرکت کی۔

مدیر حوزہ علمیہ خراسان نے کہا کہ مرزا نائینیؒ کی علمی میراث نے اسلام کی فقہِ سیاسی و اجتماعی میں نئے مفاہیم کو جنم دیا۔ وہ نجف کے مکتب فقاہت کے نمایاں ستونوں میں سے تھے اور ان کے شاگردوں میں آیات عظام حکیم، میلانی، حلی اور بجنوردی جیسے بزرگ فقہا شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نائینیؒ نے فقهِ مقاومت اور استعمار مخالف نظریے کو نہ صرف علمی سطح پر پیش کیا بلکہ عملی میدان میں بھی ثابت کیا۔ سید جمال الدین اسدآبادی سے فکری رفاقت اور میرزا شیرازی کے ساتھ تحریم تنباکو کی تحریک میں شرکت نے ان کے سیاسی شعور کی بنیاد رکھی۔ بعد ازاں مشروطہ تحریک کے دوران وہ آخوند خراسانی کے فکری مشیر کے طور پر سرگرم رہے۔ ان کی شہرہ آفاق کتاب «تنبیه الامه و تنزیه المله» اسلامی مشروطہ کے حق میں دینی و عقلی استدلال کا شاہکار ہے، جو آج بھی حکومتِ ولائی کے نظری مبانی میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین خیّاط نے کہا کہ نائینیؒ کی زمانہ شناس اور بصیرت افروز طرزِ فکر امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ جب امتِ اسلام فکری انحرافات میں مبتلا تھی، اس وقت انہوں نے فقاہت اور حکمتِ عملی کو یکجا کرکے جدید اسلامی تمدن کے فکری مبانی فراہم کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کا سب سے قیمتی نتیجہ یہ ہے کہ اس سے قم، نجف اور مشہد کے حوزات علمیہ کے درمیان فکری و حوزوی رابطے کا ازسرِ نو استحکام ہوا، جو عالمِ تشیع کے علمی اتحاد کا مظہر ہے۔

مدیر حوزہ علمیہ خراسان نے بتایا کہ کانفرنس کے دوران محققین نے اکتالیس جلدوں پر مشتمل میرزا نائینیؒ کے آثار کو جمع و مدون کیا ہے، جو اب فقهِ سیاسی و اجتماعی کے محققین کے لیے قیمتی علمی سرمایہ ثابت ہوں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha