اتوار 26 اکتوبر 2025 - 12:21
حوزہ علمیہ خراسان ابتدا سے اب تک انقلاب اسلامی کا پرچمدار رہا ہے، میرزا نائینی ایک مکمل فکری و فقہی نظام کا نام ہے

حوزہ/ مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت‌اللہ سید احمد خاتمی نے مشہد میں مرحوم آیت‌اللہ العظمیٰ میرزا نائینیؒ کی یاد میں منعقدہ بین‌الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ خراسان آغاز سے آج تک انقلاب اسلامی کا پرچمدار رہا ہے اور تاریخِ معاصر میں ہمیشہ انقلابی و عوامی تحریکوں میں پیش‌قدم رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن آیت‌اللہ سید احمد خاتمی نے مشہد میں مرحوم آیت‌اللہ العظمیٰ میرزا نائینیؒ کی یاد میں منعقدہ بین‌الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ خراسان آغاز سے آج تک انقلاب اسلامی کا پرچمدار رہا ہے اور تاریخِ معاصر میں ہمیشہ انقلابی و عوامی تحریکوں میں پیش‌قدم رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرحوم میرزا نائینی نہ صرف فقہ و اصول کے میں بلندترین مقام پر فائز تھے بلکہ معنویت و سیاست کے میدان میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں۔ ان کے علمی آثار آج بھی حوزات علمیہ کے لیے باعثِ فخر ہیں۔

آیت‌اللہ خاتمی نے کہا کہ میرزا نائینی کی شخصیت ایک مکمل فکری و فقہی نظام کی حیثیت رکھتی ہے جس نے کئی نسلوں کے فقہا کو متاثر کیا۔ ان کے فقہی مباحث عبادات و معاملات کے دقیق اصولوں پر مشتمل ہیں، جبکہ علمِ اصول میں وہ ایک نئے مکتبِ فکری کے بانی کہلاتے ہیں۔ ان کے شاگردوں میں آیت‌اللہ خوئی، آیت‌اللہ میلانی اور دیگر عظیم علما شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرزا نائینی نے عقلانیت دینی کو اجتماعی و سیاسی عمل سے جوڑا، اور اپنی علمی و عملی زندگی سے ثابت کیا کہ دین اور سیاست ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے۔ ان کی شہرۂ آفاق کتاب "تنبیہ الامہ و تنزیہ المله" اسلامِ سیاسی کی قرآنی و علوی تفسیر پیش کرتی ہے، اور شہید مطہری کے بقول، کسی نے بھی اسلامی سیاست کے مبانی کو اتنے استدلالی انداز میں بیان نہیں کیا۔

آیت‌اللہ خاتمی نے کہا کہ میرزا نائینی کے نزدیک استبداد سے مقابلہ صرف اقتدار کی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک قرآنی فریضہ تھا۔ انہوں نے اپنی کتاب کے عارضی طور پر جمع کیے جانے کے فیصلے سے یہ ثابت کیا کہ ان کا مقصد دین و مرجعیت کی حفاظت اور انحراف سے بچاؤ تھا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ حوزہ علمیہ خراسان ہمیشہ ظلم کے مقابلے میں صفِ اول میں رہا ہے۔ ۱۳۱۴ شمسی میں تحریکِ گوہرشاد کے دوران جب رضاخانی استبداد نے اسلامی اقدار پر حملہ کیا تو مرحوم آیت‌اللہ سید حسین قمی جیسے علما نے ڈٹ کر مخالفت کی اور قربانیاں دیں۔

آیت‌اللہ خاتمی نے کہا: “آج بھی یہی توقع ہے کہ حوزہ خراسان اسی طرح انقلاب اسلامی کے شانہ بشانہ رہے۔ جس طرح اس حوزے کے فرزند نے دین اور نظام کے دفاع میں تاریخ رقم کی، وہ آج بھی عالمی سطح پر دوراندیش رہبر کے عنوان سے یاد کیے جاتے ہیں۔”

اختتام پر آیت‌اللہ خاتمی نے متولی آستان قدس رضوی اور شریک علما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ مشہد ماضی کی طرح آج بھی انقلاب اسلامی کے ساتھ پوری قوت سے کھڑا ہے، اور یہی وابستگی اسلامِ ناب کی بقا اور بالندگی کی ضمانت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha