حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ فاضل لنکرانی نے ایّام فاطمیہ کی ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماعات صرف گریہ و ماتم کے لیے نہیں بلکہ حضرت زہراؑ کی حقیقت، مقام اور فضائل کو سمجھنے کا بہترین موقع ہیں۔ انہوں نے ”معرفتِ خدا“ کو تمام دینی معارف کی بنیاد قرار دیتے ہوئے امام صادق علیہالسلام کا یہ قول نقل کیا کہ اگر لوگ معرفتِ خدا کے آثار کو جان لیں تو دنیا کی ظاہری چمک دمک ان کی نظر میں خاک سے زیادہ بے وقعت ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معرفتِ الٰہی انسان کو سکون، طاقت اور شفا عطا کرتی ہے۔ معرفت خدا رکھنے والا نہ مصیبت سے گھبراتا ہے، نہ فقر و بیماری پر شکوہ کرتا ہے، کیونکہ وہ رضائے الٰہی پر راضی ہوتا ہے۔
آیتاللہ فاضل لنکرانی نے اس حقیقت کی طرف بھی توجہ دلائی کہ معرفتِ رسولؐ، معرفتِ حجتِ خدا اور معرفتِ حضرت فاطمہؑ، سب معرفت الٰہی ہی کے تسلسل میں ہیں۔ اسی لئے قرآن کی آیت «کُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ» کی رو سے اہلبیتؑ کی شناخت اور ان کی پیروی ایمان کا لازمی حصہ ہے۔
انہوں نے بعض لوگوں کی جانب سے عزاداری پر اعتراضات کو ”علمی کمزوری“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہؑ کے فضائل اس لیے بیان کیے تاکہ امت ان کی عظمت پہچانے اور اگر ان پر ظلم ہو تو سمجھے کہ یہ ظلم دراصل خود رسولؐ پر ہوا ہے۔
آخر میں انہوں نے اس غلط فہمی کو رد کیا کہ امیر المؤمنینؑ نے حضرت فاطمہؑ کے لیے مجلسِ عزا نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سخت سیاسی حالات میں علیؑ کے لیے کھلے عام مجلس منعقد کرنا ممکن نہیں تھا، مگر آپؑ نے قبرِ حضرت زہراؑ پر تمام مصائب بیان کیے، جیسا کہ اپنے دردناک خطاب میں فرمایا: «وَ سَتُنَبِّئُکَ ابْنَتُکَ…» کہ یہ امت کس طرح ان پر ٹوٹ پڑی۔
انہوں نے کہا کہ یہی روایات اور تاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ عزاداری، دراصل معرفت اور بیداری کا ذریعہ ہے، اور اس سے دستبردار ہونا اہلبیتؑ کی سیرت کے خلاف ہے۔









آپ کا تبصرہ