حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے سیکنڈ سیکریٹری آیت اللہ جواد مروی نے مدرسہ علمیہ فیضیہ مازندران میں منعقدہ علامہ حلی فیسٹیول حوزہ علمیہ بابل کی اختتامی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ہر معاشرے میں علمی اور بنیادی ترقی تحقیق کی مرہونِ منت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا: علمی پیداوار کی بنیادی اساس، جو ممالک کی ترقی میں ایک اہم معیار سمجھی جاتی ہے، تحقیق ہے۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے کہا: اس وقت حوزاتِ علمیہ میں تقریباً ایک ہزار علمی جرائد اور چھ ہزار محققین سرگرمِ عمل ہیں۔ حوزاتِ علمیہ ماضی سے لے کر آج تک دنیا کے علمی حلقوں میں تحقیقی میدانوں میں نمایاں مقام رکھتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا: اس فیسٹیول میں جو محققین کی قدردانی کے لیے منعقد کیا گیا ہے، دو امور پر خصوصی توجہ ضروری ہے؛ اول تحقیق کے تقاضے اور لوازم، دوم حوزاتِ علمیہ میں تحقیق کی نشوونما میں حائل رکاوٹیں۔
حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے سیکنڈ سیکریٹری نے منظم اور نگران تحقیق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: تحقیق ایک سمندر ہے، اگر طالب علم کو اس میں اکیلا چھوڑ دیا جائے تو ممکن ہے وہ غرق ہو جائے؛ لہٰذا تحقیقات اساتذہ کی نگرانی میں انجام پانی چاہئیں۔









آپ کا تبصرہ