حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ نجف کے معروف استاد آیت اللہ سید منیر خباز نے نجف اشرف میں مرحوم آیت اللہ العظمیٰ محقق نائینی قدس سرہ کی خدمات کے اعتراف میں منعقدہ عظیم الشان بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کے دوران محقق نائینی کے فقہی اور اصولی میراث کے نمایاں شاخصوں کا دقیق و عالمانہ جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے آغازِ گفتگو میں علمِ اصول کی ساخت میں علامہ نائینی کی ممتاز حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں "علمِ اصول کا انجینئر اور ماہر" قرار دیا اور کہا کہ محقق نائینی اس عنوان کے حقیقی مصداق تھے۔
آیت اللہ خباز نے کہا: محقق نائینی اصولی مباحث کی ساخت کو مسلسل مقدمات اور واضح نتائج کی بنیاد پر انتہائی منظم انداز میں ترتیب دیتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: آیت اللہ العظمیٰ محقق نائینی نے ہر اصولی مسئلے کے لیے الگ ضابطہ، مخصوص اصطلاح اور واضح فریم ورک قائم کیا اور علمی ابحاث کو ایک ماہر انجینئر کی طرح مقدمے سے نتیجے تک مکمل انسجام کے ساتھ آگے بڑھایا۔

حوزہ علمیہ نجف کے اس استاد نے کہا: اس انداز کی روشن مثال رسالہ "اللباس المشکوک" میں محقق نائینی کی برائت اور استصحاب موضوعی کے مباحث ہیں۔ جہاں انہوں نے غیر معمولی دقت کے ساتھ شبهاتِ موضوعیہ میں اصلِ برائت کے دائرے اور استصحاب کے جریان یا عدم جریان کو واضح ضوابط میں تبدیل کیا۔ یہ نکات بعد میں "اجود التقریرات" اور شہید صدر کی بعض آثار میں بھی منعکس ہوئے اگرچہ دونوں بزرگوں میں تحلیل اور تقریر کے بعض پہلووں میں اختلافات موجود ہیں۔
آیت اللہ خباز نے کہا: محقق عراقی جیسے بعض معاصر اصولیوں کی طرح جو اکثر مبانی کی نقد و تخریب میں مشغول رہے، اس کے برعکس محقق نائینی کا رجحان ہمیشہ نئے نظریات، ضوابط اور فکری ساختوں کی بنیاد رکھنے کی طرف تھا۔ نائینی کی اہم ابتکارات میں نظریہ خطاب متمّم، حق، شرط اور خیار کی نئی تقسیمات، درجاتِ علم اور حجیتِ امارات کا نیا تجزیہ اور حکومت کو حکومتِ واقعیہ اور حکومتِ ظاہریہ میں تقسیم کرنا شامل ہے۔ ایک محدود استقراء میں انہوں نے علامہ نائینی کے ۲۸ تأسیسی نظریات کو تین کتابوں "اللباس المشکوک"، "اجود التقریرات" اور "منیة الطالب" سے جمع کیا ہے۔









آپ کا تبصرہ