۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
امریکی مسلمان

حوزہ/ امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک جاری ہے، میں دو ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن پر امریکی حکومت اور اداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک جاری ہے، میں دو ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن پر امریکی حکومت اور اداروں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک ملازم کو داڑھی منڈوانے پر مجبور کیا جس کے بعد کونسل فار اسلامک ریلیشن(CAIR)نے امریکی محکمہ خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈیوین بروکس جو کہ امریکی محکمہ خارجہ میں سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے تھے، ان کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی داڑھی کو چھوٹا کر دیں یا نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ داڑھی رکھنے پر اصرار کرنے پر اسے نوکری سے نکال دیا گیا جس کے بعد بروکس نے اپنی نوکری بچانے کے لیے داڑھی منڈوانے کا فیصلہ کیا، تاہم، بروکس اب ایک اور وفاقی ایجنسی کے لیے کام کرتے ہیں اور داڑھی رکھتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے میں عدالت کو بتایا ہے کہ بروکس کو لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ صحت سے متعلق کچھ خدشات پیدا ہو سکتے ہیں، وزارت خارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایک قانون ہے کہ ایک مقررہ حد سے زیادہ داڑھی نہیں رکھ سکتے، لیکن بروکس کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایسے قوانین کسی شخص کو مذہب کے احکام پر عمل کرنے سے نہیں روک سکتے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں ایک مسلمان میئر کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، ریاست نیو جرسی کے پراسپیکٹ پارک کے میئر محمد خیر اللہ کو امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے منعقد کی گئی عید الفطر کی تقریب میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، خیر اللہ کو وائٹ ہاؤس میں داخلے سے منع کر دیا گیا جس سے وہ شدید ناراض ہو گئے۔

بائیڈن نے گزشتہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں عید الفطر منائی اور کہا کہ ان کی حکومت مسلمانوں کی حمایت کرتی ہے تاہم خیر اللہ کا کہنا ہے کہ انہیں وائٹ ہاؤس کے رویے پر شدید اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تقریب میں شرکت کے لیے چار گھنٹے کا سفر کیا تھا لیکن انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .