حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی چیرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا اور ایشیاء کی جانب طاقت کی منتقلی کے عمل کو روکنا ہے، کہا کہ پاکستان کی غیر مستحکم صورتحال ملک دشمن عالمی قوتوں بالخصوص امریکہ و اسرائیل کیلئے نفع بخش ثابت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کسی ایسے سیاسی، مذہبی یا اقتصادی بحران کا قطعی متحمل نہیں ہو سکتا جس سے عوام میں بے چینی پیدا ہو۔اس سے قبل دشمنوں نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی جسے علماء و دانشوروں نے اپنی بصیرت سے ناکام بنایا۔ اب سیاسی بحران پیدا کر کے قومی ترقی کے عمل کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مادر وطن کے حصول کے لیے ہمارے اجداد نے ان گنت قربانیاں دی ہیں۔ طویل جدوجہد کے نتیجے میں حاصل ہونے والی اس ریاست کی نظریاتی و جغرافیائی حفاظت ہم سب پر واجب ہے۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ ایک جمہوری ریاست میں ہر کسی کو احتجاج کا حق حاصل ہے، لیکن مذاکرات کے دروازے کو ہمیشہ کھلا رہنا چاہیئے جو معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے جا سکتے ہیں ان پر ڈائیلاگ کے بجائے ہٹ دھرمی کا اظہار جمہوری رویہ نہیں بلکہ کسی اور ایجنڈے کو واضح کرتا ہے۔ احتساب سب کا بلا تفریق ہونا چاہیئے، کرپشن میں جو جو ملوث ہے چاہے وہ حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں سزا ملنی چاہیئے، تخت اینڈ تختہ کی صورت حال جمہوری تحریکوں میں نہیں ہوتی، اپوزیشن کو بات چیت کرنی چاہیئے، پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہیئے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، جمہوری لوگ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے، حکومت کو بھی مل بیٹھ بات بات کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای میں ان پاکستانی شہریوں کو جبری لاپتا کیا جا رہا ہے جو قانونی ضابطے پورے کر کے محنت مشقت کے لیے بیرون ملک مقیم ہیں۔ پاکستان میں ان کے اہل خانہ کو کرب ناک صورتحال کا سامنا ہے، لہٰذا حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس مسئلہ کو سفارتی سطح پر حل کرے، کیونکہ بیرون ملک رہائش پذیر پاکستانی شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں بھی بعض جگہوں پر ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔ متعدد نوجوان جبری طور پر گمشدہ ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کسی کو لاپتہ رکھنے کے بجائے عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ جو لوگ کسی جرم میں ملوث ہیں انہیں قانون کے مطابق سزا مل سکے اور بے گناہ افراد اپنے اہل خانہ کے پاس جا سکیں۔ مختلف شہریوں کو کئی کئی ماہ غائب رکھنے کے بعد ان پر جھوٹے مقدمات کا اندراج بھی کیا گیا جو سراسر زیادتی ہے۔ ایسے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیئے تاکہ انصاف قائم ہو سکے۔