حوزہ نیوز ایجنسی | پاکستان کے شیعہ و سنی علماء کرام کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں ملک کے اندر اتحاد بین المسلمین کی جو خوبصورت فضاء قائم ہوئی ہے اسے قائم رکھنے اور مزید بہتر بنانے کی ضرورت سے بھی ہم سب واقف ہیں مگر حال ہی میں تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی اور اس کے بعد سینیٹ نے نہایت عجلت میں بغیر کسی نقد و بحث کے ایک متنازعہ بل پاس کیا ہے جس کی نہ صرف کوئی ضرورت نہیں تھی بلکہ یہ بل ملک عزیز پاکستان میں موجود اتحاد بین المسلمین کی فضاء کو مخدوش کرنے اور مسلمانوں کو باہم دست و گریبان کرنے کا سبب بنے گا۔
اس بل میں تجویز کردہ سزائیں بنیادی انسانی حقوق کے صریح خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت سے بھی متصادم ہیں نیز اس بل میں استعمال شدہ اصطلاح توہین کی کسی بھی تفسیر و تشریح کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ مبہم اصطلاح ایک خطرناک اور نہ ختم ہونے والے فرقہ وارانہ اختلافات کی بنیاد بنے گی ۔
مکتب تشیع پاکستان اس فرقہ وارانہ اور ملکی مفادات کے لئے نہایت نقصان دہ بل کو یکسر مسترد کرتا ہے لہذا وطن عزیز پاکستان کو لازوال قربانیاں دے کر معرض وجود میں لانے میں حصہ دار مکتب تشیع اس عظیم مملکت خداداد کو فرقہ واریت اور نفرتوں کی آگ سے بچانے کے لئے ایک بار پھر سرگرم عمل ہے۔
اس سلسلے میں مکتب تشیع بزرگ علمائے کرام کی جانب سے مورخہ 16اگست 2023بروز بدھ اسلام آباد میں ایک عظیم الشان ملک گیر علماء و ذاکرین کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جس میں ملک بھر سے علماء و ذاکرین شرکت فرمائیں گے اور اس فرقہ وارانہ و جانبدارانہ بل کے خلاف مکتب تشیع کا موقف پیش کیا جائیگا۔
علمائے شیعہ پاکستان