۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
ڈاکٹر بشوی

حوزه/ قم المقدسہ میں جامعہ روحانیت خیبر پختونخواہ خواہ کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رح) کی برسی مناسبت سے ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں مختلف علمی، سیاسی اور سماجی شخصیتوں کے علاوہ بعض تنظیموں کے عہدیداران اور کثیر تعداد میں علمائے کرام، طلاب عظام اور زائرین نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں جامعہ روحانیت خیبر پختونخواہ خواہ کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رح) کی برسی مناسبت سے ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں مختلف علمی، سیاسی اور سماجی شخصیتوں کے علاوہ بعض تنظیموں کے عہدیداران اور کثیر تعداد میں علمائے کرام، طلاب عظام اور زائرین نے شرکت کی۔

شہید عارف حسین الحسینی (رح) نے تشیع مخالف قوتوں کو شکست دی، علامہ ڈاکٹر بشوی

تفصیلات کے مطابق، اس عظیم پروگرام کے خطیب معروف پاکستانی محقق اور خطیب استاد حوزہ علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی تھے۔

حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی نے شہید قائد کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ شہید قائد نے پاکستانی شیعوں کے اندر جان ڈالی اور ان کو حقیقی بیداری دی۔ شہید عارف حسینی نے قوم کی اس طرح تربیت کی کہ وہ استعماری طاقتوں کے لیے خطرہ بن گئی اور نہ بکنا اور نہ جھکنا ان کی صفت بن گئی اور حزب اللہ تشکیل پاگئی۔

شہید عارف حسین الحسینی (رح) نے تشیع مخالف قوتوں کو شکست دی، علامہ ڈاکٹر بشوی

انہوں نے مزید کہا کہ شہید قائد کی ولولہ انگیز قیادت نے پاکستان کے شیعوں کو ایک شناخت دی اور شیعہ متحد ہوگئے اور پہلی بار عملی سیاست میں اترے۔ آج معاشرے کا درد علمائے درباری ہے، شہید عالم ربانی تھے جو دشمن کے سینے میں درد اور دل میں خوف بنے ہوئے تھے۔

ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ شہید قائد من المومنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ فمنھم من قضی نحبہ و منھم من ینتظر و ما بدلوا تبدیلا کے مصداق تھے۔ آپ وہ رجال قرآنی تھے جو صداقت رفتاری اور گفتاری کے مالک تھے جو نعرے سے پہلے عمل کرکے دکھاتے تھے۔ آپ شیعوں کو لبنان کے شیعوں سے بھی آگے لے جانا چاہتے تھے آپ کی تربیت کا ایک اثر پاراچنار کے مظلوم اور حزب اللہی شیعہ ہیں جنہوں نے استعماری طاقتوں کی ناک میں دم کرکے رکھا ہے اور آج دنیا کے سامنے ایک رول ماڈل کے طور پر کھڑے ہیں۔ آپ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار تھے، لہٰذا کئی مرتبہ قیادت سے ہاتھ اٹھایا اور فرمایا عناوین آپ لیں مجھے خدمت کرنے دیں۔ آپ کی بصیرت تھی کہ آپ نے دشمن کو تشیع کی زمین پر کھیلنے نہیں دیا اور وما بدلوا تبدیلا کی عملی تفسیر بن گئے۔ تشیع کے میدان میں دشمن کو کھیلنے نہیں دیا اسی راہ میں خود فمنھم من قضی نحبہ کے مصداق اور قوم کو ومنھم من ینتظر تک لیکر آئے۔ انتظار ایک مکتب ہے جس میں ضمیر فروشی کی گنجائش نہیں ہے، بلکہ جان دینا اور شہادت کے لیے تڑپنا اور میدان میں حاضر رہنا ان کی صفات میں سے ہے۔ میدان میں وہی حاضر رہے گا جو دشمن شناس ہو۔

حجت الاسلام شیخ بشوی نے کہا کہ شہید قائد پاکستان میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے سچے اور وفادار سپاہی تھے جنہوں نے ولایت فقیہ اور اسلامی نظام کے تعارف میں کلیدی کردار ادا کیا آپ کی شہادت پر امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے آپ کو عزیز فرزند کے عنوان سے یاد کیا۔ آپ کی بصیرت، خلوص اور انتھک محنتوں کی وجہ سے طاغوتی طاقتیں پریشان تھیں اسی لیے آپ کو ملت سے جدا کیا، لیکن آپ کے خون کے ہر قطرے سے کئی عارف حسینی اور وجود میں آگئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .