۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
برسی

حوزه/ حوزه علمیه حجتیہ کے شہید مطہری ہال میں 10 اگست بروز جمعرات مجلس وحدت مسلمین شعبۂ قم اور تشکل شہید فخر الدین کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور شہید منی شہید فخر الدین کی برسی کی مناسبت سے ایک سیمینار کا انعقاد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیه حجتیہ کے شہید مطہری ہال میں 10 اگست بروز جمعرات مجلس وحدت مسلمین شعبۂ قم اور تشکل شہید فخر الدین کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور شہید منی شہید فخر الدین کی برسی کی مناسبت سے ایک سیمینار کا انعقاد ہوا۔

تفصیلات کے مطابق، قاری بشارت امامی نے کلام مجید سے سیمینار کا باقاعدہ آغاز کیا اور مظہر مصطفوی نے ترانہ شہادت پیش کیا۔

سیمینار کے پہلے مہمان خطیب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما و شوری عالی کے رکن حجت الاسلام علامہ سید مبارک موسوی نے اپنے خطاب میں شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کی مجاہدانہ قیادت کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید قائد وہ شخصیت ہیں کہ جن کے بارے رہبر کبیر حضرت امام خمینیؓ نے فرمایا تھا کہ " افکار این شھید را زندہ نگہدارید" اس شھید کے افکار کو زندہ رکھیں ۔ جو قومیں اپنے شھدا کے افکار و نظریات کو زندہ نہیں رکھتی ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہیں۔ پاکستان کی سرزمین میں مکتب اہلبیتؑ کے ماننے والوں نے اب تک 25 ہزار شہداء دیئے ہیں۔ ہمارا لہو پاکستان کے استحکام میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں آپ نے رہنا ہے اگر اپنی سیاسی شناخت نہیں بناؤ گے تو مارے جاؤ گے۔ آج ایک طبقہ جس کی حیثیت پاکستان میں آٹے میں نمک کے برابر ہے سیاسی شعور کی وجہ سے پورے ملک پر حکومت کر رہا ہے۔ شہید قائد آج بھی مظلوم ہیں، کیونکہ آج بھی ہم ان کو نہیں پہچان سکے۔

انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے ایک شخص کا کہنا تھا کہ علامہ عارف الحسینی نے یہاں ایک مسجد میں نماز ادا کی تھی ان کے جانے کے بعد 40 دن تک اس مسجد سے ایسی خوشبو آتی رہی ایسی خوشبو کسی عطر میں نہیں تھی۔

اس کے بعد صالح بہشتی نے شہید قائد کے بارے ترانہِ شہادت پڑھ کے شرکائے محفل کی آنکھوں کو نم کر دیا۔

سیمینار کے دوسرے خطیب اور شہید منی غلام محمد فخر الدین کے قریبی ساتھی، جامعۃ المصطفیٰ کے شعبۂ ثقافت کے سربراہ حجت الاسلام آقائے حمید رضا رضائی نے شہداء سے اپنی عقیدت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہداء ہمیشہ اپنے لئے کچھ نہیں چاہتے ہیں بلکہ ہمیشہ اسلام کے لئے اور خدا کے لئے چاہتے ہیں۔ ہم سب نے ایک نہ ایک دن مرنا ہے تو کتنا اچھا ہے ہمارا مرنا شہادت سے ہو۔ اگر چاہتے ہیں شہید ہو جائیں تو شہداء کے ساتھ زندگی بسر کریں۔

آقائے رضائی نے کہا کہ شہید قائد عارف الحسینی عالمی شہید ہیں صرف پاکستان کے شھید نہیں۔ پاکستانی قوم سے میرا یہ شکوہ ہے کہ آپ نے ان شہداء کے حق میں، ان کی شناخت میں اور ان کے افکار کو زندہ رکھنے میں کوتاہی کی ہے۔ اپنے شہداء کو زندہ رکھیں ان کے زندہ رہنے میں ہماری زندگی ہے یہ شہداء پوری دنیا کے لئے نمونۂ عمل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید عارف الحسینی منادی وحدت و عاشق قرآن تھے ان کا ہر عمل دستور قرآن کے مطابق تھا۔ شہید عارف الحسینی و شہید فخر الدین جوانی سے شہادت تک سرباز اسلام تھے۔ شہید فخر الدین کے ساتھ چند سال زندگی گزارنے کا موقع ملا جس میں ان کو شدت کے ساتھ مثل حاج قاسم سلیمانی عاشق ولایت و ولایت پذیر پایا۔

یاد رہے کہ اس سیمینار میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبۂ امور خارجہ کے سربراہ حجت الاسلام علامہ سید شفقت حسین شیرازی صاحب، سر فدا حسین صاحب، آغا مصطفٰی فخری صاحب سمیت کثیر تعداد میں عاشقانِ شہداء نے شرکت کی اور اس کی نظامت کے فرائض محترم منظوم ولایتی نے انجام دئیے۔

آخر میں قائم مقام جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین شعبۂ قم حجت الاسلام آقائے احسان دانش نے تمام شرکائے سیمینار کا شکریہ ادا کیا اور دعائیہ کلمات کے ساتھ سیمینار اپنے اختتام کو پہنچا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .