حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صیہونی رژیم کے مختلف ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان سید حسن نصراللہ کا اپنے ٹارگٹڈ میزائلوں پر اعتماد روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور یہ چیز خوف کا توازن اور اسٹریٹجک خطرہ ہے جس پر اسرائیل کو توجہ دینی چاہئے۔ صیہونی چینل 13 میں عرب امور کا تجزیہ کار ہزی سیمنتوف اس بارے میں کہتا ہے: "حزب اللہ لبنان کے پاس اس وقت 1 لاکھ 70 ہزار مختلف قسم کے راکٹ اور میزائل موجود ہیں جن میں ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے ٹارگٹڈ میزائل بھی شامل ہیں۔ یہ میزائل اسرائیل میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔" اس نے اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ ایسے ٹارگٹڈ میزائلوں سے جنگ کی بات کرتا ہے جو اسرائیل میں ہر مقام حتی ڈیمونا جوہری ری ایکٹر کو بھی نشانہ بنا کر اسرائیل کو پتھر کے زمانے میں واپس لوٹا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف صیہونی فوج کی ریزرو فورس کے افسر امیر آویوے کا اس بارے میں کہنا ہے: "(سید) حسن نصراللہ نے چند اہم نکات کے بارے میں بات کی ہے جنہیں سننا اہم ہے۔ ان میں سے ایک یہ نکتہ ہے کہ اسرائیلی فوج 2006ء کے بعد سے اب تک دفاعی پوزیشن میں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی نظر میں ہماری فوج کی جارحانہ صلاحیتیں کافی حد تک طاقتور نہیں ہیں۔"
یہ صیہونی فوجی افسر مزید کہتا ہے: "اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ حزب اللہ کے سینکڑوں ٹارگٹڈ میزائل پورے اطمینان سے ایئرفورس کے اڈوں، تل ابیب میں کریاہ سکیورٹی زون اور الیکٹرک پاور ہاوس کو نشانہ بنائیں۔ ہمیں اس مسئلے پر توجہ دینی چاہئے۔" اس بارے میں صیہونی چینل 12 میں عرب امور کے ماہر اوحد حمو نے کہا: "(سید) حسن نصراللہ اسرائیل کو دھمکانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا اور وہ اسرائیل سے متعلق امور کا سب سے بڑا ماہر ہے۔" اوحد حمو نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ لبنان کی طاقت دو عناصر پر استوار ہے جن میں سے پہلا عنصر "ڈرون طیارے" ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق حزب اللہ لبنان کے پاس 4 ہزار ڈرون موجود ہیں۔ حزب اللہ کی طاقت کا دوسرا عنصر اس کے ٹارگٹڈ میزائل ہیں۔ ان کی تعداد معلوم نہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کی وجہ سے حسن نصراللہ کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔" صیہونی چینل 12 سے سیاسی تجزیہ نگار امیر بار شالوم نے کہا: "حسن نصراللہ کی نفسیاتی جنگ جاری ہے اور وہ سرحدوں سے قریب 100 کلومیٹر کے علاوے تک تھکا دینے والی جنگ چاہتا ہے اور اسرائیل کے اندرونی بحران کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔"