۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سید حسن نصر اللہ

حوزه/ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ نے غاصب اسرائیل کے خلاف 33 روزہ جنگ میں تاریخی فتح کی سالگرہ کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دہشت گرد گروہ داعش کے توسط سے دہشت گردی کا بازار دوبارہ گرم کرنا چاہتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی نے العہد ویب سائٹ سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ نے غاصب صہیونی فورسز کے خلاف 33 روزہ جنگ میں تاریخی فتح کی سالگرہ کے موقع پر شیراز ایران میں امامزادہ شاہچراغ کے حرم پر ہونے والے دہشت گردانہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر داعش کو متحرک کرکے دہشت گردی کا بازار گرم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں، پاکستان، شام اور شیراز ایران میں ہونے والے واقعات پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کے خلاف تاریخی فتح کے بعد متاثرین کی واپسی کا عمل بہت مشکل مرحلہ تھا، لیکن متاثرین نے واپسی کے دوران راستے میں امن کو یقینی بناکر اپنے قوی عزم و ارادے کا مظاہرہ کردیا۔

سید مقاومت سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ 33 روزہ جنگ کے دوران ہم نے مشاہدہ کیا کہ اللہ تعالٰی مؤمنین کا کس طرح دفاع کرتا ہے اس ذات کی طرف سے فتح ملنے کا منظر بھی دیکھا۔ یہ فتح مستقبل کیلئے تاریخی فتح ثابت ہوگی۔ ہم نے 33 روزہ جنگ کی فتح کو نمونۂ عمل قرار دیتے ہوئے کئی فتوحات حاصل کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 33 روزہ جنگ کے دوران، ہماری مدد کرنے والے تمام افراد اور اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان کے تحفظ کیلئے مقاومت سمیت تمام قومی طاقتوں کا ہونا ضروری ہے۔ جو چیز دشمن کو لبنان کے قدرتی ذخائر چوری کرنے سے روکتی ہے وہ لبنان کی طاقت ہے جس کو ہر حال میں باقی رہنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ 2006ء کے بعد مقاومت نے غاصب اسرائیل کو میدان جنگ میں تبدیل کردیا ہے۔ اس کے بعد اسرائیل جدید دفاعی نظام کا شدت سے احتجاج محسوس کرنے لگا اور طاقت آزمائی کیلئے متعدد مشقیں بھی کیں، لیکن ہر دفعہ غاصب صہیونی حکومت کو شکست ہوئی۔

حسن نصر اللہ نے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کی اصل مشکل عوام اور سیکورٹی فورسز کا ناگہانی حالات اور جنگ کیلئے آمادہ نہ ہونا ہے۔ 2006ء کے بعد غاصب اسرائیلی فوج مسلسل عقب نشینی اور پستی کا شکار ہے۔ 17 سال بعد بھی غاصب اسرائیل اپنی فوجی ساکھ کو بحال نہ کرسکا، جبکہ ریٹائرڈ فوجی افسران غاصب صہیونی فورسز کی خراب صورتحال کا اعتراف کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج غاصب اسرائیل دیوار کے پیچھے چھپنے پر مجبور ہے اور مقاومت جنگی میدان پر کنٹرول کررہی ہے۔ اگر صہیونیوں نے لبنان آنے کی کوشش کی تو ان کو پتھر کے دور میں پہنچا دیں گے۔ مقاومت کے ساتھ کسی قسم کی جنگ ہوئی تو اسرائیل نام کی کوئی چیز دنیا میں باقی نہیں رہے گی، کیونکہ غاصب اسرائیل پہلے سے بہت زیادہ کمزور اور مقاومت بہت مضبوط ہوچکی ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے الکحالہ میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا کہ ایک ٹرک کو حادثہ ہوا تھا اور مقامی جوانوں نے موقع پر پہنچ کر مدد کی۔ اس موقع پر ایک چینل کی جانب سے عوام کو ورغلانے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حادثہ کے وقت موقع پر موجود افراد معین ہیں۔ ہمارے اور الکحالہ کے لوگوں کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ بعض افراد نے پروپیگنڈہ کیا کہ حزب اللہ نے الکحالہ کے عوام پر تجاوز کیا ہے، جبکہ جوان حادثے کی تحقیقات کر رہے تھے۔ اس موقع پر صدر مشل عون سمیت دیگر عیسائی رہنماؤں نے تعمیری کردار ادا کیا۔ واقعہ کے بارے میں عدالتی کاروائی جاری ہے۔ حزب اللہ ہر موقع پر تعاون کیلئے تیار ہے۔ ہم ان تمام افراد اور جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مقاومت کی حمایت کی۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ مذکورہ منحرف چینل کی طرف سے غلط فہمی پیدا نہ کی جاتی تو الکحالہ کا افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا۔ پورے ملک میں ہونے والے فسادات اور خون ریزی کا پہلا ذمہ دار یہی چینل ہے۔ بعض رہنماؤں کا طرزِ عمل ملک کو خون خرابے کی طرف لے جائے گا۔ ملک میں خانہ جنگی کی صورت میں سب کا نقصان ہوگا۔ غاصب صہیونی حکومت سمیت متعدد عناصر ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک احتمال یہ بھی ہے کہ بعض لوگ عوام کو باور کرا رہے ہیں کہ حالیہ مسائل کا حل ملک کی تقسیم ہے، لیکن ان کو معلوم ہونا چاہیئے کہ وہ اپنے اہداف میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم سب کو ان حالات میں اپنی اپنی زمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .