۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
گروہ تروریستی داعش

حوزہ/ امریکی استکبار اس وقت مغربی ایشیا میں اپنی شرمناک رسوائی اور تزویراتی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے لیکن وہ مندمل ہونے کے نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی استکبار اس وقت مغربی ایشیا میں اپنی شرمناک رسوائی اور تزویراتی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے لیکن وہ مندمل ہونے کے نہیں۔

خطے کی اقوام اب امریکہ کی فوجی مداخلت اور دھونس دھمکی کی پالیسی کو خاطر میں نہیں لاتیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت میں اٹھنے والی مزاحمتی تحریکوں اور مقاومتی محاذ نے امریکہ اور یورپی تکون کو شام، عراق اور یمن میں دھول چٹائی ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسے کثیر القطبی معاشی اداروں نے امریکی ڈالر کی موت کا پروانہ جاری کرنے کے ساتھ عالمی بقائے باہمی کے مستقبل کے پلیٹ فارم میں امریکہ اور یورپ کی خواہش کے باوجود انہیں شمولیت کے لئے درکار اہلیت سے محروم پاکر نئے امریکہ یورپ مائنیس پر امن ورلڈ آرڈر کا روڈ میپ تشکیل دیا ہے جو کہ امریکہ اور یورپ کی عالمی لوٹ کھسوٹ اور سیاہ کرتوتوں کے خلاف اقوام عالمی کا ایک زبردست اور دندان شکن معاشی اقدام ہے۔

گویا مغربی ایشیا اور افریقہ میں عسکری شکست اور اقتصادی تسلط سے محرومی کے بعد عالمی دجال اور اس کے پرانے استعماری درندوں کے پاس لڑاو اور حکومت کرو کا پرانا اور آخری حربہ بچا ہے، جس کے لئے القاعدہ اور طالبان سے لے کر بوکو حرام اور داعش کے تکفیری جتھے اور درآمدی مہرے پھر سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ نے شام پر قابض امریکی فوج کی حمایت یافتہ "قسد" (کرد ملیشیا) دہشت گرد تنظیم کے زیر کنٹرول جیل سے داعش کے اہم کارندوں کے فرار ہونے کی خبر شائع کرکے امریکہ کے شکست خوردہ پلان اور آئندہ کے خون آشام منصوبے سے پردہ اٹھایا ہے۔

العالم نیوز کی رپورٹ کے مطابق "اتوار کے روز شمالی شام کے الحسکہ شہر میں واقع غویران جیل سے تکفیری دہشت گروہ داعش کے عناصر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جب کہ امریکی حمایت یافتہ کرد دہشت گرد گروہ قسد نے جیل کے آس پاس رکاوٹیں کھڑی کرکے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فرار ہونے والوں کی صحیح تعداد کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا ہے لیکن بعض ذرائع نے اس کا تخمینہ 800 افراد تک لگایا ہے"۔

خیال رہے کہ داعش کے دہشت گردوں کا ایسے وقت میں فرار ہونا کہ جب عراق اور شام کے میڈیا حلقے بیک وقت عراق کے مغربی صوبوں میں امریکی دہشت گرد فوج کی مشکوک نقل و حرکت اور جنوبی شام کے شہر سویدا میں واشنگٹن کے کرائے کے فوجیوں کی مشکوک سرگرمیوں کی خبریں دے رہے ہیں، امریکہ کی داعش کو پھر سے متحرک کرنے کی شرمناک پالیسی کی چغلی کھاتا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور یورپ کسی قیمت پر مغربی ایشیا کو چھوڑنا نہیں چاہتے کیونکہ ان کی معیشت اور عوام کی عیاشی ہی مغربی ایشیا میں جنگوں کی تجارت اور یہاں کے وسائل کی شرمناک لوٹ مار سے ہی چلتی ہے۔

لہذا وہ ہر قیمت پر اس خونی کھیل کو جاری رکھنے پر مصر ہیں لیکن خطے کی خودمختار اقوام نے مقاومت کے ذریعے ان کی خوب درگت بنائی ہے جس سے انہیں بالآخر بڑے بے آبرو ہو کر فرار ہونا پڑے گا۔

لطف کی بات یہ ہے کہ یہ خوفناک انجام اور رسوائی بہت دور نہیں ہے بلکہ ابھی سے دامن گیر ہے جو منطقی طور پر ہر ظالم اور خونخوار طاقت کے عبرت ناک انجام پر منتج ہوتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .