۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
بانی تنظیم

حوزہ/ پاسبان رسالت ٹرسٹ ،سید چھپرہ ،ہریانہ کے جانب سے بانیٔ تنظیم مولانا سید غلام عسکری ؒ کی یاد میں بمقام دربار حسینی سید چھپرہ میں ایک عظیم الشان ایک روزہ’’ اتحاد بین المسلمین سیمینار،، کا انعقا د کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسبان رسالت ٹرسٹ ،سید چھپرہ ،ہریانہ کے جانب سے بانیٔ تنظیم مولانا سید غلام عسکری ؒ کی یاد میں ۱۱؍مارچ بروز ہفتہ بمقام دربار حسینی سید چھپرہ میں ایک عظیم الشان ایک روزہ’’ اتحاد بین المسلمین سیمینار،، کا انعقا د کیا گیا ،جس میں علماء، خطباء، و شعرائے اہل تشیع کے علاوہ علماء و اکابرین،شعراء وحافظین اہل سنت بڑی تعداد میں شرکت فرما کر بانیٔ تنظیم، خطیب اعظم مولانا سید غلام عسکری ؒ حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے نثری و نظمی خراج تحسین پیش کیا۔

11؍مارچ بروز ہفتہ پہلے صبح 10؍بجے بانیٔ تنظیم مولانا سید غلام عسکری ؒ کے ایصال ثواب کے لئے مجلس عزائے سید الشہدا ؑ کا انعقاد کیا گیا ،جس کو مولانا سید محمد ثقلین نقوی قمی نے خطاب فرمایا ۔

سیمینار کی پہلی نشست کا آغاز ۱۱؍مارچ بروز ہفتہ دن میں ایک بجےعلمائے تشیع و اہل تسنن،شعرا اور مدعو مکاتب امامیہ کے طلاب وطالبات ،معلمین اور مومنین سید چھپرہ کی موجود گی میں جامعہ رشیدیہ کے ناظم مولانا محمد مرتضیٰ المظاہری گنگوہی کی صدارت ،اور مولانا عارف حسین نقوی کی زیر نظامت اور قاری محمد اسجد صاحب کی قرآنی آیات سے ہوا۔تلاوت قرآن کریم کے بعد حافظ محمد مرسلین نے بارگاہ رسول اکرم (ص) میں نعت خوانی کی۔
کوئی نبی نہیں میرے سرکار کی طرح
یعنی جناب احمد مختار کی طرح

اس کے بعد ترانہ’’ سلام فرماندہ ،، شفا بتول مع
طلاب وطالبات مدرسہ حیدریہ سید چھپرہ پیش کیا، مکتب امامیہ جعفریہ نائی مزرعہ کی طالبہ ندابتول نے ’’حقوق والدین ،، پر تقریرپیش فرمائی اور مکتب امامیہ لکھنؤ سے آئی ہوئی طالبات تنویر فاطمہ،مدیحہ بتول، اور انم زہرا نے ’’قرآن و رمضان ،، کے موضوع پر نظم پیش کی ، پھر مکتب امامیہ بالمیکی کالونی سہارنپور سے آئی ہوئی طالبہ آیت کاظمی نے سورۂ زلزال مع ترجمہ کے پیش فرمایا، اس کے بعدمدرسہ رحیمیہ گڑھ پورکے مدرس مولانا محمد مبارک صاحب نے کربلا کے عنوان پر نظم پیش کی۔

دارالعلوم دیو بند سے آئے ہوئے مولانا محمد سالم نے اتحاد پرپُرجوش انداز میں تقریرپیش کی اور جناب آصف ؔحسین نقوی ہلوانوی نے مسدس کی صورت میں بانیٔ تنظیم کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔
تھی تیر گی میں غرق یہاں جب کہ زندگی
معلوم تھے کسی کو نہ آداب بندگی
علم و عمل کی قوم میں تھی خوب تشنگی
چھائی ہوئی دلوں پہ تھی ہر سمت مُردگی
دم توڑتا تھا علم،عمل کے فراق میں
رکھی ہوئی کتاب الٰہی تھی طاق میں

احکام دیں کے تھے نہ شریعت کی تھی خبر
کیا ہیں اصول دیں نہ حقیقت کی تھی خبر
نے علم تھا نہ علم کی عظمت کی تھی خبر
اخلاق تھا نہ عزوشرافت کی تھی خبر
اس دور جاہلانہ میں جینا محال تھا
پوشیدہ ہر نظر سے حرام وحلال تھا

ڈوبی ہوئی اندھیرے میں ملت تمام تھی
لوگو ں کی زندگی میں کسک گام گام تھی
نخوت بھی عام تھا تو کثافت بھی عام تھی
اک شخص کو یہ فکر مگر صبح وشام تھی
عالم تھا وہ عمل کے لئے گھر سے چل پڑا
دین خدا کی راہ میں تنہا نکل پڑا

وہ پھول ایسا تھا کہ کریں جس پہ رشک باغ
اپنے عمل سے دھوگیا ملت کے سارے داغ
جس جا گیا وہیں پہ جلے علم کے چراغ
راہ عمل میں اس کا قدم ایسے گڑگیا
تنہا وہ ایک شخص جہالت سے لڑگیا

اس درجہ ہند میں نہ تھا طاعت کا سلسلہ
ہے اب تو مسجدوں میں عبادت کا سلسلہ
جاری کیا انھوں نے ثقافت کا سلسلہ
مانو قدم وہ اپنے اٹھا کے نہ دیکھتے
ہم بھی سروں پہ آج عمامے نہ دیکھتے

وہ تھا مسیحِ قوم وہ ملت کا رہنما
محکم تھا جس کا عزم تھا مظبوط حوصلہ
اٹھ کر اودھ سے وادیٔ کشمیر تک گیا
وہ گائوں، گائوں علم کے در کھولتا چلا
ایثار وجذبہ کتناتھا دیں کے سفیر میں
تھا ہند کا خمینی وہ بر صغیر میں

اسکے امامیہ حسینیہ ،ضبطی چھپرہ سے آئی ہوئی ضویا بتول اور مصباح بتول نے حفظ قرآن کا مظاہرہ پیش کیا ،پھر قاری محمد مشرف صاحب مدرسہ دارالعلوم شاہ ولی اللہ مدینۃ العلوم اندری نے اپنی تقریر میں ’’اتحاد بین المسلمین ،، کےفوائد بیان فرمائے جامعہ رشیدیہ گنگوہ سے آئے ہوئے مولانا محمد مرتضیٰ الزطاہری صاحب نے اختتامی تقریر پیش کی جس میں مکاتب امامیہ کے طلاب وطالبات نظمیں ،مکالمے اور بالخصوص حفظ قرآن کےمظاہرہ کو سراہا،ان دونوں طالبہ نے آیت پڑھنے پر ترجمہ کرکے آیت نمبر اور سورہ کانام و صفحہ نمبر بھی بتایا اور ترجمہ کرنے پر آیت پڑھ کے آیت نمبر کے ساتھ ساتھ سورے کانام اور صفحہ نمبر بھی بتایا،صدر جلسہ نے ان دونوں طالبہ کو خصوصی انعام سے نوازا،صدر جلسہ نے فرمایا کہ کہ اہل اسلام کو اپنی میراث بچانی چاہیئے ،ہمارے بزرگوں کی میراث اتحاد ہے ،اسلام میں دوبھائیوں کے درمیان صلح وآشتی کرانا بہت ثواب کا کام ہے ،میں اس سیمینار میں آکر بہت خوش اور

مطمئن ہوں کہ آج جو وقت کی ضرورت ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اقدام اٹھایا گیا اہل سنت اور شیعہ الگ نہیں ہیں بلکہ بھائی بھائی ہیں لہذا علمائ کی سرپرستی میں یہ بھائی چارہ باقی رہنا چاہیئے۔
پہلی نشست کے آخر میں پاسبان رسالت ٹرسٹ کے عہد داران جناب مولانا عقیل رضا ترابی سکریٹری ،جناب علی عمران نائب صدر،جناب کامل عباس نائب سکریٹری اور شبیہ حیدر جوائنٹ سکریٹری کی جانب سے صدر مولانا محمد ثقلین قمی نے تمام مکاتب امامیہ و مدرسین ،مہمانان کااظہار تشکرکیا ۔

،الحمد للہ ! پہلی نشست ۱؍بجے شروع ہوکر ۴؍بجے اپنے اختتام کو پہنچی۔
دوسری نشست:
اتحاد بین المسلمین سیمینار کی دوسری نشست کا آغاز مکتب امامیہ حسینیہ ،ضبطی چھپرہ کے طالب علم سید فرحان علی کی تلاوت قرآن کریم اور مدرسہ حیدریہ ،سید چھپرہ کے طالب علم سید جعفر مہدی کی نظامت سے شب ساڑھے آٹھ بجے ہوا ،مکتب امامیہ حیدریہ کے طالب علم سید فرحان علی نے حضرت محمد مصطفےٰ ﷺکی شان میں نعت پاک پیش کی:
بنی کا ذکر مقدس ہے جن مکانوں میں
ہے ان کے نام کی تسبیح آسمانوں میں
ہزار مشکلیں آجائیں مصطفیٰ کے غلام
قدم رکھیں گے نہ دشمن کے آستانوں میں
دلوں میں پھول محبت کے کھل اٹھیں گے ابھی
صدا جو نعت محمد کی آئے کانوں میں
کھڑے ہیں تان کے سینہ رسول کے عاشق
بچا نہ تیر کوئی ظلم کی کمانوں میں
خدا کے ذکر کے ہمراہ ذکر آل رسول
پرندے کرتے ہیں خود اپنے آشیانوں میں
نبی کا حکم ہے علم وعمل سے لکھ تقدیر
الجھنا چھوڑدے بے فائدہ بیانوں سے
میں کررہاہوں مدینہ کی خاک پر سجدے
ہے میرا نام شریعت کے پاسبانوں میں
اٹھاکے دیکھ لے ہاتھوں میں پرچم اسلام
تھکان ہونہیں سکتی ہے تیرے شانوں میں
زمیں پہ لیتا ہے بابر ؔ کوئی جو نام رسول
فرشتے کرتے ہیں ذکر اس کا آسمانوں میں

اس کے بعد مکتب امامیہ حیدریہ سید چھپرہ کی طالبہ مع طلاب وطالبات نے اپنے مخصوص
انداز میں یوم معلم کی مناسبت سے ترانہ ’’ سلام برمعلم ،، پیش کیا۔

سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم
ہم شیوہ سمجھتے ہیں ایمان کی دولت کو
پیغام یہ دیتے ہیں ہم آج بھی ملت کو
جو قوم نہیں سمجھی تعلیم کی عظمت کو
ہرگام درستی ہے دنیا میں وہ عزت کو
جو علم کا شیدا ہو وہ قلب وہی دل دے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم برمعلم
یہ جو بھی ترقی ہے سب علم کا صدقہ ہے
تعلیم وتعلم ہی رفعت کا سفینہ ہے
رہبر میرا قرآں ہے اور نہج بلاغہ ہے
ایثار کا جذبہ دے اور الفت حیدر دے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم برمعلم
تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم
ایثارو یقیں ہمت سب علم سے ملتے ہیں
جس وقت معلم کے لب درس میں ہلتے ہیں
توفیق الٰہی کے گل ذہن میں کھلتے ہیں
جو مومن خالص ہو وہ صاحب منبر دے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم

تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم
ہریانہ میں قائم ہے جو مکتب حیدریہ
تعلیم کا محور ہے تہذیب کا ہے دریا
معبود بنا اس کو تو مرکز اکبریہ
بچوں کو خمینی سا دل پیکر انور دے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم
تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم سلام بر معلم
ظلمت کے اندھیروں کا ڈیرہ تھا یہاں بابر ؔ
تنظیم المکاتب نے پھیلایٔ ضیا گھر گھر
اب اس کے محافظ ہیں مولانا صفیؔ حیدر
جو علم سے روشن ہو ول قلب منور کر دے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم
تہذیب وتمدن سے دامن کو میرے بھردے
بچوں کو میرے شوق تعلیم عطا کردے
سلام بر معلم ،بر معلم، سلام بر معلم بر معلم

اس ترانہ پر سامعین نے خوب دادو تحسین سے نوازا۔
اس کے مکتب امامیہ جعفریہ جلال آباد کی طالبہ
علیشاہ بتول اور نرگس فاطمہ نے ’’عقیدہ،، کے موضوع پربہترین مکالمہ پیش کیا ۔اس کے بعد مکتب امامیہ حیدریہ سید چھپرہ کی طالبات کسا بتول،فرحانہ بتول ،نہاں بتول نے ترانہ ’’دیندار بنیں گے ہم دیندار بنائیں گے،،

مل کر پڑھکر سامعین کے دل شاد کردیئے اور اس کے بعد مکتب امامیہ حسینیہ ضبطی چھپرہ کے طالب علم علی ابن الحسین ،محمد زہیر نے ’’پردہ ،،پر نظم پیش کی ؎
سن کے ایک بھائی کی گفتار بہن پردہ کر
چھوڑ یہ عادت واطوار بہن پردہ کر
مکمل نظم پیش کی تو جواباً عزم زینب ،ذکیہ بتول نے ’’داڑھی،،پر مکمل نظم پڑھ کر خوب دادو تحسین حاصل کی۔
اے میرے بھائی حیا دار تو داڑھی رکھ لے
تیرا چہرہ ہے یہ خونخوار تو داڑھی رکھ لے

اس کے بعد مکتب امامیہ حسینیہ مرزاپور پول کی طالبات رباب زہرا،عذرا بتول نے دینیات اطفال کا مکالمہ پیش کیا اور اسی کے فوراً بعد مکتب امامیہ لکھنوتی کی طالبہ نے ’’حضرت زینب ؑ کے فضائل پر تقریر پیش کر کے خوب داد حاصل کی اور مکتب امامیہ حسینیہ کے طالب علم محمد کاشان نے بانیٔ تنظیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مکمل اشعار پڑھ کر خوب داد حاصل کی منتخب اشعار

اے بانیٔ تنظیم تجھے یاد رکھیں گے
مقصد کو تیرے ہم سدا آباد رکھیں گے
بس تیرے سبب راہ ہدایت پہ چلے ہم
تا حشر تجھے یاد اے استاد رکھیں گے
سیرت پہ تیری چلتے ہوئے قوم میں ہم بھی
تجھ جیسے مکاتب ہی کی بنیاد رکھیں گے

اس کے بعد مکتب امامیہ العباس نین پور سے آئے ہوئے طالب علم عباس حیدر ،منہال رضا نے ’’ملاقات،، کے موضوع پر مکالمہ پیش کیا اور مکتب امامیہ امام جعفر صادق ؑ انصاریان ،سہارنپور کی طالبات ثنا بتول عابدی، علمہ زیدی نے ’’سلام فرماندہ،، فارسی زبان میں پیش کیا اس کے قاری محمد دانش صاحب نے ’’ اتحاد بین المسلمین ،، پر روشنی ڈالی اور مکتب امامیہ مہدیہ ہلوانہ سادات کے طالب علم نے اشعار پیش کئے اس کے بعد مکتب امامیہ امام موسیٰ کاظم ؑ کی طالبہ نے’’امام عصر،، کے موضوع پر تقریر پیش کی اور شاعر اہلبیتؑ جناب کیفؔ مظفرنگری نے ’’اتحاد بین المسلمین،، کے عنوان پر اشعار پیش کئے:

رفعتوں والا ہے کتنا ،آسمان اتحاد
بات پوشیدہ ہے بس یہ درمیانِ اتحاد
قتل کردیتی ہے دشمن کو فقط اس کی نگاہ
چاک کر دیتی ہےدل تیغ زبانِ اتحاد
توڑتا گذرا درودیوار فرقہ واریت
جس طرف بڑھتا گیا سیل روانِ اتحاد
اور نگرانی بڑھائے دستۂ حفظ واماں
اوج پر ہو جب شباب گلستانِ اتحاد
یخ زدہ لہروں سے اس کی جم کے مرجاتے ہیں لوگ
سرد پڑتا ہے اگر کوئی جہانِ اتحاد
بد زبانی کی کوکھ سے طوفان لیتے ہیں جنم
بہنے لگتی ہے مسلسل پھر چٹانِ اتحاد
کل بہتر آدمی لاکھوں پہ بھاری پڑگئے
کربلا میں دیکھے سارا دہر شانِ اتحاد
جان بھی محفوظ ہے ایمان بھی محفوظ ہے
ہورہی ہے جن ممالک میں اتحاد
مالداری اور غریبی میں ہو کیسے تال میل
کیسے بن جائیں یہ دونوں عاشقان اتحاد
یہ ہے شیعہ وہ ہے سنی یہ ہے بندی وہ ہے تُرک
یوں پھلے پھولے گا کوئی گلستان اتحاد
فرش سے اس دم اٹھے گا یہ مرغ نیم جاں
غیب سے آجائے گا جب پاسبان اتحاد
کیف ؔ اپنے پُرکشش لہجے کو اور سوز کو
کچھ اثرلے آئے تیری داستان اتحاد

اس کے بعد مکتب امامیہ لکھنوتی کی طالبہ نے
سورہ ’’تبارک الذی،، مع ترجمہ تلاوت فرمایا اور مکتب امامیہ حسینیہ کی طالبات شباب زہرا،فضہ بتول نے دینیات اول کا مکالمہ پیش فرمایا اس کے بعد مکتب امامیہ فاطمیہ کے طالب علم رہبر علی نے کفن پہنانے کا طریقہ بیان کیا اور جناب اشفاق قدوسی گنگوہی نے فضائل اہلبیت ؑ پر اشعار پیش کئے اس کے بعد مکتب امامیہ حیدریہ سید چھپرہ کی طالبات کریمہ بتول ،صبا بتول نےغلط رسم سلام پر ’’تصحیح سلام،،مکالمہ پیش کیا جس کو سامعین نے بہت پسند کرتے ہوئے دادو تحسین سے نوازا۔

اس کے بعد مکتب امامیہ حیدریہ سید چھپرہ مکتب امامیہ حسینیہ ضبطی چھپرہ کے طلاب نے علامہ حلی ؒ اور دہریہ کا ڈرامہ پیش کیا جسے سامعین نے بہت پسند کیا،دعائے سلامتی امام زمان ؑ پر دوسری نشست اپنے اختتام کو پہونچی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .