۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
حجۃ الاسلام سید علی مرتضی زیدی 

حوزه/ حجۃ الاسلام سید علی مرتضیٰ زیدی نے حضرت علی علیہ السّلام کی وصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ظالم کے دشمن بن جاؤ اور مظلوم کے مددگار بن جاؤ، جب ظالم کے دشمن بن جاؤ تو وہ ظلم چھوڑ دے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام سید علی مرتضیٰ زیدی نے حضرت علی علیہ السّلام کی وصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ظالم کے دشمن بن جاؤ اور مظلوم کے مددگار بن جاؤ، جب ظالم کے دشمن بن جاؤ تو وہ ظلم چھوڑ دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ناانصافی کو چیلنج کریں۔ مظلوم کا ساتھ دینا آسان ہے لیکن ظالم کو للکارنا مشکل ہے آئمہ علیھم السّلام نے شہادتیں دیں، معنویت کے کام اللہ کیلئے کئے، ظالم کو للکارا اور مظلوم کا ساتھ دیا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آئمہ علیھم السّلام نے کس طرح امپیکٹ ڈالا اس سے سبق لیں، کہا کہ امام علی علیہ السلام کی وصیت ہم سب کیلئے ہے۔ آپ اپنے وصیت نامے میں فرماتے ہیں: اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور کاموں کو منظم کریں۔ ولایت کی حکومت ہو۔ ولایت کو اس کی جگہ پر رکھ کر منظم کریں۔ ولایت کا مقام کور ہے۔ ولایت اہم ہے۔ باہمی تعلقات کو سلجھائیں۔ اپنے کاموں کو سلجھائیں۔ ایک دوسرے کے درمیان تعلقات قائم رکھنا نماز اور روزہ سے بہتر ہے۔ اگر کمیونیٹیز دوستی نہیں کرسکتی تو بغض نہ رکھیں دشمنی نہ کریں۔دیکھو یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ یتیم وہ جس کے ماں باپ نہ ہوں اور کوئی خیال رکھنے والا نہیں ہے۔ یتیم گھر کا حصہ تھا اس کو پالنا اور اس کا اپنے بچوں کیطرح خیال رکھنا۔ آئیڈیل یہ ہے کہ جہاں ماں رو رہی ہے تو ادھر رکھیں بیواؤں کو ریسورس فل کریں۔

حضرت فرماتے ہیں: ہمسایوں کا خیال رکھیں!

تمہیں خدا کا واسطہ قرآن کے بارے میں ڈرتے رہنا۔ اس پر عمل میں دوسرے تم سے آگے نہ نکل جائیں۔ سروں پر قرآن ہو، قرآن خوانی ہو مگر عمل نہ ہو۔

نماز دین کا ستون عمود دین ہے۔اس کا خیال کریں وقت پر، شرائط کیساتھ دل سے عشق سے پڑہنا۔جب تک خانی کعبہ کو ترک نہیں کرنا۔اللہ کی راہ میں مال جان اور زبان سے جہاد کرتے رہنا۔

وصیت نامے میں یہ بھی ملتا ہے کہ ایک دوسرے سے میل میلاپ رکھنا۔ قطع تعلق نہ کرنا۔رابطوں کو باقی رکھیں۔

امر بالمعروف و نھی عن المنکر تو ترک نہ کرنا ورنہ شریر اشرار حکومت کریں گے۔ویلیوز چینج ہوجائیں گی۔برے حاکم ہوگئے تو دعائیں قبول نہیں ہونگی اب برے دعائوں سے نہیں جائیں گے۔

خدا کا دین ہماری مرضی سے اثر نہیں دے گا۔

ہرگز میرے بدلے میں قاتل کے سوا کسی کو نہیں مار نا۔ ایک ضربت سے مارا جائوں تو اس کو بھی ایک ضرب مارنا۔تم کبھی کسی کے لاش کو پائمال نہیں کرنا نہیں کاٹنا۔

اس میں حکمت اور عظمت ہے۔ ہمیں کردار کی عظمت لینی ہوگی۔ آپنے کام میں ڈگنٹی اور فضل دکھاؤ۔

تم سے پہلے کافر تھے انہوں نے انکار کیا اور نہیں بچے۔عذاب کی خبر پہنچی۔ اس انکار میں کیا تھا۔ تکذیب انبیاء کے بعد عذاب ہے۔ نوح ع نے 950 برس تبلیغ کی۔

اگر تم کو پتہ ہوتا کہ مشکلات میں کیا اجر ہے تو تم کہتے جسم کو کاٹا جائے۔

برزخ میں ایک ایک رات پر افسوس کریں گے کہ کاش نماز شب پڑھ لیتے۔ نماز شب میں 20منٹ لگتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .