۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
اعیاد شعبانیہ کرگل

حوزہ/ اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں سہ روزہ جشن کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بمناسبت ولادتِ با سعادت خامس آل عبا حضرت امام حسین علیہ السلام, ولادت با سعادت علمدار حسینی قمر بنی ہاشم باب الحوائج حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام اور ولادت با سعادت سید الساجدین امام زین العابدین علیہ السلام جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں سہ روزہ جشن کا انعقاد کیا گیا۔

3 شعبان المعظم کو ولادت با سعادت خامس آل عبا حضرت امام حسین علیہ السلام کے پر مسرت موقع پر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا، محفل کا آغاز نامور اور معروف قاری قرآن حجۃ الاسلام مولانا مرتضیٰ شاکری نے تلاوت کلام پاک سے کیا، اس جشن سے خطاب میں مقررین نے ماہ شعبان المعظم کی فضیلت اور اعمال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور امام عالی مقام سید الشہداء ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کو یاد کیا اور شعراء حضرات نے بھی اپنے کلام کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کے فضائل و مناقب بیان کئے، اس موقع پر ضلع کرگل کے نامور شعراء حضرات اور قصیدہ خوانوں نے اپنے کلام اور قصیدہ و منقبت خوانی کے ذریعے امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ میں شاندار انداز میں خراج عقیدت پیش کئے۔

اس موقع پر نائب صدر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ غلام علی مفیدی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جب کہ سید ہادی شاہ آغا سابقہ رئیس شعبہ ادب جمعیت العلماء اثنا عشریہ نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

اسی طرح 4 شعبان المعظم کو قمر بنی ہاشم ابوالفضل العباس علیہ السلام کی ولادت کے مناسبت پر حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں شعبہ ادب جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا اس جشن کا آغاز ضلع کرگل معروف قاری قرآن اور شاعر اہل البیت حجۃ الاسلام مولانا مرتضیٰ شاکری نے تلاوت قرآن پاک سے کیا، اس موقع پر استاد حوزہ علمیہ اثنا عشریہ حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ عبداللہ منوری کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔
اس جشن محفل میں ضلع کے مشہور و معروف اور نامور شعراء حضرات اور قصیدہ و منقبت خوانوں کو مدعو کیا گیا تھا، اس جشن محفل میں ضلع کرگل کے مختلف علاقوں سے تشریف لائے 15 سے زائد قصیدہ و منقبت خوانوں نے اپنے خوبصورت آوازوں میں بلتی، پرکی، شینا اور اردو زبانوں میں قصیدہ اور منقبت خوانی کے ذریعے محفل کی رونق کو دوبالا کیا، اس کے علاوہ مومنین کی کثیر تعداد اور علماء کونسل جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے علمائے کرام نے بھی اس جشن میں شرکت کی۔

اس موقع پر ضلع کرگل کے بلتی ادب کے معروف قلمکار ماسٹر صادق ہرداسی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ حجۃ الاسلام شیخ عبد اللہ منوری نے اپنے صدارتی خطاب میں خامس آل عبا حضرت امام حسین علیہ السلام اور ابو الفضل العباس علیہ السلام کو انسانیت کا ایک مثال قرار دیتے ہوئے دین مبین اسلام کی بقا کے لئے دی گئی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے مومنین کو امام حسین علیہ السلام اور قمر بنی ہاشم علمدار حسینی حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے دکھائے ہوئے راستے پر چلنے کی تلقین کی۔

اعیاد شعبانیہ کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے 5 شعبان المعظم کو ولادت با سعادت سید الساجدین حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی مناسبت سے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل میں ایک عظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے مختلف علاقوں سے تشریف لائے علمائے کرام اور مومنین نے شرکت کی، اس موقع پر مقررین نے سید الساجدین امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت با سعادت اور سوانح حیات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور مومنین کو امام زین العابدین علیہ السلام اور محمد و آل محمد علیہم السلام کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے اپنے دنیا و آخرت دونوں کو سنوارنے کی تلقین کی-

اس موقع پر مرکزی امام جمعہ و جنرل سیکریٹری جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ ابراہیم خلیلی کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا جب کہ حجۃ الاسلام شیخ مصطفیٰ یوربلتک نے اس محفل میں نظامت کے فرائض انجام دیئے, حجۃ الاسلام شیخ ابراہیم خلیلی نے اپنے صدارتی خطاب کے آغاز میں امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے محضر مبارک میں آپ کے جد امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت پر مسرت کے مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کیا, شیخ ابراہیم خلیلی نے کہا کہ ماہ شعبان ایک عظیم مہینہ ہے اور اس عظیم مہینے میں ایسے عظیم ہستیوں کی ولادت ہوئی, 3 شعبان المعظم کو سید الشہداء ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔

اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس ماہ ایسے عظیم ہستیوں کی ولادت ہوئی جو کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ساتھ موجود تھے جن میں حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام جب کہ ولادت 4 شعبان المعظم کو ہوئی اسی طرح سید الساجدین امام زین العابدین علیہ السلام جن کی ولادت 5 شعبان المعظم کو ہوئی-

اسی طرح شعبان المعظم کے آنے والے دنوں میں اور بھی ایسی ہستیاں ہیں جن کی ولادت اس ماہ ہوئی اور وہ بھی کربلا میں مظلوم کربلا خامس آل عبا حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ موجود تھے جن میں شبیہ پیغمبر حضرت علی اکبر ابن الحسین علیہ السلام اور حضرت شہزادہ قاسم ابن الحسن علیہ السلام کہ جنہوں نے اپنے بابا اور چچا کی عظیم قربانی دیا۔

ماہ شعبان المعظم کے پندرہویں روز ہمارے حقیقی رہنما جو پردہ غیب میں ہیں مولا بقیۃ اللہ الاعظم صاحب العصر والزمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی ولادت ہوئی یہی وجہ ہے کہ اس ماہ کو ماہ شعبان المعظم کہا جاتا کہ اس عظیم مہینے رجب المرجب اور شعبان المعظم میں ہمیں اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی مہمانی کیلئے تیار کرنا ہے-

شیخ ابراہیم خلیلی نے مزید امام زین العابدین علیہ السلام کے شان و منزلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام کو زین العابدین اس لئے لقب ملا کیون کہ وہ عبادتوں کے زینت تھے, حجۃ الاسلام شیخ ابراہیم خلیلی نے اپنے خطاب آخر میں مسلسل تین روز منعقد کئے گئے ان محافل میں شرکت کرنے والے علماء کرام, مومنین بالخصوص شعراء حضرات, منقبت خواں و قصیدہ خواں اور ان محافل میں انتظامات کو حتمی شکل دینے والے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے شعبہ جات جن میں شعبہ ادب, انصار المہدی جوانان اثنا عشریہ, شعبہ تبرکات اور اثنا عشریہ نیٹورک کے لئے خصوصی دعائیں کی اور ساتھ ساتھ تمام مراجع عظام کی سلامتی اور عالم اسلام اور ملک عزیز ہندوستان میں امن و امان کیلئے بھی خصوصی دعائیں کی-

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .