حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انقلاب اسلامی ایرانی کی کامیابی کے 44 سال مکمل ہونے پر شیعہ علماء کونسل صوبہ جموں کے زیر اہتمام ایک ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مہمان خصوصی کے طور پر جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ ایران کے نمایندے حجۃ الاسلام و المسلمین آقای رضا شاکری نے شرکت کی۔ ان کے علاؤہ شیعہ علماء کونسل کے سرپرست اعلیٰ حجۃ الاسلام و المسلمین سید مختار حسین جعفری صاحب، سابقہ رکن اسمبلی کرگل شیخ اصغر علی کربلائی صاحب اور مسجد اھلبیت(ع) پونچھ کے امام جمعہ و جماعت حجۃ الاسلام و المسلمین سید ظھور حسین نقوی صاحب نے بھی ویبنار میں بعنوان مقرر شرکت کی۔
ویبنار کا آغاز صدر شیعہ علماء کونسل صوبہ جموں، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ذوالفقار علی جعفری صاحب کے افتتاحیہ کلمات سے ہوا جن کے بعد مھمان خصوصی حجۃ الاسلام آقای رضا شاکری نے انقلاب اسلامی ایران کی تاریخ اور اس کی 44 سالہ کامیابیوں پر پر مغز تبصرہ کیا۔ نمایندہ جامعۃ المصطفی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ایران کا اسلامی انقلاب صرف سرزمین ایران اور ملت ایران سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ ساری دنیا کے مسلمانوں اور حریت پسند انسانوں کا انقلاب ہے اور ان کے لیئے مشعل راہ ہے۔ نمایندہ جامعۃ المصطفیٰ نے اپنے بیانات اتحاد بین المسلمین کی راہ میں انقلاب اسلامی ایران کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اتحاد و وحدت کی تاکید کی۔
مھمان خصوصی کے بیانات کے بعد سابقہ رکن اسمبلی کرگل شیخ اصغر علی کربلائی نے اپنے بیان میں انقلاب اسلامی ایران کو ایک فکر ساز، اندیشہ ساز اور تمدن ساز انقلاب بتایا۔ شیخ اصغر علی کربلائی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران ایسے وقت میں خود کو منوانے میں کامیاب ہوا جب کمیونیزم اور کیپیٹلزم کی جانب سے مذھب کو افیون بتایا جاتا تھا اور مذھب سے دوری کو ترقی کی اصل علامات بنا کر پیش کیا جاتا تھا۔
شیخ اصغر کربلائی کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین سید ظھور حسین نقوی صاحب نے اپنے پر مغز بیانات میں انقلاب کی ماھیت اور نوعیت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ انقلاب قوموں اور ملتوں کی زحمتوں کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوتے ہیں اور یہ صرف زبانی عمل نہیں ہے۔ مولانا موصوف نے انقلاب اسلامی ایران کی کامیابیوں پر تاکید کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ انقلاب اسلامی ایران ان قوموں اور ملتوں کے لیئے نمونہ عمل ہے جو مغربی ثقافت اور تمدن کو اپنی ثقافت اور تمدن کے لیئے خطرہ سمجھتے ہیں۔مولانا موصوف نے انقلاب اسلامی کے انفجار نور ہونے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران حقیقت میں انفجار نور تھا جس سے آج ساری دنیا منور ہے۔ مولانا موصوف کے بعد شیعہ علماء کونسل کے سرپرست اعلی اور مدیر حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السلام حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید مختار حسین جعفری نے اپنے بیانات میں انقلاب اسلامی ایران کو ایک نمونہ انقلاب دیتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ آج دنیا میں کوئی بھی ایسا خطہ نہیں ہے جہاں اس انقلاب کہ نورانیت نہ پہنچی ہو۔ سرپرست اعلی شیعہ علماء کونسل نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کی کاوشوں کے نتیجے میں مذھب کو افیون کہنے والے نظریات مردود قرار پائے اور لوگ مذھب اسلام کے حقیقی چہرے سے آشنا ہو سکے۔
ویبنار کا اختتام بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی میں شعبہ فارسی کے استاد حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید کوثر علی جعفری صاحب کے دعائیہ کلمات سے ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ ویبنار میں نظامت کے فرائض، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا ڈاکٹر سید اطہر حسین جعفری صاحب نے انجام دیئے اور مومنین کرام کی ایک قابل ذکر تعداد ویبنار میں بعنوان سامع موجود تھی۔واضح رہے کہ یہ ویبنار شیعہ علماء کونسل اور موسسہ نشر و تنظیم آثار امام خمینی کے شعبہ بین الاقوامی کے باہمی تعاون سے منعقد ہوا۔