حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میانمار کی ریاست رکھائن میں نسل کشی سے فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں دنیا کے سب سے بڑے مہاجر کیمپ میں پناہ لینے والے روہنگیا ایک بار پھر مشکلات کے شکار ہیں، خلیج بنگال میں آنے والے اس طوفان کی وجہ سے اس کیمپ کی 1300 سے زائد کچی بستیاں تباہ ہو چکی ہیں۔
یہ طوفان خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس کی وجہ سے تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگ اب اپنے گھروں سے نکلنے سے خوفزدہ ہیں، اس طوفان کی وجہ سے میانمار میں کم از کم پانچ افراد جان گنوا بیٹھے ہیں اور متعدد لاپتہ ہیں۔
پولیس کاکس بازار کے ساحلی علاقوں میں گشت کر رہی ہے اور لاؤڈ سپیکر کے ذریعے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کو کہا جا رہا ہے، طوفان ’’موکا‘‘ اتوار کو دوپہر کے قریب بنگلہ دیش اور میانمار کے ساحلی علاقوں سے ٹکرایا، اس کی رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کے قریب تھی اور اس دوران سمندر میں 3.6 میٹر اونچی لہریں اٹھنے کا امکان تھا۔
سائیکلون موکا گزشتہ دو دہائیوں میں بنگلہ دیش سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور طوفان ثابت ہو سکتا ہے، بنگلہ دیش کاکس بازار کے پناہ گزین کیمپ میں طوفان آنے سے پہلے ہی خوف کا ماحول ہے۔
اطلاع کے مطابق بنگلہ دیش میں موجود اقوام متحدہ کی تنظیموں اور رضا کار امدادی تنظیموں نے کاکس بازار امدادی کیمپ کو ٹنوں کے حساب سے خشک خوراک کی امداد فراہم کی ہے، اس کے علاوہ علاقے میں امدادی ٹیمیں اور ایمبولینسیں بھی تیار حالت میں ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں موکا سمندری طوفان کی وجہ سے ساحلی علاقوں سے سینکڑوں رہائشیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا اعلان کیا گیا تھا۔