۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علی خیاط

حوزه/ حجۃ الاسلام والمسلمین علی خیاط نے صلوات شعبانیہ کو شیعہ کے شعار اور مسئلہ امامت کیلئے ایک مکمل کورس کے عنوان سے حفظ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے دنیا کے طوفانوں اور خطرات میں معصومین علیہم السلام سے دعا اور توسل کرنے کی تلقین کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین علی خیاط نے حوزہ علمیہ علامہ حاج شیخ مجتبی قزوینی کے طلباء کے ساتھ ایک نشست میں، رجب، شعبان اور رمضان کے تینوں مہینوں کو سونے سے تعبیر کرتے ہوئے ان ایام کو دعا و مناجات کا مہینہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے عبادت کے میدان میں دعا کو ایک اہم ذریعہ اور انسانی تخلیق کا فلسفہ قرار دیا اور کہا کہ دعا کا انفرادی پہلو انسانی تزکیہ و تہذیب سے جڑا ہوا ہے۔

حوزہ علمیہ خراسان مشہد کے سربراہ نے الہی اور آسمانی اعلیٰ مقامات کو انسانوں کیلئے عبادت کا ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ اس امر کیلئے بہترین طریقہ دعا ہے۔ دعا کا بنیادی فلسفہ صرف کسی چیز کے مانگنے یا درد اور بیماری سے نجات نہیں ہے، بلکہ دعا حق تعالیٰ کی بارگاہ میں عبودیت اور استغاثہ کا ذریعہ اور روایت کے مطابق دعا مؤمن کا ہتھیار اور عبادت کی اصل اور بہترین روح شمار ہوتی ہے۔

انہوں یہ بیان کرتے ہوئے کہ روایت کے مطابق، دعا ایک ایسا ہتھیار ہے جو ایمان کو مضبوط کرتا ہے، کہا کہ ہمیں اس مسئلہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جیسا کہ سورہ فرقان کی آیت نمبر 77 میں خدا فرماتا ہے: «قُلْ مَا یَعْبَأُ بِکُمْ رَبِّی لَوْلَا دُعَاؤُکُمْ...»، دعا خدا کی طرف سے توجہ اور عنایت نازل ہونے کا باعث ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین خیاط نے دعا کی دوسری جہت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس کا ایک معرفتی پہلو ہے، مناجات شعبانیہ کا ذکر کیا جو تمام معصومین علیہم السلام کی زندگی میں تھیں، لہٰذا ہمیں صلوات شعبانیہ کی تلاوت شیعہ کے شعار کے طور پر کرنی چاہیئے، کیونکہ صلوات شعبانیہ امامت کے مسئلہ پر ایک مکمل کورس ہے، لہذا صلوات شعبانیہ کو ہر شخص خاص طور پر دینی طلباء کو یاد کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ جب دشمن اور شیاطین لوگوں کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوں، ایسے میں آئمہ معصومین علیہم السلام خطرناک اور طوفانی موجوں میں نجات کی کشتی کی مانند موجود ہیں، لہٰذا انسان کو آئمہ کرام علیہم السلام سے متوسل ہونے اور ان کی اطاعت اور پیروی کرنی چاہیئے، تاکہ ان طوفانوں سے مکمل طور پر محفوظ رہے۔

حوزه علمیه خراسان کے سربراہ نے مزید کہا کہ دینی طلباء کو چاہیئے کہ وہ دعا میں اس کی روحانی جہت سے مستفید ہوتے ہوئے علمی پہلو پر توجہ دیں، تاکہ دعا کے ذریعہ سے اپنے مستقبل کی ضمانت کر سکیں اور عاقبت بخیر ہوں اور صحیح راستے پر گامزن رہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ طالب علمی کا راستہ قناعت کے ساتھ ہے، کہا کہ تمام مخلوقات کے رزق کی ضمانت خدا کی طرف سے ہے اور یقیناً اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والے اور ضرورت سے زیادہ مانگنے والوں کی ضمانت نہیں کرتا، لہٰذا ہمیں اپنے اندر بندگی کے جذبہ کو مضبوط کرنا چاہیئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین خیاط نے دین کے بزرگوں اور یہاں تک کہ مغربی اور اسلامی دانشور حضرات کے مسائل کے ساتھ زندگی کی طرف اشارہ کیا اور ان کی زندگی میں ترقی اور پیشرفت کو مشکلات سے وابستہ قرار دیا اور اس سلسلے میں قرآن مجید کی "ان مع العسر یسرا" تعبیر سے استفادہ کیا۔

حوزه علمیه خراسان کے سربراہ نے کہا کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور ہر ایک کیلئے خاص طور پر مؤمن کیلئے اس سلسلے میں مشکلات اور سختی کا سامنا رہتا ہے، لہٰذا بندگی کا فریضہ صحیح طریقے سے ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ اللہ تعالی نے خود فردی زندگی کی ضمانت دی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .