حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سید احمد بیدار ، جو تنظیم المکاتیب کشمیر کے نگران سکریٹری کے عہدےپرفائز رہیں ہیں ، آج اپنے آبائی شہر ڈب گاندربل میں آخری سانس لی اور دنیا کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہا۔
ان کی خدمات قوم کیلئے انہیں "بیدار صاحب" کے لقب سے ہمیشہ یاد رکھی گئی، خاص کر انہوں نے شیعوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے حامی کے طور پر کام گیا۔ اور سنی۔ پرامن بقائے باہمی ان کی زندگی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک رہا ہے۔ انہوں نے انتھک محنت کی اور معاشرے کے محروم طبقے تک تعلیم کو قابل رسائی بنانے میں کامیاب ہوئے۔
قم میں مقیم طالب علم سید کرار ہاشمی سے جب ہماری بات ہوئی تو کہا کہ یہ ان کے شفیق چچا تھے اس کے علاوہ رہنما اور استاد تھے اور مرحوم نے ہی انہیں اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی علوم کی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے طلبہ کے لیے انتھک محنت کی ہے اور اس طرح کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ شاعری سے محبت کی وجہ سے وہ وترگام کے سید منظور ہاشمی مرحوم کے قریبی ساتھی تھے۔
ہاشمی نے مزید کہا کہ انہوں نے تنظیم المکاتب کے نگران سکریٹری کی حیثیت سے بہت زیادہ محنت کی، اس کے علاوہ ہیڈ ماسٹر ہائی اسکول شادی پورہ رہیں، ایک بہترین خطیب بھی تھے اور اسلامی موضوعات پر تقاریر اور لیکچر دینے کے لیے جموں و کشمیر کے ہر حصے کا سفر کیا تھا۔ ایسا نقصان ناقابل تلافی ہے اور پورے جموں و کشمیر بالخصوص طلبہ برادری کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔