۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
شاعر

حوزہ/ امام جماعت مسجد شیعہ امام باڑا مردانہ قلعہ رامپور مولانا سید محمد زمان باقری نے مرزا تنویر علی بیگ سحر رام پوری کی وفات حسرت پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبر آف آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ لکھنؤ وامام جماعت مسجد شیعہ امام باڑا مردانہ قلعہ رامپور مولانا سید محمد زمان باقری نے مرزا تنویر علی بیگ سحر رام پوری کی وفات حسرت پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی کلمات میں کہا ہے کہ مرحوم اردو شاعری کے میدان میں بلند مرتبہ پر فائز تھے ان کی رحلت ایک المناک سانحہ ہونے کے ساتھ ساتھ رامپور اور اطراف اضلاع کے مسلمانوں کے لیے بھی بہت بڑا غم ہے مولانا سید محمد زمان باقری نے کہا کہ انہیں خاص روحانی اور باطنی پاکیزگی حاصل تھی اور وہ مدح اہل بیت میں اشعار گوئی میں بلند و بالا مرتبہ پر فائز تھے انہوں نے اپنی بابرکت عمر مدح اہل بیت علیہم اجمعین اور اسلام کی سربلندی معارف الہی کی ترویج اور اہل بیت اطہار کی مدحت میں گزار دی وہ ہمیشہ لوگوں کی خدمات اور ان کی خیر خواہی اور راہنمائی میں پیش پیش رہتے تھے ،

مولانا باقری نے کہا کہ وہ ایک سرکاری ملازم تھے اور اپنے تمام تر وقت کو اسی میں صرف کرتے تھے اپنے دفتر میں کاموں کو بحسن و خوبی انجام دیا کرتے تھے اور ان کے سینے پر سوارر ہے کبھی امور دفتر کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا میو نسپل بورڈ (نگرپالیکا پریشد) رامپور میں آپ معا‌ون اکاؤنٹ کی پوسٹ پر ملازم تھے اور تمام تر پیسہ میونسپل بورڈ کا جمع کرکے بینک میں وقت پر امانت کے طور پر بنفس نفیس آتے تھے اور اس کو اپنا عین واجبی فریضہ سمجھتے تھے اکثر رفقاءہم نشین دفتر کے ساتھی کہا بھی کرتے تھے کہ بھائی گھر کو چلے جایا کرو تو آپ ایک ہی جملہ زبان پر ادا کیا کرتے تھے کہ کیا میں دفتر میں کام کاج کرتے ہوئے آپ لوگوں کو برا لگ رہا ہوں ،

آپ سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے فرائض کو مکمل طور پر انجام دیا کرتے تھے کبھی دفتر سے آپ غیر حاضر نہیں رہے اکثر اوقات آپ نے سرکاری ملازمت میں صرف کئے اور اسی میں ہمہ جہت مصروف رہے اسی کے ساتھ ساتھ آپ بےشمار اخلاقی فضائل کے مالک تھے اور نوجوانوں کے درمیان فروتنی،اخلاص، نصیحت اور ہمدردی کا کامل نمونہ تھے آپ کے اکثر اشعار ہمیشہ متاثر کن اور بیداری کا باعث ہوا کرتے تھے ،انکو علمی اور اخلاقی مقام اور علمی میراث چونکہ اشعار گوئی کا ہنر و فن اپنے والد بزرگوار استاد الشعراء علام مرزا عابد علی بیگ سحر رامپوری اور خیال رامپوری سے حاصل ہوا تھا، اخلاقی اور علمی میراث کے علاوہ ان کی سماجی اور سیاسی فکر اور بین الاقوامی حالات حاضرہ سے آگاہی اور ان کے بارے میں انکا نظریہ بھی قابل ستائش تھا۔

شاعر اہلبیت تنویر سحری استاد شاعر سحر رامپوری کے فرزند کے سانحہ ارتحال پر رام پور کے علمی و ادبی حلقوں میں غم کی لہر ہے دبستان رامپور کے استاد شاعر حضرت علام مرزا عابد علی بیگ سحر رام پوری کے صاحبزادے معروف شاعر اہلبیت اطہار تنویر علی سحری نے تقریباً چھ ماہ بستر علالت پر گزارنے کے بعد ١٧، مئی ٢٠٢٣ صبح ٩،بجے اپنے دولت کدے پر اس دار فانی کو الوداع کہہ کر دار بقاء کو کوچ کر کے داعئ اجل کو لبیک کہا،اور اپنے پسماندگان کو روتا بلکتا چھوڑ کر خالق حقیقی کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل کیا مرحوم تنویر سحری نے اپنے والد علام استاد الشعراء (سحر رامپوری) کے انتقال کے بعد سن 1986 میں میونسپل بورڈ میں اپنے والد کی جگہ ملازمت اختیار کی تھی موجودہ وقت میں بھی وہ معاون اکاؤنٹ کے عہدے پر فائز تھے مرحوم تنویر سحری کو نعت و منقبت اور سوز و سلام کی محفلوں میں شاعر اہل بیت اطہار کے نام سے یاد کیا جاتا تھا وہ اکثر ایسی پاکیزہ اور روحانی محفل کی نظامت کے فرائض بھی بحسن و خوبی انجام دیتے تھے شاعر اہلبیت مرحوم مرزا تنویر علی بیگ ۔تنویرسحری ۔کی پیدائش رام پور کے مشہور و معروف استاد الشعراء سحر رامپوری کے گلشن میں 15 اگست 1967 کو ہوئی تھی ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کرنے کے بعد جین انٹر کالج رامپور میں داخلہ لیا اور وہیں سے ہائی اسکول پاس کیا بعد ازاں گورنمنٹ رضا انٹر کالج رامپور سے انٹرمیڈیٹ کیا مرحوم اتحاد المسلمین کے علمبردار رہے اور ان کے کلام میں بھی جذبہ اتحاد نمایاں طور پر نظر آتا تھا آپنے فرمایا،

گلے جو شیعہ وسنی جہاں میں مل جائیں

پھر اتحاد کے گلشن میں پھول کھل جائیں

مرحوم نے 2016 سے 2022 تک 25 محرم الحرام کے علم جلوس کی نظامت کے فرائض بھی بحسن و خوبی انجام دیئے اور فاتح ناظم قرار پائے مرحوم تنویر سحری18۔ اٹھارہ ذی الحجہ کو ہر سال حضرت مولا علی علیہ السلام کی یاد میں، جشن تاج پوشی، کا انعقاد کیا کرتے تھے مرحوم کے پس ماندگان میں ان کی بیوہ کے علاوہ دو صاحبزادے مرزا احتشام علی بیگ ۔مرزا محمد حیدر بیگ ۔اور شادی شدہ صاحبزادی ہیں مرحوم کے دولت کدہ پر انکے بیٹے احتشام علی بیگ کو تعزیت پیش کرنے کو دور دراز کا سفر طے کرکے ہندوستان کے مشہور و معروف علماء و ذاکرین حضرات پہنچے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .