۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مولانا سید افتخار حسین رضوی معروف علی میاں

حوزہ/ مولانا مرحوم کی دینی خدمات خاص و عام میں پر عیاں تھی آپ مدرس تھے، امام جمعہ و جماعت کے فرائض بھی انجام دیتے تھے اور خطابت کا فریضہ بھی نبھاتے تھے الغرض آپ کی یہ مختصر مگر پر برکت حیات دین و ملت کی خدمت اور تربیت اولاد میں گذری۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بروز بدھ شہر حیدرآباد اس وقت غم و اندوہ میں ڈوب گیا جب خبر ملی کہ حجۃ الاسلام مولانا سید افتخار حسین رضوی صاحب قبلہ عرف علی میاں صاحب نے داعی اجل کو لبیک کہدیا شام ہوتے ہوتے یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی جب سوشل میڈیا پر اعلان ہوا کہ مغرب کے بعد الاوہ سرطوق مبارک میں مرحوم کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی تو حیدرآباد دکن کے علماء دوست مومنین نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے انسان دوستی اور عالم دوستی کا ثبوت دیا۔صرف عوام ہی نہیں شہر کے اکثر علماء نے نماز جنازہ میں شرکت کی.. حجت الاسلام مولانا سید شجیع مختارصاحب قبلہ نے نماز جنازہ کی امامت کے فرائض انجام دیے۔

نماز جنازہ میں عوام اور علماء کی حاضری سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ مولانا کس حد تک عوام اور حلقہ احباب میں مقبول تھے آپ خوش اخلاق اور منکسر مزاج، سادگی پسندی اور متواضع شخصیت تھے۔طبیعتا کریم النفس تھے سخی تھے آپ کا گھر ہمیشہ مہمانوں کیلئے کھلا رہتا تھا آپ نے اپنے بچوں کو علماء کا احترام اور ان کی خدمت کا سلیقہ بخوبی سکھایا تھا انہی اخلاقی خوبیوں کا نتیجہ ہے کہ آپ کو رخصت کرتے ہوئے کئی آنکھیں نم اور کئی چہرے غم میں ڈوبے ہوئے تھے۔

آپ کی دینی خدمات خاص و عام میں پر عیاں تھی آپ مدرس تھے، امام جمعہ و جماعت کے فرائض بھی انجام دیتے تھے اور خطابت کا فریضہ بھی نبھاتے تھے الغرض آپ کی یہ مختصر مگر پر برکت حیات دین و ملت کی خدمت اور تربیت اولاد میں گذری۔اللہ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔

یقینا تمام علماء و ذاکرین کے ساتھ ساتھ مجمع علماء وخطباء حیدرآباد دکن بھی اس غم میں شریک ہےاور دعا گو ہے کہ مرحوم کےپسماندگان جس میں تین بیٹے اور ایک بیٹ کیی ہے خداوند عالم انہیں صبر جمیل عنایت فرمائے اور مرحوم کی مغفرت فرمائے اور اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ محشور فرمائے اور جوار آئمہ علیھم السلام میں جگہ عنایت فرمائے آمین۔

منجانب مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن انڈیا ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .