حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیمینار میں انسانیت کی تخلیق، کارکردگی، ثقافتی اور فنکارانہ ورثے اور اخلاقیات کی تشریح، تحفظات اور امن و سلامتی پر بھی گفتگو ہوئی۔
سیمینار سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر خطے میں امن کی بحالی میں فنون لطیفہ اور ثقافت کی شراکت بہت واضح ہے اور حقیقی طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔
اس سیمینار میں مذہبی اسکالر آغا سید اشرف اور آغا سید شوکت، آغا سید مبشر، سماجی کارکن ذوالفقار حیدر، مذہبی اسکالر آغا سید احمد، سیاسی کارکن خواجہ عبدالرشید کے علاوہ پیپلز جسٹس فرنٹ کے چیئرمین آغا سید عباس رضوی اور دیگر کئی سیاسی و سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔ سیمینار میں نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عالم دین آغا سید اشرف نے کہا کہ کشمیر میں مختلف فنون کا بھرپور ورثہ موجود ہے اور یہاں کی تہذیب و ثقافت کی دنیا میں اچھی پہچان ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زمانہ قدیم سے ہی کشمیر بھی اپنی بھرپور ثقافت کے لئے اتنا ہی مشہور ہے اور یہ دنیا کی عظیم ترین تہذیبوں کا حصہ رہا ہے۔
اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی رہنما آغا سید شوکت مدنی نے کہا کہ قدیم کشمیر کے دوران یہاں ہندو، مسلمان، بدھ اور جین تھے جو اپنی شاندار ثقافتوں کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے جو سینکڑوں سالوں میں تیار ہوئی اور پروان چڑھی۔
آغا سید مبشر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور تشدد نے کشمیر میں فن، ثقافت اور امن کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹ اور کلچر وادی میں امن کے قیام کا علاج ہے اور کھلتے ہوئے فن اور ثقافت ہمارے لئے ایک معیار ہے۔ ہمیں تشدد سے پرہیز کرنا ہوگا اور امن کو بحال کرنا ہوگا جسے دنیا ہمارے فن اور ثقافت کے ذریعے دیکھے گی۔
سماجی کارکن ذوالفقار حیدر نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آرٹ اور ثقافت پر دہشتگردی کے چیلنجز اور اثرات نے نقصان پہنچایا ہے۔
سیاسی کارکن خواجہ عبدالرشید نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فن اور ثقافت تنازعات کو حل کر سکتی ہے اور معاشرے میں امن اور دوستی کو پھیلا سکتی ہے جس سے ترقی اور خوشحالی بھی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک عالمگیر تصور ہے جو بھائی چارے اور ہم آہنگی کو بہتر بناتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب ہمارے اردگرد بہت زیادہ افراتفری پھیل رہی ہے تو یہ صحیح وقت ہے کہ امن، ہم آہنگی اور محبت کو پھیلانے میں آرٹ کے کردار کو سمجھیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جے کے پی جے ایف کے چیئرمین آغا سید عباس رضوی نے کہا ہمیں اپنی وراثت، ثقافت اور اپنی تہذیب و تمدن کو سمجھنا چاہیئے اور اس کی بقا کے لئے کام کرنا چاہیئے۔
آغا سید عباس رضوی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی ثقافت اور ورثہ کی مثال یہ بھی ہے کہ کشمیر میں جی ٹونٹی پروگراموں کی میزبانی کرکے دنیا کو ایک مضبوط پیغام دے رہا ہے کہ کشمیری عوام امن پسند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے لوگ تہہ دل سے عالمی برادری کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم امن اور خوشحالی کے لئے کھڑے ہیں، ہم دنیا کو دکھائیں گے کہ کشمیری لوگ امن پسند ہیں۔