حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسلمان تاجروں کو 15 جون تک دکانیں خالی کرنے کی دھمکی دینے والے پوسٹر ہندوستان کے اتراکھنڈ کے شہر اُتر کاشی میں گزشتہ ماہ اقلیتی برادری کے ایک شخص سمیت دو نوجوانوں کے ذریعہ 14 سالہ لڑکی کے مبینہ اغوا کی کوشش پر جاری کشیدگی کے درمیان سامنے آئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو نوجوانوں، 24 سالہ مقامی دکاندار عبید خان اور 23 سالہ موٹر سائیکل مکینک جیتندر سینی کو 27 مئی کو اغوا کی مبینہ کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مقامی باشندوں نے الزام لگایا کہ یہ 'لو جہاد' کا معاملہ ہے، 'لو جہاد' کی اصطلاح دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے کہ وہ مسلم مردوں کی طرف سے ہندو خواتین کو بہکانے اور پھسلانے کی مبینہ سازش کو لو جہاد کا نام دیتے ہیں، حالانکہ اسے عدالتوں اور مرکزی حکومت نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
اترکاشی کے پرولا مین بازار میں لگائے گئے پوسٹرز میں مسلم تاجروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 جون کو مہاپنچایت سے پہلے اپنی دکانیں خالی کر دیں۔
'دیو بھومی رکھشا ابھیان' نامی تنظیم کی طرف سے لگائے گئے ایک پوسٹر میں لکھا گیا ہے، 'لو جہادیوں کو 15 جون 2023 کو ہونے والی مہاپنچایت سے پہلے اپنی دکانیں خالی کرنے کی اطلاع دی جاتی ہے، اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو نتائج وقت ہی بتائے گا۔
یہ پوسٹر پیر، 5 جون کو برکوٹ میں دائیں بازو کی تنظیموں کے ارکان کے احتجاج اور مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر مبینہ طور پر حملے کے دو دن بعد منظر عام پر آئے، پولیس نے کہا کہ پوسٹرز کو پیر کو ہی ہٹا دیا گیا تھا اور انہیں چسپاں کرنے والوں کی شناخت کے لیے تفتیش جاری ہے۔
ایک مقامی ’’وشو ہندو پریشد‘‘ لیڈر نے بتایا کہ پوسٹر مقامی باشندوں نے چسپاں کیے تھے، میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔