۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کی جانب سے ہم مودبانہ پرخلوص اپیل کرتے ہیں کہ ایسے انتہائی افسوسناک،شرمناک ارتدادی ماحول میں مسلمان لڑکیوں کے والدین اور سرپرستوں پر بڑی ضروری اور اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگہداشت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔ان پر کڑی نظر رکھیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد دکن (تلنگانہ) ہندوستان/ دین اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے،قرآن مجید اسلام کی آئینی کتاب ہے۔انسانی زندگی کا کوئی چھوٹے سے سے چھوٹا،بڑے سے بڑا ایسا شعبہ زندگی نہیں ہے جس میں اسلام کا بنیادی قانون موجود نہ ہو تو پھر بھلا شادی بیاہ وغیرہ ایسے عائلی زندگی سے متعلق حساسیت آمیز امور و مسائل سے اسلام کیوں کر بے پروا ہو سکتا ہے۔یقیناً ازدواجی زندگی کے معاملات میں بھی قرآن و احادیث کی کتابوں میں تفصیلی تشریحات موجود ہیں۔

ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلا م والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن نے اپنے ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کا یہ کھلا پیغام اورواضح تعلیم ہے کہ نہ مسلم لڑکی کی غیر مسلم لڑکے سے اور نہ ہی غیر مسلم لڑکی کی مسلم لڑکے سے شادی ہوسکتی ہے :اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’ولا تنکحوا المشرکٰت حتی یومن ولامۃ مومنۃ خیر من مشرکۃ ولو اعجبتکم ولا تنکحوا المشرکین حتی یومنوا ولعبد مومن خیر من مشرک ولو اعجبکم‘‘(البقرۃ، آیت:۲۲۱)

ترجمہ:اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں اور بے شک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتا ہو۔(البقرۃ، آیت:۲۲۱)

انکا کہنا تھا کہ اسلام نے نکاح کے معاملہ میں اس بات کو ضروری قرار دیا ہے کہ ایک مسلمان لڑکی کا نکاح مسلمان لڑکے ہی سے ہو سکتا ہے، اسی طرح مسلمان لڑکا بھی کسی مشرک لڑکی سے نکاح نہیں کر سکتا۔ اگر ظاہری طور پر اس نے نکاح کی رسم انجام دے بھی لی تو شرعاً اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔

مزید کہا کہ ہندوستان میں آر ایس ایس جیسی کٹر ہندو انتہا پسند تنظیم اور اس کی ذیلی شاخوں کا پورا زور ایک منصوبہ بند تحریک کی شکل میں اس بات پر ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر کسی بھی طرح سے بہکا کر ہندو لڑکے کورٹ میرج کرلیں۔ اور ایسے متعدد واقعات سامنے بھی آئے ہیں۔

مجمع علماءوخطباء حیدرآباد کی جانب سے ہم مودبانہ پرخلوص اپیل کرتے ہیں کہ ایسے انتہائی افسوسناک،شرمناک ارتدادی ماحول میں مسلمان لڑکیوں کے والدین اور سرپرستوں پر بڑی ضروری اور اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگہداشت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔ان پر کڑی نظر رکھیں ۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:قواانفسکم واہیلکم ناراً۔’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو بچائے اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جس پر نہایت تندخو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوںگے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انھیں دیاجاتا ہے اسے بجالاتے ہیں۔‘‘(التحریم:۶)

آخر میں کہا کہ بلا شبہ سارا عالم حادث ہے،دنیا میں کبھی کہیں کسی کا ہمیشہ غلبہ و اقتدار باقی نہ رہا ہے نہ رہے گا ،سب کے حالات بدل جائیں گے بس کوشش کیجئے کہ اپنا اور اپنے اہل و عیال کا دین و ایمان نہ بدلنے پائے کیونکہ اس سے بڑی ایک مسلمان اور مومن کے لئے کوئی دولت نہیں ہوا کرتی۔مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾[ النحل: 96]۔ اپنی جان و مال، آل و اولاد، خواہشات و جوانی سب کچھ اللہ کے سپرد کردوتاکہ وَمَاعِنْدَ اللہِ بَاقٍ ہو جاؤ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .