۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن

حوزہ/ اترپردیش اسمبلی میں حالیہ جاری اجلاس کے دوران امام حسین (ع) کی شان میں گستاخی پر مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اترپردیش اسمبلی میں حالیہ جاری اجلاس کے دوران برجیش پاٹھک نے حزب اختلاف پر طنز کرتے ہوئے امام حسین (ع) کی شان میں گستاخی کی جس پر مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

حضرات! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

یہ حقیقت ہے کوئی ہنسی مزاق نہیں کہ حضرت امام حسین علیہ السلام بظاہر فاتح کربلا ہیں جنھوں نےاپنا گھر بار لٹا کر اسلام و انسانیت کو بچایا اور وقت کی سب سے بڑی ظالم و جابر یزیدی حکومت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردیا۔

دنیا کے ہر قوم،ہر مذہب کے سنجیدہ،عقلمند،انصاف پسند،ادیب و دانشور حضرات امام حسین علیہ السلام کی شان میں مرثیے کہتے ہیں، قصیدے لکھتے ہیں،خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

امام حسین ؑ کسی شکست خوردہ آدمی یا پارٹی کا نام نہیں ہے بلکہ دراصل برائی پر اچھائی کی جیت،اندھیرے پر اجالے کا غلبہ،ظالموں کے مقابلہ میں مظلومو ں کا سہارا،کمزور دبے کچلے حریت پسند انسانوں کا کامیاب ترین نعرہ ہے یا حسین ؑ۔

محسن ِانسانیت ہیں حسینؑ ،حضرت امام حسین کی شان میں کسی طرح سے کسی بھی نیت سے عمداً یا سہواً کوئی بھی بے ادبی یا گستاخی کرے گا تو وہ خود اپنے آپ کو دائرۂ انسانیت سے خارج کرے گا ۔

اسی لئے مہاتما گاندھی جی نے بھی ہندوستان کی آزادی کے لئے امام حسین ؑ کواپنا سردار اور آئیڈیل قرار دیا تھا۔افسو س اترپردیش اسمبلی میں حالیہ جاری اجلاس کے دوران برجیش پاٹھک نے حزب اختلاف پر طنز کرتے ہوئے مزاق کے انداز میں یہ جملہ مثال کے طور پر کہا کہ ’’ہائے حسین ؑ ہم نہ ہوئے‘‘ پہلی بات تو یہ کہ یہ بالکل بے تکی،بے ربط،عامیانہ و جاہلا نہ مثال ہے ۔

چہ نسبت خاک را با عالم پاک

دوسرے یہ کہ اس سے اسلامی مقدسات کی توہین لازم آتی ہے۔شیعوں کے مذہبی پیشوا و امام کی شان میں گستاخی ہوتی ہے۔دنیا بھر میں امام حسین ؑ کے عزاداروں ،ماتمداروں اور عقیدتمندوں کے دلوں کو چوٹ پہونچتی ہے۔

لہٰذا ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن مذ کورہ بیان کی شدت سے مذمت کرتے ہیں اور برجیش پاٹھک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معافی مانگیں اور اپنے اس بیان کو واپس لیں۔

کیا اپوزیشن کی پوزیشن کے بارے میں سیاست کی زبان میں کوئی جملہ نہیں مل سکا جو مذہب کی زبان پر چھری پھیرنے کی جرأت کرنی پڑی؟

آخر میں ہم برجیش پاٹھک کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ جو جملہ اس نے اپنے دیہات میں بولے جانے والا بتا یا ہےحقیقت میں وہ کسی دیہات یا کسی شہر یا کسی ملک میں محدود نہیں ہے بلکہ یہ نعرہ ہے انصاف پسند اور زندہ ضمیر انسانوں کا

انسان کو بیدار تو ہولینے دو *ہر قوم پکاریگی ہمارے ہیں حسین

فقط ۔والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .