حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے وائس چیئرمین شیخ علی دعموش نے لبنان کے لیے صیہونی حکومت کی دھمکیوں کو کھوکھلی دھمکیوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکیاں حزب اللہ سے خوفزدہ ہوکر دشمن نے دی ہیں۔
شیخ علی دعموش نے بدھ کے روز کہا کہ لبنان کے خلاف اسرائیل کی مسلسل دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس قدر فکر مند اور خوفزدہ ہے، انہوں نے کہا کہ دشمن کو غزہ کی وجہ سے جن مصیبتوں کا سامنا ہے اس کے بعد اب وہ لبنان کو دھمکی دینے کے لائق ہیں نہیں بچا۔
علی دعموش کے مطابق، دشمن پر دباؤ برقرار رکھنے اور اسے مصروف رکھنے کے لیے ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ ساتھ جنوبی پٹی میں مزاحمتی سرگرمیاں جاری رہیں گی، اس کام کا مقصد اسے پریشانی اور الجھن میں رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی دباؤ ہمارے مذہبی، قومی اور انسانی نقطہ نظر کو کبھی تبدیل نہیں کر سکتا۔
بحیرہ احمر میں امریکہ کی طرف سے بنائے جانے والے اتحاد کے بارے میں حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ یہ امریکہ کی پالیسیوں کی کمزوری کی علامت ہے، بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں نے انصار اللہ کے انتباہ پر توجہ دی اور امریکہ کی یقین دہانیوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔
امریکہ کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کا واحد راستہ غزہ کی جنگ کو روکنا ہے جیسا کہ انصاراللہ چاہتا ہے، یاد رہے کہ صیہونی حکومت نے لبنان کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی تھی جس کا حزب اللہ نے اس طرح سے جواب دیا ہے۔