حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن حجۃ الاسلا م والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے امام راحل حضرت امام خمینی (رح) کی 34ویں برسی کے موقع پر پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فضل اللہ المجاہدین علی القاعدین اجراً عظیما۔(قرآن مجید)
’’اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت عطا فرمائی ہے‘‘
امام راحل،مرد مجاہد حضرت امام خمینی ؒ کی ذات گرامی فراست ِ ایمانی و بصیرت ِقلبی کی آئینہ دار ہے۔
اسلام میں تقوائے الٰہی کی بے پناہ عظمت و فضیلت و اہمیت ہے۔قرآن مجید میں سورۃ البقرہ کے شروع ہی میں یہ بات بطور انتباہ و چیلنج واضح کردی گئی ہے کہ اس کتاب قران میں کوئی عیب و ریب نہیں ہے ،یہ کتاب ہدایت ہے ان لوگوں کے لئے جو صاحبان تقویٰ ہیں۔مطلب صاف ہے کہ غیر مومن ،غیر متقی انسان اس کتاب مقدس سے کوئی ہدایت و رہنمائی یا فیض و فائدہ حاصل نہیں کر سکتے۔مومنین کے لئے روزوں کی فرضیت کا فلسفہ قرآن نے خود یہ بیان کیا ہے تا کہ مومن متقی بن جائیں۔ متقیوں کو آخرت میں جو خاص مقام مرتبہ حاصل ہو گا وہ یہ کہ سب جنتی لوگ جنت میں چل کر جائیں گے مگر متقیوں کے پاس جنت خودقرین کردی جائے گی۔واضح رہے کہ تقویٰ تمام نیکیوں کی جڑ اور بے شمار فضیلتوں کا سرچشمہ ہے۔
جب کسی مومن کے دل میں تقویٰ اور بصیرت پیدا ہو جاتی ہے تو وہ ماضی و حال کے آئینہ میں مستقبل کے حالات اور ان کے نیک و بد اثرات کا گویا دیدۂ دل سے مشاہدہ و معائنہ کرنے لگتا ہے۔اور جس کے دل میں فراست ایمانی و بصیرت قلبی جاگزیں ہو جاتی ہے وہ دنیا کی کسی بھی طاقت سے مرعوب و خوف زدہ نہیں ہوتا سوائے ذات ِ خدا کے۔
اس مختصر سی تمہید کے بعد ہم بلا شبہ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ ا مام راحل،مرد مجاہد حضرت امام خمینیؒ کی ذات گرامی فراست ِ ایمانی و بصیرت قلبی کی آئینہ دار تھی جس نے دنیا کے لیل و نہار،نشیب و فراز،تغیر و تبدل،خشک و تر ،حالات و واقعات کا نہایت دقت ِ نظر سے مشاہدہ فرمایا تھا اسی لئے ان کے فیصلے اٹل اور ناقابل انکار ہوا کرتےتھے۔ان کی حق گوئی اور دوراندیشی ان کی زندگی کے اہم ترین خصوصیات میں شامل تھیں۔امام خمینی ؒ کے فراست ایمانی و بصیرت قلبی کے بہت سارے واقعات بیان کئے جاتے ہیں ۔ذیل میں ہم اختصار کے پیش نظر ایک دو واقعے کی طرف ناظرین و قارئین کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
ایک بالآخر جب انقلاب اسلامی ایران کامیابی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھنے ہی والا تھا اس عالم میں کسی یوروپین جرنلسٹ (صحافی) نے امام خمینیؒ سے تاریخی انٹرویو کیا تھا اس انٹریو میں سوال پوچھا گیا تھا کہ آپ کیسے حکومت کر سکتے ہیں جب کہ آپ کے پاس کوئی فوج و لشکر نہیں ہے؟ امام نے جواب دیا تھا کہ ہماری فوج ابھی ماؤں کی آغوش میں پرورش پا رہی ہے۔کیا یہ سچ نہیں ہے کہ وہی انقلابی آغوش کے پروردہ ،شہید پرورقوم کے دیدہ دلیر بچے جوان ہو کر چالیس سال سے زیادہ عرصے سے اسلامی انقلاب کی پاسداری کر رہے ہیں۔
دوسرے یکم جنوری1989ء کو سویت یونین کے سابق صدر میخائیل گوربا چوف کے نام اپنے تاریخی خط میں امریکہ کے ساتھ وابستہ نہ رہنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ یہ احساس دلا یا تھا کہ روس عنقریب تقسیم ہوجائے گا۔ اور پھر دنیا نے امام خمینی ؒ کی روس سے متعلق تصویر کشی اور پیش بینی کو بلا حیرت و استعجاب کے یقین کے ساتھ سنا اور دیکھا بھی کیونکہ امام خمینی ؒ اس کی خبر پہلے ہی دے چکے تھے۔
ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کی جانب سے امام راحل امام خمینیؒ کی 34ویں برسی کے موقع پر مرحوم امام خمینی ؒ کی روح پر فتوح ؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اور تمام ایرانی عوام و حکومت کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیںنیز امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور پر نور کی دعا کرتے ہیں۔ فقط والسلام علیک ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مولانا علی حیدر فرشتہ
بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن
تاریخ : ۳؍جون ۲۰۲۳ء