۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
امام خمینی(ره)

حوزه/ دور حاضر میں بھی جناب ابراہیم (ع) کے حقیقی مثال، خاندان محمد (ص) کے ایک ایسے بت شکن ہیں، جو شرق و غرب کے بت کدوں کو ہلا کر، دنیا کے افکار کو آزادی کی سمت لے گئے اور وہ ہے خمینی بت شکن۔

تحریر: محمد صادق حسن مہدوی

حوزه نیوز ایجنسی | جناب ابراہیم (ع) کو اپنے زمانے میں بہت سے گروہوں کے ساتھ مقابله کرنا پڑا اور اس کے نتیجہ میں ان کو بہت اذیتیں برداشت کرنی پڑی، لیکن جناب ابراہیم (ع) اپنے اہداف پر ڈٹے رہے اور اطمینان کے ساتھ ان کی طرف قدم بڑھایا یہاں تک کہ خدا کی طرف سے انہیں کامیابی ملی۔

جناب ابراہیم (ع) نے مختلف گمراه گروہوں کے مقابل مناسب انداز میں فکری اور نظریاتی جنگ کی، جس کی وجہ سے بھت سے لوگوں نے ان کی بات مان لی اور حقیقی دین کو اختیار کیا۔

جناب ابراہیم (ع) کو خدا سے اتنی محبت تھی که الله نے خود انہیں "خلیل الله" کا لقب عطا فرمایا۔

علل الشرائع میں روایت ہے که امام صادق (ع) اس شخص کے سوال کے جواب میں، جو ابراهیم (ع) کے لقب خلیل الله کی وجہ دریافت کرتا ہے، فرماتے ہیں:

"لکثرة سجوده علی الارض"

"(ابراہیم (ع) کے کثرت سجود کی وجہ سے"ان کو خدا سے اتنی محبت تھی که خدا نے خود انہیں اس لقب سے نوازا۔

لیکن جناب ابراہیم (ع) کا مشہور ترین لقب کچھ اور ہے۔

"بت شکن"

جناب ابراہیم (ع) معاشرے میں جہالت و ظلالت و گمراہی کو مٹانے کے لئے ایسا کام انجام دیتے ہیں کہ جس کا نتیجه ظاهراً ان کے لئے بہت سخت ہے۔

لیکن جناب ابراہیم (ع) کو اس بات کا علم تھا که خدا کے ارادے کے بغیر ایک پتہ نہیں ہل سکتا۔ اگرچہ انہیں پہاڑ جیسے عظیم ترین آگ میں پهینکا جائے۔

اسی وجہ سے جب جناب ابراہیم (ع) آگ میں گرنے والے تھے اور جناب جبرئیل (ع) ان کے پاس جاکر دریافت کرتے ہیں که آیا آپ کو مدد چائیے؟

جواب دیتے ہیں: "منک فلا" "مدد چائیے لیکن تم سے نہیں"

مدد چائیے لیکن صرف اور صرف خدا سے۔

دور حاضر میں بھی جناب ابراہیم (ع) کے حقیقی مثال، خاندان محمد (ص) کے ایک ایسے بت شکن ہیں، جو شرق و غرب کے بت کدوں کو ہلا کر، دنیا کے افکار کو آزادی کی سمت لے گئے۔

"خمینی بت شکن"

امام خمینی (ره) نے اپنے زمانے میں کئی گمراه گروہوں کا مقابلہ کیا۔

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد، دنیا پرست اور فکری غلاموں نے اس انقلاب کو دبانے اور ختم کرنے کے لئے ایسے اقدامات کئے جنہیں صرف اور صرف ایک حقیقی خدا پرست قائد ہی برداشت کر سکتا ہےٓ جس کو خدا کے علاوه کسی سے خوف نہ ہو اور ہر چیز کو اسی کے ید قدرت میں جانتا ہو یا اس کے ید قدرت میں جسے خدا نے خود عطا کیا ہو۔

امام خمینی (ره) کے بارے میں بہت سے لوگوں نے یہ نقل کیا ہے کہ انہوں نے کئی بار خود یہ فرمایا ہے که میں کسی چیز سے نہیں ڈرتا۔

حتی بعض اوقات یہ فرمایا: میں زندگی میں کسی چیز سے نہیں ڈرا۔

اس بات کی ایک موجود مثال ان کا فرانس سے ایران آنے میں نظر آتی ہے۔

اس گفتگو کی ویڈیو آج تک موجود ہے۔

جب امام خمینی (ره) کو انقلاب اسلامی کے کامیابی سے ایک دن قبل، فرانس سے ایران جهاز میں منتقل کیا جارہا تھا، اور اس پرواز کی ایسی صورتحال تھی که کسی کو نہیں معلوم که آیا یه پرواز زمین پر بیٹھے گی یا هوا میں ہی شاه کے ایران میں موجود عهدیدار، اڑا دے گے، اور اس وجه سے پرواز میں موجود بعض لوگ نهایت پریشان تھے اور ساتھ ساتھ بعض لوگ انقلاب کی کامیابی کی امید میں بھت خوش تھے۔

اس صورتحال میں امام خمینی (ره) سے ایک صحافی نے یہ پوچھا کہ آپ کیسا محسوس کررہے ہیں؟

امام خمینی (ره) کا تاریخی اور معرکة الآراء جواب صرف ایک کلمه تھا۔

"هیچ" یعنی "کچھ نہیں"

یعنی ایسی صورتحال جو غم اور خوف یا خوشی اور امید کی بالاترین سطح ہے، امام (ره) کو کچھ محسوس نہیں ہورہا اور نہایت سکون سے بیٹھے ہیں۔

ساتھ ساتھ انہوں نے اس پرواز میں بھی اپنی نماز شب کو ترک ناکیا اور قبلہ کی سمت کو پائلٹ سے دریافت کرکے، اسے ادا فرمایا۔

کیونکہ امام خمینی (ره) کی نماز شب کی تقید اس طرح تھی که ایک رات امام (ره) کے کمرے سے رونے کی آواز آنے لگی۔

امام (ع) کے فرزند نے اپنی والده سے اس آواز کے بارے میں دریافت کیا۔

جواب ملا که آج امام (ع) کی نماز شب قضا ہوگئی اسی وجه سے امام (ع) گریہ فرمارہے ہیں۔

ہاں امام (ره) کو ایک چیز سے ڈڑ تھا جسے آیت الله کاشانی یوں بیان فرماتے ہیں:

ایک دن کوئی شخص امام خمینی (ره) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے دریافت کیا که آیا آپ کسی چیز سے ڈرتے ہیں؟

امام فرماتے ہیں میں کسی چیز سے نہیں ڈرتا کیونکہ هر چیز میرے اختیار میں ہیں۔ لیکن ڈرتا ہو تو وه ایک چیز ہے اور وه میں خود ہوں۔

امام خمینی (ره) ایسی شخصیت جو اتنا خدا سے قریب ہے که بظاهر خدا نے انہیں عام انسان سے فراتر طاقتیں عطا فرمائی ہیں، اپنے نفس سے خائف ہیں۔

امام خمینی (ره) کی اس گفتگو سے ایک اهم ترین نکته سمجھ آتا ہے۔

وه یه که انسان کسی بھی صورت نفس سے غافل نا ہو اور آخری دم تک اس کا دهیان رکھے تا که نفس کے هربوں سے گمراه نا ہوجائے۔

جب کوئی شخص ایسا ہو تو اس کے وجود سے دنیا کا پورا نقشہ تبدیل ہوجاتا ہے۔

اس کا نام اس کی حقیقت کو نمایاں کرتا ہے۔

"روح الله"

سلام علم و آگهی کے شجر سایه دار

سلام انقلاب کے سفیر ذی وقار

سلام ظلمتوں میں بے کسوں کے پاسدار

سلام اهل حق پہ سائہ بان پائیدار

تو نینوای وقت میں سفیر پنجتن

تو نینوای وقت میں سفیر پنجتن

خمینی بت شکن

خمیںی بت شکن

خمینی اے امام

خمینی بت شکن

(شاعر: خانم معصومه شیرازی)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • حنا تقی رضوی کربلائی PK 17:31 - 2023/06/04
    0 0
    سب سے پیارا جملہ مدد چاہئیے مگر تم سے نہیں