تحریر: محمد احمد فاطمی
حوزه نیوز ایجنسی | 35 سال گزر گئے، ایک کے بعد دوسری نسل کا زمانہ ختم ہونے کو آ گیا مگر وہ انگیزہ جو حضرت امام خمینی رح کے وجود پرنور سے ایجاد ہوا تھا وہ آج بھی ویسے ہی تروتازہ ہے۔ سراسر جہاں میں ۱۴ خرداد کو جس طرح یاد امام رح برپا کی جاتی ہے اور ہر آنے والا سال نسل نو کے بڑھاتے ہوئے ذوق و شوق کی جو منظر کشی کرتا دیکھائی دیتا ہے وہ ناقابل فراموش ہے اور اس وعدہ الہی کا عملی مظاہرہ ہے کہ ھل جزاء الاحسان الا الاحسان۔
ہم اگر اپنی محدود نگاہ کو نگاہ جانشین امام راحل کی نگاہ پرمعرفت سے ملا کر نہ دیکھیں تو شاید امام خمینی کی فکر کا تعارف اور شناخت ممکن ہی نہ ہو۔ کیونکہ ایک امام خمینی رح کی شخصیت ایک کثیر الابعادی شخصیت ہے، آپکی فکر ایک متنوع الجہات فکر ہے، جسکی اساس اسلام ناب محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ آج کے عصر میں ٹیکنالوجی کی تیزرفتار جدت اور فتنوں کی اس سے بھی تیز رفتار یلغار کے روبرو، عالم اسلام اور ملت تشیع کا دفاعی مورچہ فکر و نظر امام خمینی اور راہ امام خمینی رح ہی ہے۔ اس۔لیے آج تمام ممالک میں جس بات ہی اشد ضرورت ہے وہ فکر امام کہ تبیین، راہ امام کی تبیین اور اس راہ کو نئی نسلوں کی عملی زندگی میں منتقل کرنا ہے۔
چونکہ حضرت امام خمینی رح نہ صرف ہمارے زمانے کے نمایاں افراد میں سے ہیں، بلکہ آپ تاریخ انسانیت کے کم نظیر اور منفرد شخصیات میں سے ہیں۔ آپ ان شخصیات میں سے ہیں جنکو نہ تاریخ سے حذف کیا جا سکتا ہے نہ ہی انکی شخصیت و فکر میں تحریف کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ کیونکہ یہ شخصیات انسانیت کی فلاح و نجات کا سرمایہ ہوا کرتی ہیں۔
اگر ہم کہنا چاہیں تو یہ بلکل بجا ہوگا کہ امام خمینی رح کی شخصیت ایک ہمہ جانبہ شخصیت ہے۔ ایک فقیہ دین، ایک فلسفی اسلامی، ایک عارف باللہ، ایک متقی ترین انسان، الہی سیاست دان، پیروکار مخلص محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ارادہ الہی کی عملی و مجسم تصویر۔ اور یہ آپکا آپکے اللہ پر، دین پر، آئمہ معصومین ع پر، اپنی راہ پر، نظام امامت پر ایمان اور مومنین و مومنات خصوصاً نسل جوان سے امید اور انکی پاکیزہ قلبی پر ایمان تھا جس نے اس انقلاب کو بنیاد فراہم کی اور راہ امام و شخصیت امام کو جہانی بنا دیا۔