۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سید احمد علی عابدی

حوزہ/ انہوں نے کہا: امام خمینی کی ایک سب سے اہم خصوصیت آپ کی علمی حیثیت ہے، نجف و قم میں آپ جب درس خارج دیتے تھے تو جید علمائے کرام شرکت کیا کرتے تھے، جنہوں نے آپ کے درس خارج کی تقریرات لکھی تھیں آج وہ مرجع وقت کہلاتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2 جون 2023 کو ممبئی کے مومنین نے امام خمینی (رہ) کی برسی کے موقع پرمتعدد مقامات پر مجالس کا اہتمام کیا، ان تقاریب تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور اس عظیم رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آئے تھے جس نے انقلاب اسلامی ایران میں کلیدی کردار ادا کیا اور دنیا پر پر نقوش چھوڑ گیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے خوجہ مسجد ممبئی میں امام خمینیؒ کی ۳۴ ویں برسی کے سلسلے میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی (رح) کی زندگی اور تعلیمات پر مفصل روشنی ڈالی کہا: امام خمینیؒ نے دنیا بھر میں لاکھوں اور کروڑوں کے ذہنوں کو متاثر کیا اور ان کی خدمات کا اثر آج بھی لوگوں پر نظر آتا ہے۔

جامعۃ الامام امیر المؤمنین علیہ السلام (نجفی ہاؤس) کے مدیر نے مراجع کرام کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام خمینیؒ کو یہ مقام و مرتبہ یوں ہی نہیں ملا بلکہ اس کے لئے انہوں نے زحمتیں ، ریاضت ، مشقتیں، مصائب، جلا وطنی، غربت کو برداشت کیا ہے تب کہیں امام خمینیؒ بنے ہیں، لہذا مراجع کرام کو برا بھلا کہنے والے جان لیں کہ ایک مرجع بننے کے لئے کم از کم ۷۰ سال تک زحمتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا: امام خمینی کی ایک سب سے اہم خصوصیت آپ کی علمی حیثیت ہے، نجف و قم میں آپ جب درس خارج دیتے تھے تو جید علمائے کرام شرکت کیا کرتے تھے، جنہوں نے آپ کے درس خارج کی تقریرات لکھی تھیں آج وہ مرجع وقت کہلاتے ہیں، جیسے آیت اللہ جعفر سبحانی وغیرہ۔

امام خمینی دوسری صفت اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ان کی والہانہ محبت تھی، ولایت اہل بیت علیہم السلام کے پاسدار تھے، آپ کی کتاب کشف الاسراراس بات کی شاہد ہے، آپ نے اس کتاب میں عزاداری کے باب میں اہل بیت علیہم السلام کے سلسلے میں جو باتیں لکھی ہیں وہ ایک عزادار کے لئے نہایت ہی ضروری ہے۔

مولانا سید احمد علی عابدی نے امام خمینیؒ کے نجف میں قیام کے زمانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی سادگی کے ساتھ روزانہ حرم امام امیر المومنین علیہ السلام جاتے تھے اور اشکبار آنکھوں سے زیارت امین اللہ پڑھا کرتے تھے، اہل بیت علیہم السلام کے سلسلے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کیا اور عشق اہل بیت (ع) میں اپنی پوری زندگی بسر کر دی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .