۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
امام خمینی

حوزہ/ حضرت امام خمینی مسلمانوں کے درمیان خصوصاً سنیوں اور شیعوں کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیےہمیشہ کوشاں رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ اختلافات اسلامی معاشروں میں اسلامی دشمنوں کی چالوں اور سازشوں سے ماخوذ ہیں۔امام خمینی کا خیال تھا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کا راز اتحاد کے سائے میں ہے اور ان کا خیال تھا کہ اسلامی انقلاب کی برکات میں سے ایک برکات جس نے ایرانی قوم اور امت اسلامیہ کو عزت بخشی، وہ اتحاد ہے۔

تحریر: مجتبیٰ علی شجاعی

حوزہ نیوز ایجنسی | قائد بے مثل،رہبر کبیر حضرت آیت اللہ سید روح اللہ الموسوی الخمینی( رحمۃ اللہ علیہ) کا شمار دنیائے انسانیت کے ان عظیم ترین اسلامی رہنماؤں میں ہوتا ہےجنہوں نے اپنے بلند و بالاافکار ،پختہ کردار، عزم وحوصلہ ،شجاعت اور دلیری سے صفحہ ہستی پرانسانیت کی بقا کے لئے گہرے نقوش چھوڑدئے ۔اور سوئے ہوئے ضمیروں کو بیدار کرکے ایک ایسا حیات بخش انقلاب برپا کردیا جس نے عالمی سامراجیت کا کمر توڑ دیا ۔اورسامراجیت کا زور ودبدبہ زیر پا پاش پاش کیا۔نظام الٰہی کے اس عظیم علمبردار نے بیسویں صدی میں تاریخ کا دھارا موڑ کر ھیہات من الذلہ کے الٰہی شعار کو عملی جامہ پہنایا ۔ظلم وجور پر استوارہزار سالہ شہنشاہیت اور اس شہنشاہیت کے درپردہ آقاؤں کی دھول چٹائی۔ نظام الٰہی کے اس عظیم علمبردار کی آج 34 ویں برسی ہے اس برسی کے موقع پر ہم اپنے اس مرحوم قائد کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

آج وہی غمناک اور المناک دن ہے جب امت مسلمہ اپنے عزیز قائد رہنما و رہبر سے محروم ہو گئے اور یہ تاریخ ساز شخصیت آنے والی نسلوں کے لیے ایک میراث چھوڑ کر چلا گیا۔ ان کی سیرت و کردار ،پاکیزگی و انسانیت، غیرت و عزم، عفت و عصمت اور ظلم و ستم کے خلاف لرزہ طاری کردینے والی آواز نے ظالموں ، جابروں اور اسلام دشمن طاقتوں کو للکارا ۔بیسویں صدی کی تاریخ میں ایک ایسا نظام تشکیل دیا جس نے مظلومین محرومین اور مستضعفین کو جینے کا سلیقہ سکھایا۔امام راحل نے ستم زدہ اقوام کے روشن مستقبل کی تعمیر کا خاکہ پیش کیا۔قائد اعظم امام خمینی ؒ پوری خفتہ ضمیر ملت کوایک ایک کرکے جگایا ،قوم کے اندرشعور کی بیداری پیدا کی۔جس کا ثمرہ انفجار نور کی صورت میں نکلا۔

امام خمینی ؒکے قیام سے پہلے ایران کی تہذیب میں امریکائی اسلام پوری طرح سے گھر کرچکا تھا۔اسلام پریورپ کی بیہودہ اور بدترین تہذیب غالب ہوچکی تھی۔مغرب پرستی کا بول بالا تھا۔ مسلمان ہوتے ہوئے بھی حجاب کی مخالفت کی جاتی تھی یہاں تک کہ باپردہ خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور ان کا مذاق اڑایا جاتاتھا۔ شرم و حیا،اخلاق اور عصمت کے پردےچاک کیےجارہے تھے ۔برہنگی ،عریانیت،بے حیائی اور بد اخلاقی کوتہذیب کا جز لائنفک سمجھا جارہا تھا۔لاقانونیت کا بول بالا تھا ۔نہ صرف مذہبی اقدار پرشاہی بدبخت اور ان کا پشت پناہ عالمی سامراج قابض بنا بیٹھا تھا بلکہ اقتصادی طور پر بھی انہوں نے ایران کو بربادی کے دہلیز پر لاکھڑا کردیا تھا۔ایران کے قدرتی ذخائروں سے اغیار مستفید ہورہے تھے۔سامراج نےایران کے نااہل شاہی حکمرانوں کو ذلت کا طوق پہنایاہوا تھا۔

ان مشکل اور کھٹن حالات میں امام خمینی دلیرانہ اور مردانہ وار اندا میں کھڑے ہوئے۔جنہوں نےاس باطل ،جابر اور ظالم نظام کوکھل کر چلینج کیا۔تحریک عاشورہ کی تاریخ دہرائی اور اسلحہ کے مقابلے میں خالی ہاتھوں سے ایک ایسا بے نظیر کارنامہ انجام دیا جس کی مثال تاحال تاریخ دہرا نہ سکی۔

حقیقی معنوں میں امام راحل حضرت امام خمینیؒ نے اسلامی قدار کا احیاکیا۔ وہ اقدار جو برسوں سے بھولی ہوئی تھیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی فرماتے ہیں کہ امام خمینیؒ نےعظیم الشان انقلاب کے ذریعے اسلام کی فراموش شدہ اقدار کو زندہ کیا اور اسلام کے حقیقی چہرے سے غفلت کا غبار ہٹا دیا۔ اور حقیقی اسلام کو ظاہر کیا۔امام خمینی استکباری محاذ کی زیادتیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے خلاف ایک تحریک پیدا کی۔ عالم اسلام کا یہ نبض شناس لیڈر ایک ایسے وقت میں تشریف لائے جب ہر چیز ناانصافی، بدعنوانی اور ظلم سے بھری پڑی تھی اور مظلوم لوگ موت کے دہانے پر تھے ۔

امت اسلامیہ کے اس خدا پرست شخصیت حضرت امام خمینی ؒ نے بلند آواز سے لاشرقیہ لامغربیہ،اسلامیہ اسلامیہ کہہ کر پکارا۔ ایک مضبوط اسلامی تحریک پیدا کی ۔یہ تحریک کامیاب ہوئی اور دنیا کے گوشے گوشے میں اس تحریک نے شیعہ وسنی کے تمام فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے گہرے نقوش چھوڑدئےاور آنے والی ہزاروں انسانی نسلوں کے لئے مشعل راہ بن گئی۔

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عجز و انکساری اور منفرد خصوصیات کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل اور صحابہ کرام اور اہل بیت علیہم السلام کی سنت کو زندہ کیا۔ ا انہوں نے مظلوموں کے دلوں اور روحوں سے سپر پاور شیطانی قوتوں کا خوف نکال دیا۔ اور اس میں نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ پوری بشریت شامل ہے۔

حضرت امام خمینی مسلمانوں کے درمیان خصوصاً سنیوں اور شیعوں کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیےہمیشہ کوشاں رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ اختلافات اسلامی معاشروں میں اسلامی دشمنوں کی چالوں اور سازشوں سے ماخوذ ہیں۔امام خمینی کا خیال تھا کہ اسلامی انقلاب کی فتح کا راز اتحاد کے سائے میں ہے اور ان کا خیال تھا کہ اسلامی انقلاب کی برکات میں سے ایک برکات جس نے ایرانی قوم اور امت اسلامیہ کو عزت بخشی، وہ اتحاد ہے۔

انقلاب اسلامی ایران کا عظیم الشان کارنامہ انجام دے کر امام خمینی ؒ نے اسلام اور مسلمانوں کو طاقت اور وقار عطا کیا،مسلمانوںکے ضمیروں کو زندہ کیا اور اسلام ناب محمدی ؒکو زندہ کیا۔ امام خمینی ؒ ایک فرد واحد نہیں بلکہ ایک مکتب ہے جس کے افکار تاریخ بشریت پر چھائے ہوئے ہیں اورمکتب خمینیؒ سے آج بھی رہبر انقلاب اسلامی،سید حسن نصر اللہ،شہید قاسم سلیمانی ،اسماعیل ہنیہ اور شیخ زکزکی جیسے نڈر اور بے باک لیڈر جنم لیتے ہیں ۔جوسینہ تان کے ظالم وجابر قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال رہے ہیں۔
امام خمینی ؒ ہر حال میںمشعل راہ ہیں جو بیک وقت ایک مفکر ، محقق ، مدبر، مصنف ، مجتہداورسیاسی قائد اور مذہبی رہنما تھے۔آپ کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمید کےاعتبار سے اپنی مثال آپ تھے۔بانی انقلاب ہوتے ہوئے بھی امام راحل ؒ نے سادہ طرز زندگی اختیار کی ۔اور تمام ملت خاص کر سیاسی ومذہبی رہنماوں کو یہ درس دیا کہ لالچ و طمع سے عاری زندگی بسر کی جائے ۔اور اسلام،مسلمین اور مظلومین کے معاملے میں دشمن کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ نہ کریں۔امام خمینی ؒ کے تئیں بہترین خراج عقیدت یہی ہے کہ آپ کے سیرت پر من و عن عمل پیرا ہوجائیں۔

تو اٹھا قوم کی تقدیر کا محافظ بن کر
تیری تدبیر نے طوفانوں کے رخ موڑ دئے

نظام الٰہی کے عظیم علمبردار امام خمینی ؒ
تحریر: مجتبیٰ علی شجاعی


لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .