حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے نمایاں خیالات میں سے ایک اسلامی معاشرے میں خواتین کے بارے میں ان کا اہم اور مثبت نظریہ تھا جو کہ ایرانی اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد نہ صرف ایران بلکہ دیگر اسلامی ممالک میں بھی دانشور حلقوں اور اسلامی معاشروں کی تعلیم یافتہ خواتین کی توجہ کا مرکز رہا۔ امام خمینی (رہ) کی 34ویں برسی کے موقع پر حوزہ انٹرنیشنل سروس نے لبنان میں خاندانی مشاورتی مرکز "سکن" کی محقق اور ڈائریکٹر محترمہ امیرہ برغل سے انٹرویو کیا ہے۔ جس میں خواتین کے احیاء کے سلسلے میں امام راحل (رہ) کے اندیشہ و فکر کے بارے میں بات کی گئی ہے ۔
"امیرہ برغل"، ایک اسلامی محقق اور تربیتی مشیر، لبنان میں خاندانی مشاورت اور تربیتی مرکز "سکن" کی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے کرحوزہ نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے معاشرے میں خواتین کے مقام کے بارے میں امام خمینی (رح) کے مختلف نقطۂ نظر اور اندیشہ و فکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: حضرت آیت اللہ خمینی (رح) نے ایک فقیہ کی حیثیت سے خواتین کے مسئلہ پر ایک نئی اجتہادی رائے کا اعلان کیا۔ یہ رائے ان کی حقانیت اور طاقت کے بارے میں ان کے حقیقی ادراک سے پیدا ہوئی ہے جو ایک عورت کے پاس ہوتی ہے اور یہ کہ وہ بحیثیت انسان معاشرے کتنا مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان کی جانب سے ایک عورت کے بطور ماڈل شخصیت و نمونہ بننے کا تعارف کرانا بھی وہی تھا جس طرح قرآن کریم نے نمونے اور مثالی عورتوں کا تعارف کرایا ہے، نہ کہ اس زمانے کی عورت کے نمونے کو جو اس وقت معاشرہ میں انتہائی پسماندہ مقام رکھتی تھیں۔
اس لبنانی اسکالر نے کہا: حضرت آیت اللہ خمینی (رہ) نے حضرت مریم بنت عمران، حضرت آسیہ بنت مزاحم، حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت فاطمۃ الزہرا (س) کو نہ صرف خواتین کے لیے ایک غیر معمولی نمونہ کے طور پر متعارف کرایا بلکہ انہیں ایک ایسے خاص رول ماڈل کے طور پر بھی متعارف کرایا کہ زندگی میں ان کی اطاعت ہر مومنہ عورت کے لئے ضروری اور فرض ہے۔