حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماءو خطباء حیدرآباد دکن بانی و سرپرست اعلیٰ حجت الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ نے آیۃ اللہ العظمی صافی گلپائگانی کی رحلت پر اپنا تعزیتی پیغام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال پُرملال سے نہ صرف صف علماء و طلبا بلکہ پوری مذہبی دنیا میں غم کی لہر دوڑگئی ہے۔
تسلیت نامہ کی متن کچھ اس طرح ہے:
انا للہ و انا الیہ راجعون
قال اللہ تبارک و تعالیٰ : اَلَّـذِيْنَ تَـتَوَفَّاهُـمُ الْمَلَآئِكَـةُ طَيِّبِيْنَ ۙ يَقُوْلُوْنَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّـةَ بِمَا كُنْتُـمْ تَعْمَلُوْنَ ۔
فرشتے ان کی جان پاکیزگی کی حالت میں نکالتے ہوئے کہتے ہیں: تم پر سلامتی ہو، تم اپنے اعمال کے بدلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (سورہ نحل، آیت نمبر:32)
یہ خبر وحشت سن کر دل و دماغ رنج و غم کے گہر بادل چھاگئے کہ شیخ الفقہاء والمراجع حضرت آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی 103 سال کی عمر میں دنیا سے رحلت فرماگئے ۔
قرآن مجید میں پروردگار عالم نے پرہیزگاروں کے جو اوصاف بیان کئے ہیں کہ فرشتے ان کی جان پاکیزگی کی حالت میں نکالتے ہیں کہ وہ شرک و کفر سے پاک ہوتے ہیں اور ان کے اقوال، افعال ، اخلاق اور خصلتیں پاکیزہ ہوتی ہیں۔ نیکیاں ان کے ساتھ ہوتی ہیں، حرام اور ممنوع افعال کے داغوں سے ان کا دامن عمل میلا نہیں ہوتا۔ روح قبض ہونے کے وقت ان کو جنت و رضوان اور رحمت و کرامت کی بشارتیں دی جاتی ہیں۔ اس حالت میں موت انہیں خوشگوار معلوم ہوتی ہے۔ یاجان فرحت و سرور کے ساتھ جسم سے نکلتی ہے اور ملائکہ عزت کے ساتھ اس کی روح قبض کرتے ہیں ۔ بلاشبہ ان اوصاف کے مصداق مجازی آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی کی عظیم شخصیت تھی ۔
میں ان کے شاگردوں میں شامل ہوں ۔ میں نے ان کی علمی، اخلاقی اور روحانی صفات و کمالات کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ مجھےیہ فخر حاصل ہے کہ مجھ کو سب سے پہلے آپ ہی نے نقل احادیث اور رقوم شرعیہ کا اجازہ مرحمت فرمایا تھا۔آج ان کے انتقال پُرملال سے نہ صرف صف علماء و طلبا بلکہ پوری مذہبی دنیا میں غم کی لہر دوڑگئی ہے ۔
چند لمحہ پہلے ایک بیدار دل جو مرجع عالم تھا، مدافع حریم اہلبیت علیہم السلام تھا، اور ایسی زبان جو حق و احکام الٰہی کی مدافع، حضرت ولی عصر ارواحنا فداء کا پاسبان، زعیم حوزہ علمیہ حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانی حکم الٰہی سے بند ہوگیا، جسکی روح لقائے پروردگار کیلئے مشتاق تھی جسم کے حصار کو توڑ کر ملکوت اعلی سے جاملی۔آپ کا عظیم اور با افتخار کارنامہ بندگان خداکیلئے خیر خواہی، نصیحت، اوردلسوزی ہے۔
اس عظیم سانحہ پر آپ کے مولا حضرت بقیہ اللہ الاعظم (عج) حوزہ علمیہ اور ایران کے علماء اور مومنین اور دنیا کے تمام دوستداران مرجعیت کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہیں۔انشاء اللہ ،بروز چہارشنبہ قم المقدسہ میں آپ کی تشیع جنازہ ہوگی اور حرم معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ آپ کا جسد پیکر کربلائے معلی میں حرم امام حسین علیہ السلام میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
سوگوار:حجت الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ ،بانی و سرپرست اعلیٰ :مجمع علماءو خطباء حیدرآباد دکن و مدیر و پرنسپل حوزہ علمیہ امام القائمؑ و امام جمعہ و جماعت حیدرآباد دکن۔ہندوستان