۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تنظیم المکاتب

حوزہ/ اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا۔ یہی خصوصیات تھیں جن سے نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کو حوصلہ ملا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر کبیر انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ کی بتیسویں برسی کے موقع پربعنوان ’’یاد دل آرام و قلب مطمئن ‘‘ جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں آن لائن جلسہ منعقد ہوا۔ 

اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا، مولانا سید نقی عسکری

جلسہ کا آغاز استاد جامعہ امامیہ قاری معین الدین صاحب نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ بعدہ سربراہ تنظیم المکاتب حجۃ الاسلام مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کے بیانیہ کی مولانا محمد رضا مبلغ نے قرأت کی۔ مولانا رضوان جعفر صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب اور مولانا سید کیفی سجاد صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ 

اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا، مولانا سید نقی عسکری

مولانا سید علی مہذب خرد نقوی صاحب نے بیان کیا کہ امام خمینی ؒ ایک شخص یا شخصیت نہیں بلکہ ایک عہد کا نام ہے۔ آپ  ۱۹۰۲ ؁ء میں پیدا ہوئے اور  ۱۹۸۹ ؁ء میں رحلت فرمائی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب علم دین سے وابستہ افراد کو پسماندہ اور پچھڑا ہوا سمجھا جاتا تھا ، کسی بڑی تحریک یا انقلاب کی ان سے امید نہیں تھی ۔ ایسے زمانے میں امام خمینی ؒ کے انقلاب نے جہاں ظالم کو شکست اور مظلوم کو فتح عطا کی وہیں علماء کی حقیقی تصویر بھی پیش کر دی۔ 

اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا، مولانا سید نقی عسکری

مولانا سید حیدر علی زیدی صاحب نے بیان کیا کہ قرآن کریم نے ایک کامیاب حاکم کی دو خصوصیت بیان کی ہے ایک علم دوسرے شجاعت ہے۔ امام خمینی ؒ میں یہ دونوں خصوصیات بطور کامل موجود تھیں کہ جہاں اہل علم آپ کے علم کے معترف ہیں وہیں دنیا کی بڑی طاقتیں آپ کی جرات و شجاعت سے خوف زدہ ہیں ۔ 

اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا، مولانا سید نقی عسکری

مولانا سید علی ہاشم عابدی صاحب نے بیا ن کیا کہ امام خمینی ؒ اللہ کے صالح بندے اور ائمہ معصومین علیہم السلام کے سچے شیعہ اور پیروکار تھے، ہمیشہ دین کو فوقیت دی، حکومت کو وسیلہ اور دین کو ہدف سمجھا ۔ قم سے گرفتار کر کے جب آپ کو لے جایا جا رہا تھا تو ایک چاہنے والا پریشاں حال آپ کے پاس آیا تو فرمایا۔ پریشان نہ ہو لوگ ہمارے ساتھ ہیں میں جلد آ جاوں گا لیکن آپ جلا وطن کر دئیے گئے ، جب ۱۳ ؍ برس بعد ایران واپس تشریف لائے تو بہشت زہراؑ میں اسی چاہنے والے سے ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: جب میں گرفتار کر کے لے جایا جا رہا تھا تو میں نے تم سے کہا تھا کہ پریشان نہ ہو لوگ ہمارے ساتھ ہیں میں جلد رہا ہو جاوں گا لیکن مجھے تیرہ برس لگ گئے کل میں نے ارادہ کر لیا کہ خدا میرے ساتھ ہے اور آج میں واپس آگیا۔ 

اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا، مولانا سید نقی عسکری

مولانا سید نقی عسکری صاحب نے بیان کیا کہ اللہ پر توکل، مکمل ایمان اور اطمینان امام خمینیؒ کا خاصہ تھا۔ یہی خصوصیات تھیں جن سے نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کو حوصلہ ملا، حج جیسی عظیم عبادت میں اعلان برات اور ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم قدس کا اعلان اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔  مولانا سید نقی عسکری رضوی صاحب نے واقعہ بیان کیا کہ نجف اشرف میں ایک دن امام خمینی ؒ نے اپنے ایک قریبی سے ایک صاحب کی خیریت معلوم کی تو پتہ چلا کہ وہ بہت پریشاں حال ہیں تو آپ نے فرمایا کل آنا تو میں تمہیں کچھ رقم دوں گا جو ان تک پہنچا دینا لیکن اتفاق سے دوسرے دن آپ کے جوان فرزند آیۃ اللہ مصطفیٰ خمینیؒ کی شہادت ہو گئی ،  ایسے موقع پر کسی کے لئے مدد دریافت کرنے کا سوال نہیں تھا لیکن جوان بیٹے کی شہادت کے باوجود جیسے ہی آپ کی نظر اس شخص پر پڑی فورا قریب بلایا اور اپنے کئے وعدہ کو پورا کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .