۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
گجرات

حوزہ/ گجرات کے جوناگڑھ ضلع میں ایک درگاہ کو مسمار کرنے پر مقامی لوگوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص کی موت اور 174 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گجرات کے جوناگڑھ ضلع میں ایک درگاہ کو مسمار کرنے پر مقامی لوگوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص کی موت  اور 174 افراد گرفتار ہو چکے ہیں، جمعہ کو دیر گئے جوناگڑھ کے ایس پی روی تیجا نے بتایا کہ اس واقعہ میں ایک شخص کی موت ہوئی ہے، جب کہ پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں،پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مرنے والا شخص اس کے سر میں پتھر لگنے سے زخمی ہوا تھا۔

جوناگڑھ انتظامیہ کی جانب سے درگاہ کو منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیے جانے کے بعد لوگ وہاں جمع ہو گئے اور انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔، جس کے بعد پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے، پولیس اور ہجوم کے درمیان جھڑپ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

بلدیہ کے نوٹس میں درگاہ کو غیر قانونی تعمیر قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا کہا گیا ہے، یہ نوٹس سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا اور جمعہ کی شام درگاہ کے قریب ایک ہجوم جمع ہوگیا، پولیس کے مطابق بھیڑ میں کئی لوگ نعرے بھی لگا رہے تھے، صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس موقع پر پہنچ گئی، پولیس کا دعویٰ ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر نے بھیڑ کا فائدہ اٹھایا، کشیدگی بڑھانے کی کوشش کی اور پولیس پر حملہ کیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گجرات کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ 2002 کے خوفناک فرقہ وارانہ فسادات کے بعد سے، انہیں منظم طریقے سے پسماندہ کر دیا گیا ہے اور انہیں دوسرے درجے کی شہری حیثیت میں لے جایا گیا ہے، 2002 کے فسادات میں 3000 سے زیادہ مسلمانوں کا بے رحمانہ قتل عام کیا گیا تھا اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی پر فسادیوں کو مکمل چھوٹ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .