۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
بی جے پی رہنما

حوزہ/ مرکزی مملکتی وزیر قانون و انصاف ستیہ پال سنگھ بگھیل نے کہا کہ روادار مسلمان گنتی کے ہیں، روادار مسلمانوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرکزی مملکتی وزیر قانون و انصاف نے دیوی رشی نارد پترکار سمان سماروہ سے خطاب کے دوران یہ بات کہی، تقریب کا اہتمام آر ایس ایس کی میڈیا وِنگ اندراپرستھ وشواسمواد کیندر نے صحافیوں کو ایوارڈس دینے کے لئے کیا تھا، بگھیل نے کہا کہ روادار مسلمان گنتی کے ہیں۔

تنازعہ پیدا کرتے ہوئے مرکزی وز یر ستیہ پال سنگھ بگھیل نے دعوٰی کیا کہ “روادار مسلمانوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے” اور یہ رواداری بھی پبلک لائف (عوامی زندگی) میں ماسک لگاکر جینے کا حربہ ہے تاکہ نائب صدرجمہوریہ’ گورنر اور وائس چانسلر کے عہدے ملیں لیکن ایسے “مسلم نام نہاد دانشوروں” کا اصل چہرہ ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد بے نقاب ہوجاتا ہے۔

مرکزی مملکتی وز یر قانون و انصاف نے پیر کے دن دیوی رشی نارد پترکار سمان سماروہ سے خطاب کے دوران یہ بات کہی، تقر یب کا اہتمام آر ایس ایس کی میڈیا ِونگ اندراپرستھ وشواسمواد کیندر نے صحافیوں کو ایوارڈس دینے کے لئے کیا تھا، بگھیل نے کہا کہ روادار مسلمان گنتی کے ہیں، میرے خیال میں ان کی تعداد ہزاروں میں بھی نہیں اور یہ رواداری بھی پبلک لائف میں ماسک لگاکر جینے کا حربہ ہے کیونکہ یہ راستہ انہیں نائب صدرجمہوریہ’ گورنر یا وائس چانسلر کے بنگلہ میں پہنچاتا ہے لیکن جب یہ لوگ ر یٹائر ہوجاتے ہیں تو اصل بیانات دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا: یہ لوگ عہدہ چھوڑنے کے بعد جو بیانات دیتے ہیں اس سے ان کی اصلیت کا پتہ چلتا ہے، انفارمیشن کمشنر ُادئے مہورکر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہندوستان کو اسلامی بنیاد پرستی سے ضرور لڑنا چاہئے لیکن روادار مسلمانوں کو ساتھ لے کر۔

بگھیل نے کہا کہ ہندوستان کے برے دن 1192 میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب محمد غوری نے راجپوت راجہ پرتھوی راج چوہان کو ہرایا تھا۔ بگھیل نے دھرم پریورتن (تبدیلی ئ مذہب) کا بھی مسئلہ اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ “تعویذ گنڈوں” کے ذر یعہ مسلمان ہونے والوں کی تعداد تلوار کے زور سے مسلمان ہونے والے ہندوؤں سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے وہ خواجہ غریب نواز ہوں’ حضرت نظام الدین اولیاء یا سلیم چشتی آج بھی ہمارے لوگ وہاں اولاد’ نوکری’ الیکشن ٹکٹ’ وزارت’مملکتی درجہ کی وزارت سے کابینی درجہ پر ترقی کی منتیں مانگنے جاتے ہیں۔

بگھیل نے کہا کہ مسلمان بچے اگر مدرسوں میں پڑھتے رہے تو وہ اردو’ عربی اور فارسی سیکھیں گے،سارا لٹریچر (ادب) اچھا ہے لیکن ایسی تعلیم سے وہ پیش امام بنیں گے، اگر یہ بچے فزکس اور کیمسٹری پڑھیں تو وہ عبدالکلام بنیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .