حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لجنہ انصار المہدی نجف الاشرف کی طرف سے حسینیه صادقین میں منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ آج ہماری زمہ داری اسلام کے آفاقی قوانین کو دنیا تک پہنچانا اور معاشرے کو طاغوتی نظاموں کے خونی چنگل سے بچانا ہے۔ قرآن مجید اس حقیقت کو واضح بیان کرتا ہے۔طاغوت شکنی ضروری ہے، ومن یکفر بالطاغوت، طاغوتی سسٹم سے مسلسل بغاوت کے بغیر یومن باللہ تک نہیں جاسکتے جب یہ دونوں شرائط فراہم ہوں گی تو الله کی نہ ٹوٹنے والی رسی تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلّم انسانیت کے پہلے معلم ہیں جو تعلیم کا مکمل نظام لیکر آئے۔ الله تعالی سورۂ مبارکۂ علق کی 5 آیات ميں مکمل تعلیمی نصاب کا اعلان کرتا ہے یہ نصاب، تعلیم، تربیت اور تحقیق پر مشتمل ہے۔ تعلیم کا مقصد رب شناسی ہے اگر تعلیم میں یہ الہٰی ہدف مدنظر نہ ہو تو یہ شکم پرستی کا ایک وسیلہ بن جائے گا ایسی تعلیم نوکر بنانے کے سوا معاشرے کو کچھ اور نہیں دے سکتی، جس تعلیم کا مقصد شکم ہو اس کا اختتام بهی شکم پر ہی ہوگا۔
انہوں نے حوزہ علمیه نجف اشرف اور قم کے علماء کی زمہ داریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو تعلیم ہم نجف، قم، مشہد اور دوسرے مدارس میں حاصل کرتے ہیں اس کا ہدف اندرونی انقلاب ہے اس کی ابتداء عالم ملک ہے لیکن یہ ہمیں عالم ماده کا اسیر بننے نہیں دیتی، بلکہ عالم ملکوت تک لیکر جاتی ہے اسی طرح یہ تعلیم، حیوانات سے نکال کر انسانیت تک لے جائے گی۔
ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ وقت کی ضرورت کے مطابق ہمیں پڑھنے کی ضرورت ہے اس طرح معاشرے میں صحیح کردار ادا کرسکتے ہیں ورنہ ایک جاہل سیاستدان بهی ہمیں غلط استعمال کرسکتا ہے۔
حجت الاسلام شیخ یعقوب نے کہا کہ قرآن و سنت کو ہمارے تعلیمی نصاب میں اصل اور اساس بنانے کی ضرورت ہے ورنہ ہم سب قرآن کریم کے مجرم رہیں گے: "وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا".
انہوں نے نجف اشرف کے علماء اور طلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن فہمی کے بغیر ہم علوم کی گہرائی تک نہیں پہنچ سکتے۔ فرعی امور ہمیں دین فہمی سے دور نہ کریں نجف اور قم میں زیادہ رہنے سے کچھ نہیں ہوگا جب تک ہم محنت اور کوشش نہیں کرتے کچھ نہیں بن پائیں گے۔ قرآن کریم کی نگاه میں ہمارے تعلیمی مقصد، تفقه فی الدین ہے۔
ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ یہاں ہم قرائت دین کے لئے نہیں، بلکہ فقاہت دین کے لئے آئے ہیں اس فقاہت کو بعض لوگ فقہ و اصول میں منحصر سمجھتے ہیں، فقہ و اصول دین سمجھنے کے لئے ضروری ہے، لیکن کافی نہیں ہے یہ فقہ اصغر ہے فقہ اکبر اس سے بهی زیاده اہم ہے، لہذا اس کی طرف زیاده توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ آج درجنوں علوم میں مجتہد پروری کی ضرورت ہے۔ حوزہ علمیه نجف و قم میں آنے کے بعد مسئلہ گو نہیں بننا، بلکہ دین کے فقیہ بننے کی ضرورت ہے۔
علامہ بشوی نے مزید کہا کہ یہ عصر، عصر ظہور ہے، اس دور میں نجف اور قم کے علماء بصیرت اور حکمت کے ساتھ معاشرے میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور معاشرے کو عصر ظہور تک لیکر جاسکتے ہیں اور مختلف علوم میں مهارت حاصل کرکے معاشرے میں بہتر اور قابل قبول خدمات انجام دے سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ