۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
شیخ یعقوب بشوی

حوزه/ حجت الاسلام شیخ بشوی نے نجف اشرف میں ایک مجلسِ عزاء سے خطاب میں دینی طلاب کی زمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حوزه ہائے علمیہ نجف اور قم کے علماء کو معاشرے میں نظامِ جمہوریت کے بجائے نظامِ مہدویت کا مؤذن بننا چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے نجف اشرف میں ایک مجلسِ عزاء سے خطاب میں دینی طلاب کی زمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حوزه ہائے علمیہ نجف اور قم کے علماء کو معاشرے میں نظامِ جمہوریت کے بجائے نظامِ مہدویت کا مؤذن بننا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اجتہاد ایک علمی روش ہے جو ہم سب کا حق ہے جس طرح کسی ایرانی اور عراقی کو مجتہد بننے کا حق ہے اسی طرح ہمیں بھی مجتہد بننے کا حق ہے. آج یہ سوال سب سے ہے کہ 30سال حوزات علمیه نجف، قم اور مشہد میں پڑھنے کے باوجود ہم مجتہد کیوں نہیں بنتے ؟

مسئلہ کہاں ہے؟ جب تک ہم تحقیقی دنیا میں نہیں آئیں گے، خود اعتمادی کی دولت سے مزين نہیں ہوں گے اور قرائت دین سے فقاہت دین تک نہیں جائیں گے، یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

شیخ محمد یعقوب بشوی نے مزید کہا کہ اجتہاد فقط فقہ و اصول میں نہیں، بلکہ ہر علم میں اجتہاد ہے۔ اجتہاد کی پہلی سیڑھی قرآن مجید ہے، جب تک قرآن کو محور نہیں بنائیں گے جو کہ آیا ہی ہے تبدیلی کیلئے، مشکل حل نہیں ہوگی آج قرآن سے استفادہ، استخاره اور مردوں کیلئے قرآن خوانی ‌کی حدتک ہے قرآن کو ان دونوں کاموں کیلئے نہیں اتارا گیا، بلکہ قرآن معاشرے کو جہالت سے نکالنے کیلئے اتارا گیا ہے، کتاب انزلناه الیک لتخرج الناس من الظلمات الی النور، آپ قرآن مجید کو محور قرار دے کر عالم کو بدل سکتے ہیں آپ تاریخ ساز بن سکتے ہیں و جاهدهم جهادا کبیرا.

ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ فقہ اصغر سے دنیا نہیں بدلے گی، بلکہ دنیا کو بدلنے کیلئے فقہ اکبر کی ضرورت ہے۔ توحید، فقہ اکبر ہے رسالت فقہ اکبر ہے اور غدیر و عاشورا، فقہ اکبر ہیں۔

انہوں نے طلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک انتہائی بری عادت‌ ہم میں ہے اور وہ اپنوں کو گرا کر دوسروں کو اٹھانا ہے یہ مکروه روش ہمیں لے ڈوبے گی۔ یہ خود شکن روش ہے اس روش کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین شیخ بشوی نے مزید کہا کہ معاشرتی مسائل میں ایک اہم مسئلہ ہمارا معاشرتی کردار ہے۔ پختہ علمی نظریہ نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں ہم ہر جاہل کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ ہمیں اپنے مفادات کیلئے دوڑاتے ہیں۔ ہمارا کام معاشرے کی تربیت اور تعلیم اور طاغوتی سسٹم سے بچانا ہے اسی طرح عالمی سطح پر نظامِ مہدویت کو متعارف کروانا ہے اور لوگوں کو عصر ظہور تک لیکر جانا ہے، ہمیں جمہوریت کے مبلغ بننے کے بجائے نظامِ مہدویت کا مؤذن بننا چاہیئے۔

انہوں نے دینی مدارس کے طلباء کی زمہ داریوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حوزه ہائے علمیه نجف اور قم کی تقسیم بندی کے بجائے ملکر جدید چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .