۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
دفترِ نمائندہ ولی فقیہ عراق

حوزہ/ جشنِ میلاد صادقین (ع) اور ہفتۂ وحدت کے موقع پر، عراق میں نمائندہ ولی فقیہ کے دفتر میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی جس سے آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی اور حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی سمیت لجنہ آل یاسین کے صدر اور حوزه علمیه نجف اشرف کے اساتذہ شیخ احمد کوثری اور شیخ نثار عارف نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جشنِ میلاد صادقین (ع) اور ہفتۂ وحدت کے موقع پر، عراق میں نمائندہ ولی فقیہ کے دفتر میں ایک علمی نشست منعقد ہوئی جس سے آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی اور حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی سمیت لجنہ آل یاسین کے صدر اور حوزه علمیه نجف اشرف کے اساتذہ شیخ احمد کوثری اور شیخ نثار عارف نے خطاب کیا۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

وحدت کے موضوع پر منعقدہ اس علمی نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کا شرف حجت الاسلام شیخ رسول مصباح نے حاصل کیا۔

استادِ حوزہ علمیہ نجف شیخ کوثری نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے وحدت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ امام راحل رحمۃ اللّٰہ علیہ نے شیعہ سنی اختلافات اور دشمنوں کے مکر و فریب کی جانب بار بار اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ تم لوگ ہاتھ باندھنے اور کھولنے میں لگے رہو جب کہ دشمن تمہارے ہاتھوں کو کاٹنے کی فکر میں ہیں، اسی طرح رہبرِ معظم انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العالی نے بھی وحدت پر زور دیا ہے۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

باب الحوائج فاؤنڈیشن نجف الاشرف کے بانی و سرپرست اعلٰی شیخ نثار احمد عارف نجفی نے کہا کہ وحدت امت، وقت کی اہم ضرورت ہے، لہٰذا اس میدان میں ہمیں اپنی زمہ داریوں کو انجام دینے کی ضرورت ہے اس پر آشوب دور میں ہمیں اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مشترکات پر جمع ہونے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری محافل و مجالس میں ایسی گفتگو سے پرہیز کرنی چاہیئے جس سے معاشرے میں انتشار پھیلے، کیونکہ وحدت قرآنی شعار ہے، اگر ہم قرآنی حکم پر عمل پیرا ہوں تو ہمارے معاشرے میں وحدت اسلامی کی فضا قائم ہوسکتی۔ ہمارے آئمہ علیہم السلام کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمہ جہت وحدت و اتفاق کا درس ملتا ہے اور دور حاضر میں امام راحل سید روح اللہ خمینی قدس سرہ اور رہبرِ عظیم الشان آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ ہمارے لئے نمونۂ عمل ہیں۔

وحدت کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے ڈاکٹر یعقوب بشوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہفتۂ وحدت کا اعلان، امام راحل رضوان الله تعالٰی علیه کا ایک عظیم عمل تها جس نے شیعہ سنی فسادات کو روکا اور دونوں مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے قریب کرنے میں معجزے کا کام کیا۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

انہوں نے مزید کہا کہ وحدت کا موضوع ایک قرآنی امر ہے اور یہ موضوع دشمنوں کے ساتھ بهی مشترکات پر بلکہ ایک کلمہ پر جمع ہونے کا ایک عظیم فارمولا ہے، تاکہ انسانیت کو دہشتگردی سے نجات دے سکے۔ آج قرآن اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سیرت طیبہ کو چھوڑنے کی وجہ سے مسلمانوں کو وحدت کی دعوت کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔

حجت الاسلام شیخ بشوی اتحاد امت میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب دام ظلہ العالیٰ نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بناتے ہوئے مقدسات اہل سنت کی توہین کو حرام قرار دیا، اس فتویٰ کے ثمرات نسلوں تک ملتے رہیں گے۔

شیخ محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ آج وحدت کا یہی عالمی نظریہ ہی امام عصر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے۔ نظریہ وحدت کے خلاف دشمن کی سازش ختم نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی یہ یہ سازش کمزور ہوئی ہے، بلکہ رہبرِ انقلابِ اور انقلابِ اسلامی نے اس کو ناکام بنایا ہے۔دشمن ہمیشہ کی طرح میدان میں موجود ہیں، لہٰذا ہمیں قائدین انقلاب کی دور اندیشی سے درس لینے اوت متحد ہوکر ہر محاذ پر، دشمنوں کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

عراق میں نمائندہ ولی فقیہ اور مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی نے مہمانوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور جشن صادقین علیہم السّلام کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وحدت سے صرف ظاہری اتحاد و وحدت مراد نہیں ہے، بلکہ مسلمانوں کو حقیقی وحدت و اتحاد کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وحدت قرآنی نسخہ ہے واعتصموا بحبل الله جمیعا،اس آیت میں اعتصام سے مراد، عالمی وحدت نہیں ہے، بلکہ وحدت اجتماعی مراد ہے۔ قران کہتا ہے: انا المؤمنون اخوه فاصلحوا بین اخوه، مراد شیعہ اور سنی ہے اس کی دلیل سیاق آیت ہے
وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا،دو گروه، ایک حق پر دوسرا باطل پر ہے، لیکن قرآن دونوں کو مؤمن کہتا ہے۔ شیعہ اگر اہل سنت پر بغاوت کرے یا اہل سنت شیعہ پر بغاوت کرے تو ان کے درمیان صلح کریں۔

وحدت کا عالمی نظریہ ہی امام مہدی (ع) کی حکومت کیلئے زمینہ فراہم کر سکتا ہے: حجت الاسلام شیخ بشوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .