۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مرکز مطالعاتی شہید مطہری

حوزه/ گروہ مطالعاتی آثار شہید مطہری كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں انقلاب اسلامی كی 44ویں سالگره كے موقع پر نشست بصیرتی كا اہتمام كیا گیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدس/گروہ مطالعاتی آثار شہید مطہری كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں انقلاب اسلامی كی 44ویں سالگره كے موقع پر نشست بصیرتی كا اہتمام كیا گیا، جس میں حجة الاسلام والمسلمین آقای غلام شبیر حسین نے نظامت كے فرائض انجام دیئے اور آقائے مصطفیٰ رئیسی نے ترانه پڑھا اس كے بعد پروگرام كے دو خطیب میں سے پهلے خطیب حجة الاسلام والمسلمین آقای مصور نے "انقلاب اسلامی کو درپیش خطرات اور حفاظتی تدابیر "كے عنوان سے اور دوسرے خطیب حجة الاسلام والمسلمین آقای رضوان كوثری نے "انقلاب اسلامی كی صورت اور سیرت "كے عنوان سے خطاب كیا۔

حجة الاسلام والمسلمین آقائے رضوان كوثری نے کہا کہ ۲۲ بھمن مظھر استقامت کا دن ہے۔ایام اللہ کو زندہ کرنے کا مقصد تاریخ کے اصولوں کو دہرانا ہوتا ہےکہ جن اصولوں پرچل کے کامیاب ہوئی ہیں ہم بھی انہی اصولوں پہ چل کر کامیاب ھوں۔ صورت و سیرت کا رابطہ بدن و روح کی طرح ہوتا ہے جیسے ایک بدن روح کے بغیر مردہ ہوتا ہے ایسے ہی سیرت صورت کو زندہ رکھتی ہے انقلاب کے اصول سیرت کی مانند ہیں کہ اگر ان اصولوں کو ہٹا دیا جائے یہ انقلاب فقط انقلابی صوری باقی رہ جائے گا۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ دیکھیں کہ انقلاب کتنا اپنے اہداف کے نزدیک ہوا ہے تو ان اصولوں کے کے ذریعے ارزیابی کرنا ممکن ہے رھبر معظم کے بقول انقلاب کا سب سے پہلا اصول اور جس نے انقلاب کو زندہ کیا ہوا ہے راہ امام خمینی ہے ۔جو اصول انقلاب کو تشکیل دیتے ہیں وہی اصول امام خمینی کی شخصیت کو تشکیل دیتے ہیں۔ راہ امام خمینی صراط مستقیم انقلاب ہے ۔رہبر معظم کے بقول راہ امام خمینی کی درست وضاحت کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور آج کا جہاد تبین ہے۔ اسلام ناب انقلاب کا دوسرا ستون ہے جو اسلامی امریکہ کے مقابلے میں ہے۔ اسلام ناب یعنی وہ اسلام جو ظلم ستیز ،عدالت خواہ ،آزادی واستقلال پر مبنی ہو۔ انقلاب اسلامی کی کی محبوبیت کی وجہ یہ ہے کیونکہ یہ انقلاب اب فطرت کے اصولوں کے ساتھ ساتھ سازگار ہے ۔دراصل انقلاب اسلامی انقلاب فطرت انسان ہے۔ آزادی استقلال انقلاب کا ایک اور ستون ہے آج ایران کے ساتھ و انقلاب اسلامی کے ساتھ دشمنی کی سب سے بڑی وجہ اس کا استقلال ہے ۔ یہ کیسا تناقض حقوق بشر کے اندر پایا جاتا ہے کہ ان کے نزدیک ایک آزادی بشر تو محترم ہے لیکن آزادی ملت محترم نہیں۔

نشست كے دوسرے خطیب حجة الاسلام والمسلمین آقائے مصور عباس نے اپنے مختصر ٹائم كے مطابق کہا کہ اما بعد، فقد قال الحکیم، أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔ والفجر و لیال عشر۔عشرہ انقلاب اسلامی اور قیام حکومت الہی کی چوالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے آپ سب حضار گرامی کو ہدیہ تبریک عرض کرتا ہوں۔اس مختصر وقت میں انقلاب اسلامی اور نظام اسلامی کوجن بیرونی اور اندرونی خطرات کا سامنا ہے ان میں سے پانچ بیرونی خطرات، پانچ اندرونی خطرات اور پانچ حفاظتی تدابیرکی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔

بیرونی خطرات:

فوجی پریشر:

عالمی استکبار و منحوس طاقتیں جو خود کو خدا سمجهتے ہیں«أَنَا رَبُّكُمُ الأَْعْلى‏» انہوں نےاور انکے حرام خور مزدوروں کی سعی لاحاصل کے بارے میں خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے:«وَ لا يَزالُونَ يُقاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطاعُوا» اور وہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں کہ اگر ان سے ہوسکے تو وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں- مگر الحمد للہ آج تک نور خدا کو نہیں بجها سکےچونکہ یہ انکی توان سے باہر ہے( إِنِ اسْتَطاعُوا)۔
انقلابی افراد کا قتل:

دوسرا خطرہ، عدل و انصاف اور امن اور امان قائم کرنے والے انقلابی افرادکو قتل کرنا ہے۔ اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشادفرماتا ہے:«إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآياتِ اللَّهِ وَ يَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَ يَقْتُلُونَ الَّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ اہل کفر کا کام ہی خدائی نمایندوں اوراہل قسط و عدالت کو قتل کرنا ہے ۔لیکن دشمنان دین کو کیا معلوم کہ اس انقلاب کی آبیاری ہی خون شہدا سے ہوتی ہے ۔

معیشتی بحران (اقتصادی پابندیاں)

عالمی غیرعادل سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے تیسرا خطرہ معیشتی بحران اور مہنگائی جیسے مسائل کھڑے کرنا ہے تاکہ لوگ تنگ آکر انقلاب اسلامی کا ساتھ چھوڑ دیں۔خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے « هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا عَلى‏ مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا. وَ لِلَّهِ خَزائِنُ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ لكِنَّ الْمُنافِقِينَ لا يَفْقَهُونَ» منافقین اہل مدینہ کو کہتے تھے کہ فقراء مؤمنین كی مالي مدد نہ کریں تاکہ اہل مدینہ رسول اللہ ص کوتنہا چھوڑ دیں اللہ تعالی نے جواب میں فرمایا اگر انفاق نہیں کرو گے تو خداوند( مؤمنین کو کسی دوسری جگہ سے عطا کردے گا چونکہ آسمان اور زمین کے خزانے اللہ کے پاس ہیں لیکن منافقین نہیں سمجھتے. آج بھی انقلاب دشمن کی یہ خام خیالی ہے کہ اقتصادیاں پابندیاں لگائیں گے تو لوگ نظام اور انقلاب کو تنہا چھوڑ دیں گے بلکہ برعکس پابندیوں سے انقلابیوں کی مقاومت میں مزید پایئداری اور جد و جہد کا جزبہ ابھرا ہے۔

اخلاقی انحراف:

مادی نظام چونکہ معنوی اہداف کو مدنظر نهیں رکھتا لہذا صحیح راستے سے ہٹانے کے لئے مختلف طرق مثلا سوشل میڈیا کے ذریعے جوان نسل کو جنسی انحراف کی طرف بھڑکاتا ہے. لہذا فرعون عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا«إِنَّ فِرْعَوْنَ ...يَسْتَحْيِي نِساءَهُمْ إِنَّهُ كانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ» اخلاقی انحراف بالخصوص جنسی بے راہ روی انسان کوراہ مستقیم سے دور کردیتی ہے اور جوان نسل اس خطرے کی زد میں ہے لہذا مسلسل بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔

ثقافتی یلغار:

پانچواں خطرہ ثقافتی یلغار ہے، ثقافتی یلغار مکمل غیر ملموس تهاجم ہے جوکه اقتصادی اور فوجی حملے کی طرح نہیں ہے جس کا مقابلہ کیا جا سکے۔ آج ثقافتی یلغار اس شکل میں نہیں رہی جسے بند کیا جا سکے۔ کیونکہ نئی ٹیکنالوجی نے ریکارڈ قائم کردیا ہے اور حملہ آور ثقافت بن بلائے مہمان کی طرح اندرونِ خانہ داخل ہو چکی ہے! اور مسلمانوں کے مذہبی عقائد میں "شک و تردید" اور "طرز زندگی کی تبدیلی" دشمن کے سنگین مقاصد میں سے ایک ہے۔ لہذا عفت، حیا و غیرت جیسی اقدار کو کمرنگ یا ختم کرنے کی کوشش کرنا اسی خطرے کی کڑی ہے۔یه چند خطرات ہیں جو باہر سے اسلامی نظام کی سرحدوں کو لاحق ہیں۔

اندرونی خطرات:

اہم ترین خطرات جو اندر سے اسلامی نظام کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں، یہ ہیں:

اسلام ناب کے حقائق کی نسبت جہالت

اسلام ناب محمدی ص کی نسبت جہالت، یعنی حقیقی اسلام کی حاکمیت کے متعلق لاشعوری اور لاعلمی ایک اندرونی خطرہ ہے جو سروں پہ منڈلا رہا ہے جسکی طرف قرآن و سنت میں کئ بار توجہ دلائی گئ ہے۔ اسکی ایک اہم ترین علت یہ ہے کہ ہماراتعلیمی سسٹم مکمل طور پر دینی نہیں ہے۔

ایمان کی کمزوری:

حقیقی مومن کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انسان مکتب الہی پر ایمان کامل رکھتا ہو لہذا خداوند تبارک و تعالی نے قرآن میں پیغمبر اکرم ص کی ایک اہم خصوصیت یہ بیان فرمائی ہے: آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ ... یعنی آنحضرت ص کو الہی احکام اور نظام پر مکمل ایمان ہے ۔ پس ایمان کی کمزوری بہت بڑا خطرہ ہے جسکی لپیٹ میں انسان کسی وقت بھی آسکتا ہے۔درحالیکہ خداوند تبارک و تعالی قرآن میں اہل ایمان کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ اگرسستی اور حزن و ملال نہ دکھاو تو تم ہی غالب ہو۔«وَ لا تَهِنُوا وَ لا تَحْزَنُوا وَ أَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ»

داخلی اختلافات:

داخلی اختلافات اور حزبی، قومی و جغرافیائی تقسیمات بھی ایک بہت بڑا اندرونی خطرہ ہےجس سے دشمن نے ہمیشہ فائدہ اٹھایا ہے۔ خداوند متعال قرآن کریم میں فرماتا ہے: وَ لاَ تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَ اخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَ أُولٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ یعنی فرقہ بندیاں باعث عذاب الہی ہیں اور انقلاب اسلامی سے دوری ایک طرح کا دنیوی عذاب ہے۔

نظام اسلامی اور ولایت فقیه سے دوری:

حضرت امام خمینی رہ اور رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا اس ضعف کی طرف اشاره کیا ہے۔ اس خطرے کی پیدائش اور افزائش میں عالم نما افراد کا بہت رول ہے درعین حال ولایت فقیہ کے متعلق تحقیقی کام بھی بہت ہوچکا ہے لہذا سب کا بالعموم اور علماء و طلاب کا بالخصوص وظیفہ ہے کہ ولایت کے متعلق تحقیقی مطالعہ کریں اور لوگوں کو ان حقائق سے روشناس کرائیں۔

میدان عمل میں علماء کا عدم حضور

انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد بھی میدان عمل میں علماء کا حضور مطلوب نہیں رہا اس مطلب پر بھی حضرت امام خمینی رہ اور رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے متعدد بیانات میں کئ دفعہ تاکید کی ہے۔موجودہ حالات میں بہت سے مسائل کی اہم وجہ یہی ہے کہ علماء نے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو کماحقہ انجام نہیں دیا اور خاص کر نئی نسل کی تربیت نہیں ہوئی جسکی وجہ سے یہ نسل دشمن کے ناپاک نشانے پرہے۔انقلاب اسلامی اور نظام اسلامی کو ان چند خطرات کا سامنا ہے کہ جنکی طرف بہت مختصر اشارہ کیا ہے۔

انقلاب اسلامی کی حفاظت اور بقا کی تدابیر

مذکورہ خطرات سے نمٹنے کے لئے اور اسلامی انقلاب کی حفاظت اور تسلسل کیلئے ضروری ہے کہ کچھ تدابیر اختیار کی جائیں۔

تعلیم و تربیت:

سب سے اہم اور ابتدائی مسلہ تعلیمی اور تربیتی نظام کو مکمل طور پر دینی تعلیمات کے مطابق استوار کیا جائے۔ پیغمبر اکرم ص کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک یہ ہے کہ امت کی تعلیم وتربیت کریں ۔ اللہ تعالی فرماتاہے: يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَ يُزَكِّيهِمْ وَ يُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَ الْحِكْمَةَ اسلام کی تعلیمات انسان کو دشمن سے کوسوں دور رکہتی ہے۔

بیداری:

نظام کو درپیش بیرونی و اندرونی خطرات سے غافل نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہوشیار اور بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالی کا فرمانا ہے کہ اگر تم غافل ہوئے تو دشمن فورا تم پر حملہ کردے گا:«وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَ أَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُمْ مَيْلَةً واحِدَةً»پس غفلت ایک ایسا خطرہ ہے جس کی وجہ سے دشمن اپنے اہداف میں کامیاب ہوجاتا ہے لہذا دشمن کی دشمنیوں سے بیدار رہنا انقلابی فریضہ ہے۔

امر بالمعروف و نهی عن المنکر:

ایک اور انتہائی اہم ذمہ داری امر بالمعروف و نهی عن المنکر جسکو خاص کر موجودہ حالات میں انقلاب اور اسلامی نظام کی بقا اور حفاظت کے لئے انجام دینا بہت ضروری ہے۔ارشاد الہی ہے:
«وَ لْتَكُنْ مِنْكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَ يَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ أُولئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ»
شهيد مطهري رضوان الله عليه نے فرمایا: امر بالمعروف و نهی عن المنکر واحد ایسا قانون ہے جو اسلام کی بقا کا ضامن ہے اور علمی اصطلاح کے مطابق اسلام کی علت مبقیہ ہے لہذا اگر یہ انجام نہ پائے تو اسلام نابود ہوجائے گاحسین بن علی( نے اسی امر بالمعروف و نهی عن المنکر کی خاطر شہادت پائی۔امام علی( نے فرمایا: لَا تَتْرُكُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَيُوَلَّى عَلَيْكُمْ شِرَارُكُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ یعنی اگر یہ فریضہ انجام نہیں دو گے تو الہی نمایندوں کے بجائے بدترین افراد تم پر مسلط ہوجائیں گے۔

وحدت و اتحاد:

ایک اور فریضہ الہی جس سے انقلاب اسلامی محفوظ کیا جاسکتا ہے وحدت و اتحاد ہے۔ فرمان الہی ہے: وَ اعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَ لاَ تَفَرَّقُوا اسی طرح قرآن میں ایک اور جگہ فرماتاہے«يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَ لا تَتَّبِعُوا خُطُواتِ الشَّيْطانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ » اے اہل ایمان تم سب کے سب دائرہ امن و آشتی میں آجاو اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو یقینا وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔

حضرت آیه الله جوا دی آملی حفظه الله فرماتے ہیں: «أدخلوا» فعل امر ہے جو وجوب پر دلالت کرتا ہے اور چونکہ آیه کریمہ میں لفظ «کافه» جمیع یعنی سب کے سب ، کے معنی میں ہے لہذا حکم وجوب اتحاد کسی ایک شخص یا غیر معین افراد کے بارے میں نہیں ہے تاکہ واجب کفائی مقصود ہو اور ایک کے انجام دینے سے باقی کے ذمہ سے ہوجائے(پس اتحاد اور وحدت سب پر واجب ہے)۔

حضرت امام خمینی( نے فرمایا:یہ آیه یک دستور ہے، دستور الزامی ہے، امر ہے؛ متحد ہوکر اسلام سے تمسک کرو اور تمہارے درمیان تفرقہ نہ ہو.

صبر و مقاومت:

صبر ایک ایسی چیز هے جسکے بغیر انسان کسی میدان میں بھی کامیاب نهیں هوسکتا نه داخلی جنگ میں نه هی خارجی جنگ میں یعنی نه جهاد بالنفس کے میدان میں اور نه هی جهاد با کفر ونفاق و شرک و ظلم کے میدان میں۔دشمنوں کے مقابلے میں فتح و نصرت کا اهم ترین سبب خداوند نے صبر اور استقامت کو قرار دیا هے:كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَليلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَ اللَّهُ مَعَ الصَّابِرينَ

اکثر چھوٹے چھوٹے گروه بڑی بڑی جماعتوں پر اذن خدا سے غالب آجاتے هیں۔

پیغمبر اسلام ﷺ اور ائمه علیهم السلام صبر واستقامت کے اسوے اور نمونے هیں۔ امام خمینی (ره) فرماتے ہیں:

لوگوں کو چاهیے که انبیاء، پيغمبر اسلام (ص) اور ابراهیم(ع)کو دیکھیں که انکی کتنی مخالفتیں کی گئیں لیکن انهوں نے اپنےهدف کو نه چھوڑا اگر هم مسلمان هیں تو همیں انکی اقتداء کرنی چاهیے انکی اطاعت فقط روزے اور نماز اور مسجد میں نہیں ہے بلکه انکی پیروی اسلام کی بنیاد کی حفاظت کرنے میں هے اور اسلام کی حفاطت کے لئے استقامت کے ساتھ آگے بڑھنا هے، یه ایسے بنیادی کام ہیں جو انقلاب کی حفاظت و بقا کیلئے ضروری ہیں۔اللہم عجل لولیک الفرج۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .