۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سمینار"تعلیماتِ نہج البلاغہ و راہ ھای نشر آن"

حوزہ/ مرکز افکار اسلامی قم المقدس کے زیر اہتمام شہر قم میں "تعلیماتِ نہج البلاغہ و راہ ھای نشر آن" کے عنوان پر امام خمینی (رہ) ہائر ایجوکیشن کمپلیکس قم کے قدس ہال میں ایک عظیم الشان سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز افکار اسلامی قم المقدس کے زیراہتمام ایران کے شہر قم میں "تعلیماتِ نہج البلاغہ و راہ ھای نشر آن" (نہج البلاغہ کی تعلیمات اور اس کے انتشار کے طریقہ کار) کے عنوان پر امام خمینی (رہ) ہائر ایجوکیشن کمپلیکس قم کے قدس ہال میں ایک عظیم الشان سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اس سمینار میں جامعۃ المصطفی کے سرپرست نے ایامِ دہہ فجر انقلاب اسلامی اور رجب کے مقدس مہینے کی موالید اور اعیاد کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے سمینار کے منتظمین اور مرکز افکار اسلامی کے مسئولین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے لئے باعثِ شرف و افتخار مبارک کتاب "نہج البلاغہ" کا حق اب تک صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا گیا ہے اور ہمیں اس عظیم اور مبارک کتاب کو متعارف کرانے کی مزید کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے نہج البلاغہ کو قرآن کریم کی طرح تاریخ بشریت کے لیے ایک ابدی سرمایہ قرار دیا اور کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں انسانوں کے لیے وہ اصول و ضوابط پیش کیے ہیں جو انسانوں کی انفرادی اور اجتماعی سعادت کا باعث بنتے ہیں۔ آیات الٰہی کی تفسیر کا ایک بہترین اور عظیم ذریعہ امیرالمومنین علیہ السلام کا کلام بھی ہمارے لیے ایسا ہی مقام رکھتا ہے اور ہم قیامت تک اس نورانی کلام سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عباسی نے نہج البلاغہ میں امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام کی خوبصورتی اور فصاحت و بلاغت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: جس طرح کلام خدا کی اپنی ایک خوبصورتی اور مٹھاس ہے جو سیدھا دل پر بیٹھ جاتی ہے اور اس کی نورانیت لوگوں کو اپنی طرف جذب کرتی ہے، اسی طرح وہ افراد جو عربی کلام و ادب سے آشنا ہیں، وہ نہج البلاغہ کی شادابی، فصاحت اور بلاغت پر تاکید کرتے ہیں کہ جسے ذوقِ سلیم رکھنے والا فرد ہی درک کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: نہج البلاغہ اپنی زیبائی اور خوبصورتی میں ایک ایسا خاص کلام ہے جو خالق کے کلام سے کم اور مخلوق کے کلام سے بلند مقام رکھتا ہے اور حتی وہ لوگ جو امیرالمومنین علیہ السلام کے شیعہ نہیں تھے، وہ بھی امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام سے مجذوب ہوئے ہیں۔

انہوں نے قرآن کریم اور نہج البلاغہ میں دین کے اجتماعی اور حاکمیتی مقام کا ذکر کرتے ہوئے کہا: نہج البلاغہ میں امام علی علیہ السلام اسلام کو معاشرتی اور اجتماعی زندگی میں موجودگی کا دین سمجھتے ہیں اور امیر المومنین علیہ السلام دین کو سیاست سے جدائی اور علیحدگی کا مذہب قرار نہیں دیتے۔ دین معاشرے کی حکمرانی اور اس کی مدیریت کے لیے ہے۔ اسلام کے نقطۂ نظر سے کوئی ایسا شخص ہی حکومت کر سکتا ہے جو معاشرے کو اچھی طرح چلانے اور اسے مدیریت کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہو اور اسی طرح لوگوں کے درمیان احکامِ الٰہی سے سب سے زیادہ آشنا ہو۔

جامعۃ المصطفی کے سرپرست نے مزید کہا: انقلابِ اسلامی ایسی بنیادوں پر استوار ہوا جو امیرالمومنین علیہ السلام کے نقطہ نظر سے قرآن کریم اور خالص اسلامی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عباسی نے حالیہ واقعات میں جمہوریہ اسلامی ایران کے خلاف دشمنوں کی نفرت اور عداوت کی انتہا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان واقعات میں جمہوریہ اسلامی ایران کے دشمنوں نے اپنے تمام پروپیگنڈوں اور وسائل کو جمہوری اسلامی ایران کے خلاف استعمال کیا لیکن الحمد للہ خدا کے وعدے کے مطابق کہ "خدا کی مدد ان لوگوں کے ساتھ ہو گی جو حق کے راستے پر ثابت قدم ہیں اور اس راستے سے پیچھے نہیں ہٹتے ہیں"، دشمن کے تمام مذموم اور ناپاک عزائم ناکام ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .