جمعہ 19 ستمبر 2025 - 19:53
جنگوں میں زندہ بچ جانے والے مجاہدین سے اللہ کا وعدہ؛ امام علی (ع) کی زبانی

حوزہ / امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کی حکمت نمبر 84 میں ایک حیرت انگیز نکتہ بیان فرمایا ہے کہ جنگوں سے زندہ بچ جانے والوں کی نسل باقی اور ان کی تعداد اور نسل میں اضافہ ہوتا ہے، یہ وہ نسلیں ہیں جو شہداء کے خون سے اپنی جڑیں تاریخ میں مزید مستحکم کر لیتی ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی | امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کی حکمت نمبر 84 میں فرمایا ہے کہ جنگوں سے زندہ بچ جانے والوں کی نسل باقی اور ان کی تعداد اور نسل میں اضافہ ہوتا ہے، یہ وہ نسلیں ہیں جو شہداء کے خون سے اپنی جڑیں تاریخ میں مزید مستحکم کر لیتی ہیں:

حکمت 84:

«بَقِیَّةُ السَّیْفِ \[أَنْمَی] أَبْقَی عَدَداً وَ أَکْثَرُ وَلَداً.»

ترجمہ:

تلوار سے بچ جانے والے لوگ زیادہ پائیدار باقی رہتے ہیں اور ان کی نسل زیادہ ہوتی ہے۔

شرح:

امام علیہ السلام نے اس حکیمانہ کلام میں ایک پیچیدہ نکتہ بیان کیا ہے جس پر شارحین نے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ آپ نے فرمایا: جو لوگ شمشیر اور جنگ کے بعد باقی رہتے ہیں ان کی بقا زیادہ اور ان کی نسل بڑھ جاتی ہے۔

یہ اشارہ ان قوموں کی طرف ہے جنہیں دشمنوں نے بے رحمی سے قربانی بنایا لیکن ان کے بازماندگان کی بقا اور نسل میں اضافہ ہوا۔ تاریخ بھی اس حقیقت کی گواہ ہے۔ مثال کے طور پر اولادِ امیرالمؤمنین علیہ السلام، جنہیں بنی امیہ اور بنی عباس نے بے دردی سے شہید کیا لیکن آج ان کی نسل اتنی وسیع ہے کہ دنیا کے ہر خطے میں ان کی کثرت دیکھی جا سکتی ہے۔

تفاسیر:

* بعض شارحین جیسے ابن میثم کہتے ہیں کہ اس کا راز صرف عنایات الٰہی ہیں، خدا ان مظلوموں کو نسل میں برکت عطا کرتا ہے۔

* بعض جیسے مرحوم کمرہ‌ای اسے "انتخاب اصلح" کے اصول پر سمجھتے ہیں، یعنی جو مضبوط تر رہ جاتے ہیں وہی بقا پاتے ہیں اور زیادہ نسل بڑھاتے ہیں۔

* ایک روشن تر تفسیر یہ ہے کہ شہداء کے خاندان سماج میں عزت اور شرافت پاتے ہیں۔ لوگ ان سے رشتہ داری کو باعثِ افتخار سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے ساتھ ازدواجی تعلقات بڑھتے ہیں جس سے ان کی نسل میں اضافہ ہوتا ہے۔ آج بھی دیکھا جاتا ہے کہ خواستگاری میں خاندانِ شہداء کا ہونا باعثِ فخر شمار کیا جاتا ہے۔

نتیجہ:

امام علی علیہ السلام کا یہ کلام ایک الٰہی وعدے اور سماجی سنت کی طرف اشارہ ہے کہ شہداء کے خون سے نسلیں مٹتی نہیں بلکہ اور زیادہ شاداب اور کثیر ہوجاتی ہیں۔

ماخذ: پیام امام امیرالمؤمنین علیہ السلام، شرح نہج البلاغہ، ج 4، ص 81

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha