منگل 22 اپریل 2025 - 10:00
انسان کا ہدف ہی اس کے راستے کا تعین کرتا ہے

حوزہ / آیت اللہ مهدوی نے کہا: امام علی علیہ السلام نے دنیا و آخرت کو مشرق و مغرب کی مانند قرار دیا ہے اور امام علیہ السلام نے «سبیلتان مختلفتان» کے الفاظ سے اس بنیادی فرق کو یاد دلایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی اصفہان کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ سید ابوالحسن مهدوی نے مدرسہ علمیہ ملا عبداللہ میں نہج البلاغہ کی حکمت نمبر 100 کی شرح بیان کرتے ہوئے کہا: نہج البلاغہ کی اس حکمت میں امام علی علیہ السلام نے دنیا و آخرت کو دو مختلف دشمن قرار دیا ہے جو ایک دوسرے کی جگہ نہیں لے سکتے اور انسان اپنی مرضی سے یا دنیا کی طرف مائل ہوتا ہے یا آخرت کے قریب ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا: اس روایت میں آیا ہے: «إنّ الدّنیا و الاخرة عدوّان متفاوتان» یعنی دنیا و آخرت دو علیحدہ راستے ہیں اور امام علیہ السلام نے «سبیلتان مختلفتان» کے الفاظ سے اس بنیادی فرق کو یاد دلایا ہے۔

مجلس خبرگان رہبری کے اس رکن نے مزید کہا: اگر کوئی دنیا سے محبت کرے اور اسے اپنا ولی بنا لے تو وہ آخرت سے دور ہو جائے گا جیسا کہ قرآن میں آیا ہے کہ بعض افراد خصوصاً یہودی دنیا کے سب سے زیادہ حریص لوگ ہیں اور ان کی آخرت کے بارے میں نگاہ بغض و کینہ کی سی ہے۔

انہوں نے کہا: امام علی علیہ السلام نے اس حکمت میں دنیا و آخرت کو مشرق و مغرب کی مانند قرار دیا ہے جو شخص جب کسی ایک کے قریب ہو گا تو وہ دوسرے سے دور ہو جائے گا۔

آیت اللہ مهدوی نے کہا: روایت کے آخر میں آیا ہے: «و هما بعد ضرتان»؛ یعنی دنیا و آخرت ایسی دو سوکنیں ہیں جو ایک جگہ پر اکٹھی زندگی گزارنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا: امام علی علیہ السلام نے "عدو" کے لفظ کو اس تضاد کو بیان کرنے کے لیے ایک استعارے کے طور پر استعمال کیا ہے حالانکہ اس کا حقیقی مطلب خارجی دشمنی ہے اور اسی طرح "سبیلان" کا مفہوم دو مختلف راستے کے طور پر بیان کیا گیا ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ انسان کا ہدف ہی اس کے حرکت کے راستے کا تعین کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha