۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تصاویر/ بازدید حجت الاسلام والمسلمین مقبول از خبرگزاری حوزه

حوزہ / سرپرست مرکز افکار اسلامی حجت الاسلام والمسلمین مقبول حسین علوی نے اپنے ایران کے دورہ کے دوران قم المقدس میں حوزہ نیوز کے مرکزی آفس کا دورہ کیا اور نمائندہ حوزہ نیوز کے ساتھ مختلف امور پر خصوصی گفتگو کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرپرست مرکز افکار اسلامی حجت الاسلام و المسلمین مقبول حسین علوی نے اپنے ایران کے دورہ کے دوران قم المقدس میں حوزہ نیوز کے مرکزی آفس کے وزٹ کے دوران نمائندہ حوزہ نیوز کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا: کسی بھی خبر کی تصدیق یا تردید کے لئے میرا مآخذ حوزہ نیوز ہی قرار پاتا ہے چونکہ موجودہ دور میں جو میڈیا کی صورت حال ہے اس میں بدقسمتی سے ہر کوئی صرف خبر بنانے اور اپنے ویورز اکٹھے کرنے کی تگ و دو میں ہے اور اس کشمکش میں اکثر وقائع یا اخبار کی حقیقت چُھپ جاتی ہے۔ ایسے وقت میں حوزہ کے پلیٹ فارم سے آنے والی خبر ہی قابلِ اطمینان قرار پاتی ہے۔

تصاویر دیکھیں: سرپرست مرکز افکار اسلامی حجت الاسلام و المسلمین مقبول حسین علوی کا دورہ

انہوں نے میڈیا کی اہمیت اور اس کے موجودہ زمانے میں تاثیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: عصرِ حاضر کو میڈیا کا زمانہ کہا جا سکتا ہے۔ آج دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے ایک چھوٹے سے واقعہ کو دنیا میں موجود ہر شخص آسانی سے جان سکتا ہے اور بالخصوص جب سے سوشل میڈیا نے اس دنیا میں قدم رکھا ہے تو دنیا کے حالات و واقعات دگرگون ہو گئے ہیں۔

مرکز افکار اسلامی کے سرپرست نے حوزہ نیوز کی ٹیم کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا: آپ حضرات کے پاس ایک بہترین پلیٹ فارم موجود ہے جس سے آپ دنیا بھر کو دنیائے تشیع خصوصا علماء کرام کے حالات و واقعات سے آگاہ کر سکتے ہیں اور بالخصوص اگر علماء گذشتہ کی زحمات کو سلسلہ وار سامنے لایا جائے تو یہ خدمتِ دین کے ساتھ ساتھ صاحبانِ رجوع کے دین کی طرف جذب اور تشویق کا بھی باعث بنے گا کیونکہ آج اسی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں خصوصا نوجوانوں کے ذہنوں میں مختلف شبہات وغیرہ کے ایجاد کے ذریعہ علماء کرام کو صرف مسجد و منبر تک محدود رکھنے اور حکومت و سیاست سے دور رہنے جیسے مسائل کو مطرح کر کےانہیں علماء سے دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے اپنے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اس پلیٹ فارم کے ذریعہ لوگوں کے درمیان آگاہی اور شعور پیدا کیا جائے کہ کس طرح قم جیسے چھوٹے سے شہر میں خمینی (رح) جیسے بت شکن نے قیام کیا اور دنیا بھر میں اسلام کا بول بالا کر دیا اور آج چوالیس سالوں سے انقلابِ اسلامی کا نتیجہ اسلامی حکومت اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ رواں دواں ہے اور پوری دنیا میں اسلام اور تشیع کا حقیقی چہرہ متعارف کرا رہی ہے۔

علماء ایک ایسا طبقہ ہے کہ جن کی محنتوں سے لوگ ناآشنا ہیں

حجت الاسلام مقبول حسین علوی نے کہا: جہاں تک ممکن ہو دور دراز علاقوں میں موجود علماء کی خدمات کو بھی اجاگر کیا جائے جو انتہائی خلوص کے ساتھ دینِ مبین کی خدمت میں مشغول ہیں چونکہ علماء کرام ایک ایسا طبقہ ہے کہ جن کی محنتوں سے لوگ ناآشنا ہیں۔ اسی ضمن میں انہوں نے اپنے ساتھ یورپ سے آئے جوانوں کا قم میں موجود بیت امام (رح)، مسجد امام حسن عسکری (ع) اور شیخین وغیرہ جیسے مقامات کے وزٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ان نوجوانوں کو علماء کرام کی زحمات سے آشنا کیا جا رہا ہوتا ہے تو خود میں انتہائی دلچسپی اور خوشگوار حیرت کا مشاہدہ کی جا سکتی ہے کہ علماء کرام نے کیسے کیسے عظیم کارنامے انجام دئے ہیں۔

انہوں نے حوزہ نیوز کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: یورپ سمیت دنیا کے کسی کونے میں بھی جو لوگ اپنے آپ کو روشن فکر سمجھتے ہیں وہ علماء کو کمزور اسی لئے سمجھتے ہیں کہ ان کے سامنے علماء کی محنتیں اور خدمات نہیں ہوتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چونکہ دنیا کے لگ بھگ پچیس ملکوں میں گیا ہوں تو میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ اگر علماء کی محنتیں حتی ان روشن فکروں کو بھی بتلائی جائیں تو یہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

اگر علماء کی محنتیں اور ان کی روشن فکروں کو اگر بتلایا جائے تو لوگ یقینا علماء کے افکار سے متاثر ہوں گے

مرکز افکار اسلامی کے سرپرست نے آخر میں ایک سوال کے جواب میں تبلیغِ دین میں میڈیا کے کردار و اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:یہ کوئی ڈھکی چھپی بات ہی نہیں ہے کہ یہ دور ہی میڈیا کا ہے مثلا ہم بعض ایسی حکومتیں بھی دیکھتے ہیں کہ جو میڈیا کے زور سے پوری دنیا کو کنٹرول کرتی ہیں تو غرض یہ کہ میڈیا کی اہمیت اظہر من الشمس ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ بدقسمتی سے آج کا میڈیا لوگوں کی کمزوریوں سے بھی استفادہ کرتا نظر آتا ہے تو ایسی صورتحال میں حوزہ نیوز کی ذمہ داری مزید سنگین ہو جاتی ہے کہ آپ کو حوزہ نیوز کے پلیٹ فارم سے حقیقی اخبار کو لوگوں تک پہنچا کر ان کے اذہان کو روشن کرنا چاہئے اور ان کی معلومات کو بڑھانا چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور خصوصا علمی خبروں کا کوئی خاص زمانہ بھی نہیں ہوتا لہذا جب بھی ممکن ہو ان کی ترویج کرنی چاہئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .