حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے پاکستان کے مختلف صوبوں میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ناگہانی آفات سے نمنٹے کےلئے پیشگی اقدامات کےساتھ مستقل پالیسی بنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سمیت بڑے شہروں میں انتظامی و ہنگامی حالات سے نمٹنے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کراچی، کوئٹہ اور ہنزہ سمیت دیگر جگہوں پر جانی اور مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بڑے شہروں میں انتظامی و ہنگامی حالات سے نمٹنے کےلئے انتظامات کی ضرورت ہے، شہری تحفظ کے اداروں اور رضا کاروں کو ضروری آلات سے لیس کیا جائے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ یہ بات افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ناقص انتظامات کے باعث لوگ عید الاضحٰی پر بھی انتہائی مشکلات کا شکار رہے۔
انہوں نے مون سون بارشوں کے دوران کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں ہونیوالے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شدید بارشیں یا دیگر ناگہانی آفات قدرت کی طرف سے آتی ہیں، البتہ عوام کی جان و مال کا تحفظ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ لوکل انتظامیہ کے بھی فرائض میں شامل ہے کہ وہ پیشگی انتظامات کرے اور اس معاملے پر مستقل پالیسی بنائے، ان بارشوں سے قبل بھی ہم متوجہ کرچکے تھے کہ مطلوبہ اقدامات اٹھائے جائیں مگر افسوس بڑے شہروں میں نکاسی آب کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ندی نالوں کی صفائی ناقابل قبول ہے، جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں سمیت دیگر کئی عوامل ہیں جس کے باعث ملک کے کئی حصوں خصوصاً کراچی شہر میں سیلابی صورتحال ہے، جب جدید ترین آلات کے ذریعے تمام صورتحال کا پتہ لگالیا جاتاہے تو پھر صرف وارننگ جاری کرنے پر ہی کیوں اکتفا کیا جاتاہے؟کیونکہ آج تک اس اہم ترین معاملے پر کوئی مستقل پالیسی مرتب نہیں کی جاسکی۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہر محکمہ ایسی صورتحال میں ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر عہدہ برا ہونے کی کوشش کرتاہے، ان بارشوں کے سبب نشیبی و میدانی علاقوں میں رہنے والے متوسط و غریب طبقات کی رہائشی آبادیوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ ان کی سماجی و معاشی زندگی شدید متاثر ہوتی ہے مگر حکومتوں یا ذمہ داران کی طرف سے مسلسل اس اہم ترین سماجی و معاشرتی مسئلے پر آج تک سنجیدگی سے غور ہوا نہ ہی کوئی ماسٹر پلان مرتب کیاگیا ۔ہم کئی مواقع پر متوجہ کرچکے کہ بڑے شہروں کی صورتحال یہ ہے کہ بے ہنگم آبادیاں بنائی گئیں، ندی نالوں کی صفائیاں نہیں کی گئیں، کوڑا کرکٹ اٹھانے کےلئے کروڑوں کا بجٹ مختص کیا جاتاہے مگر اس کے باوجود صفائی نہ ہونے کے برابر ہے، لائن لاسز کے مد میں بھی اربوں روپے عوام سے لئے جاتے ہیں مگر اس کے باوجود بجلی کے کھمبے اور تاریں بوسیدہ ہیں اور ماضی کی طرح اب بھی عید الاضحٰی کے ایام میں بھی ایک طرف لوگ بوسیدہ تاروں، کھمبوں کے کرنٹ کا شکار بنے تو دوسری جانب سیوریج سسٹم بہتر نہ ہونے کے باعث بارشی پانی ان کےلئے وبال جان بنا ہوا ہے، اس وقت حالیہ تیز ترین بارشوں کے باعث شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس جانب متوجہ کیاکہ شہری تحفظ کے نظام کو فعال کیا جائے، قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹے کےلئے پیشگی اقدامات کئے جائیں، ندی نالوں کی صفائیوں کے ساتھ اووہیڈ برج اورفلائی اوورز کے ساتھ نکاسی آب کا نظام بہتر بنایا جائے جبکہ شہری آبادیوں کے حوالے سے بھی میکنزم مرتب کیا جائے، تاکہ مستقبل قریب میں ایسی مشکلات سے بچاجاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ایک جانب سرکاری و نیم سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے وہیں بطور ذمہ دار شہری ہر پاکستانی کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کےلئے اپنا کردار ادا کرے۔