حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مختلف وفود سے ملاقات کرتے ہوئے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال پر تبصرہ کرے ہوئے کہا کہ گزشتہ ادوار میں بارشوں اور سیلاب کے نقصانات سے بچنے کیلئے انتظامات موجود تھے جو بہتر اور کامیاب رہے ۔حالیہ ایام میں موسمی تبدیلی کے نتیجہ میں بارشوں اور سیلاب کے حوالہ سے پیشگی انتظامات نہ ہونے، بد انتظامی ، بد عنوانی، آبی گزرگاہوں پر قبضوں ، غلط تصرفات اور آبی زخیروں میں اپنی جائیداد کے بچاﺅ کیلئے غلط شگاف ڈالنے کی وجہ سے بلوچستان،سندھ، جنوبی پنجاب اور کے پی کے میں عوام کو بے پناہ نقصانات کا سامنا کر نا پڑا ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے سیلاب زدگان کے امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مخیر حضرات، علماء، خطباء، ذاکرین ،تنظیمی عہدیداران اور کارکنان کو پھر متوجہ کیا کہ وہ اپنا تعاون جاری رکھیں ،امدادی کام تیز ترکردیں۔ ملک کے اکثر اضلاع میں غیر معمولی جانی و مالی نقصان کوئی عام واقعہ نہیں۔ کم و بیش لاکھوں مکانات اور عمارتیں سیلاب کے نذر ہو گئیںاور دیہی علاقے ملیا میٹ ہوگئے، بہہ جانے والے مویشیوں کی تعداد لاکھوں میں بتائی جا رہی ہے۔ نقصان کی تلافی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم خالصتاً مدد کے جذبے سے میدان عمل میں قائم نہیں رہیں گے۔
آخر میں انہوں نے اس بات پر متوجہ کیا کہ 2005کے زلزلہ اور 2010ءکے سیلاب کے وقت آنے والی امداد کا حساب سے عوام کا آگاہ کیا جائے جب کہ مستقبل میں ان مسائل کے مستقل حل نکالنا اور اس پر عمل درآمد کر نا ضروری ہے۔ یہ وقت انسانی ہمدردی کا ہے اور ہم سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی اور سکون و اطمینان کی زندگی گزارنے کیلئے دعا گو ہیں ۔