حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6 ستمبر یوم دفاع کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: اس وقت پاکستان داخلی اور خارجی لحاظ سے بہت سے ایشوز سے نبرد آزما ہے، ہمسایہ ملک افغانستان میں تاحال مکمل طور پر امن نہیں آیا تودوسری طرف بھارت کےساتھ حالات اب تک معمول پر نہیں ، اس کے ساتھ ساتھ ہر کچھ عرصہ بعد سفاک عناصر کسی نہ کسی حیلے سے بد امنی پھیلانے کی سازش کرتے ہیں یا دیگر بہانوں سے تقسیم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں جنہیں متحد ہوکر ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: اس وقت پورا ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں تاریخ کے ہولناک سیلاب کی زد میں ہے، اب تک حکومت سمیت رفاہی، مذہبی اور فلاحی تنظیموں اور اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں البتہ اب بھی لاتعداد افراد امداد کے منتظر ہیں آخری شخص کی بحالی تک اس جذبے کےساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 6ستمبر یوم دفاع پاکستان کے موقع پر دفاع وطن اور پاکستانی عوام کے جان و مال کے تحفظ کی خاطر قربانیاں دینے والی مسلح افواج، شہدا اور غیور عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہاکہ پاکستان روز اول سے ہی شدید تراور مشکل حالات سے نبرد آزما ہے اور 75 سال میں اس پاک سرزمین نے جہاں جنگوں، ملک کو دولخت ہونے، دہشت گردی، گروہی تعصبات جیسی آفتیں دیکھیں وہیں سیلاب، زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات کا بھی سامنا کیا۔ البتہ 6 ستمبر کا دن یوم تجدید عہد ہے کہ ہمیں اپنے دشمنوں کےخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہوناہے۔ اس کےلئے بابائے قوم کے فرمودات”اتحاد،ایمان، تنظیم “ کے ماٹو پر عمل کرتے ہوئے آپس میں متحدہوکر ان داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا کرنا ہوگا۔
پاکستان کو دفاعی لحاظ سے مضبوط بنانے کےلئے ضروری ہے کہ اسے داخلی اور معاشی طور پر مضبوط کیا جائے اورآئین و قانون کی بالادستی کےساتھ بیرونی اور عارضی سہاروں کی بجائے اپنے بل بوتے پر کھڑا ہونا ہو گا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا: ا س وقت پاکستان داخلی اور خارجی لحاظ سے بہت سے ایشوز سے نبرد آزما ہے، ہمسا یہ ملک افغانستان میں تاحال مکمل طور پر امن نہیں آیا جس کے اثرات بہرصورت پاکستان پر پڑتے ہیں تودوسری طرف بھارت کےساتھ حالات اب تک معمول پر نہیں کیونکہ آج تک تصفیہ کشمیر جوں کا توں ہے بلکہ بھارت آج بھی مظلوم کشمیریوں پر مختلف حیلے بہانوں سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہاہے، بنیادی انسانی حقوق کونہ صرف سلب بلکہ پامال کیا جارہاہے توادھر ملک کے اندر ہر کچھ عرصہ بعد سفاک عناصر کسی نہ کسی حیلے سے بد امنی پھیلانے کی سازش کرتے ہیں یا دیگر بہانوں سے تقسیم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ جنہیں متحد ہوکر ناکام بنانے کی ضرورت ہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: ملکی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں، موجودہ حالات میں حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں موجود بحرانوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور ہر معاملے پر ملکی سلامتی و مفاد کو اولین ترجیح دیں، آئین و قانون کی بالادستی قائم کریں ۔ اس موقع پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کیلئے جاری کاموں کو مزید تیز کرنے کے ساتھ ساتھ آخری متاثرہ شخص کی بحالی تک اسی جذبے کے تحت کام جاری رکھنے پر زور دیا۔